اورنج لائن ٹرین کی لاگت 3کھرب تک پہنچ گئی، یومیہ 3کروڑ کا نقصان
لاہور (شہزادہ خالد) اورنج لائن ٹرین کو ابھی تک عوام کے لئے نہیں کھولا گیا لیکن اس منصوبہ کی لاگت تین کھرب تک پہنچ گئی ہے۔ 2015ء میں منصوبہ کی بنیادی، الیکٹریکل، مکینیکل اور سول ورکس کی لاگت کا تخمینہ ایک کھرب 62ارب روپے تھا ، کنٹریکٹ کے مطابق منصوبہ27ماہ کے اندر جون 2018ء میں مکمل ہونا تھا۔ تاہم ڈالر کا ریٹ بڑھنے کی وجہ سے منصوبے کی لاگت میں کئی گنا اضافہ ہو گیا۔ 2018 میں ڈالر بڑھنے سے لاگت 2 کھرب 24ارب 30لاکھ تک پہنچ گئی۔ اب بنیادی لاگت 2کھرب 54ارب سے تجاوز کر گئی ہے جبکہ 20ارب روپے لینڈ ایکوزیشن،7ارب روپے لینڈ یوٹیلٹیز،10فیصد کنسجیٹنسی کاسٹ سے مذکورہ منصوبہ رواں برس کے آغاز میں 2 کھرب 90ارب روپے سے تجاوز کر گیا۔ اس منصوبے کی تاخیر میں چند ماہ کا عدالتی حکم امتناعی بھی بتایا جا رہا ہے۔27ماہ میں منصوبہ مکمل نہ ہونے پر یومیہ پانچ لاکھ ڈالر جرمانہ بھی ادا کئے جانے کی اطلاع ہے۔ چینی کمپنیاں جرمانہ منصوبے کی تکمیل کے بعد کلیم کرنے کی مجاز ہیں۔ چار روز قبل تحریک انصاف کی حکومت نے اورنج لائن ٹرین کا افتتاح کر دیا لیکن ٹرین کو عوام کے لئے تین ماہ بعد کھولنے کا اعلان کیا گیا۔ وزیر ٹرانسپورٹ پنجاب نے اورنج لائن ٹرین کا افتتاح کیا۔ ٹرین میں صوبائی وزیر جہانزیب خان کھچی اور صوبائی وزیر فیاض الحسن نے نمائشی سفر کیا۔ اورنج لائن ٹرین کا روٹ ڈیرہ گجراں سے علی ٹاؤن تک 27 کلومیٹر ہے۔ اورنج لائن ٹرین کی ایک بوگی میں 50افراد کے بیٹھنے کی گنجائش ہے جب کہ اس میں پانچ بوگیاں ہیں۔ اورنج لائن ٹرین 45منٹ میں 27 کلومیٹر کا سفر طے کرے گی۔ اورنج لائن میٹرو ٹرین سی پیک کا مکمل ہونے والا پہلا ٹرانسپورٹ منصوبہ ہے، میٹرو ٹرین پاک چین دوستی کی علامت ہے۔ اورنج لائن میٹرو ٹرین کو پاکستان کی پہلی الیکٹرک ٹرانسپورٹ ہونے کا اعزاز بھی حاصل ہے۔ اورنج لائن پاکستان کے پبلک سیکٹر کے لئے پہلی الیکٹرک وہیکل ہے اور اس کے ساتھ اورنج لائن میٹرو ٹرین کو پبلک سیکٹر کی پہلی کمپیوٹر بیسڈ کنٹرول ٹرین ہونے کا اعزاز بھی حاصل ہے جس کی رفتار، بریک اور دیگر فنکشن کمپیوٹر کے ذریعے آپریٹ ہوں گے۔ روزانہ اورنج لائن میٹرو ٹرین میںتقریباًً اڑھائی لاکھ مسافر سفر کریں گے جبکہ پسنجر ٹائم ٹریول اور وہیکل آپریٹنگ کی مد میں تقریبا 15ارب روپے سالانہ بچت بھی متوقع ہے۔ اس پراجیکٹ کا فزیکل انفراسٹرکچر مکمل ہو چکا ہے اور اب بریک، الائنمنٹ، سگنل اور دیگر ٹیکنیکل ٹیسٹ کا عمل شروع ہے۔ میٹرو ٹرین کو بجلی پر چلانے کیلئے ٹریک پر پاور ہائوسز بنائے گئے ہیں۔ یو ای ٹی اور ملتان روڈ میٹرو بس سٹیشن پر 54میگا واٹ بجلی فراہم کی جائے گی۔ میٹرو ٹرین کو 108 میگا واٹ بجلی 24گھنٹے فراہم کی جائے گی۔ لیسکو بجلی کو 13روپے فی یونٹ کے حساب سے فراہم کرے گا۔ ایک تجزیہ نگار کے مطابق اورنج لائن میٹرو ٹرین دنیا کی مہنگی ترین ٹرین ہے جس کا روزانہ کا نقصان 3 کروڑ روپے ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ اس رقم سے پنجاب حکومت شوکت خانم ہسپتال جیسے 42 ہسپتال اور دس ہزار سے زائد بہترین تعلیم فراہم کرنے والے سکول بنا سکتی ہے۔ اور نج لائن کا ایک کلومیٹر 6 ارب روپے کا ہے۔ اور حکومت کو سالانہ 14 ارب روپے نقصان برداشت کرنا پڑے گا۔ معلوم ہوا ہے کہ پنجاب کے محکمہ ٹرانسپورٹ نے برطانوی دور کی مشہور زمانہ ’’ٹرام‘‘ سروس کو بھی لاہور میں متعارف کروانے کا فیصلہ کیا ہے۔ جدید طرز کی ٹرام منصوبے کا جلد آغاز کر دیا جائے گا اور پہلے مرحلے میں کینال روڈ پر 30سے 35 کلو میٹر طویل ٹریک پر ٹرام چلائی جائے گی۔ صوبائی وزیر ٹرانسپورٹ جہانزیب خان کھچی کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ ٹرام سروس کے اجراء سے روزانہ ہزاروں مسافر مستفید ہوں گے اور کینال روڈ پر ٹریفک کے مسائل میں بھی کمی آئے گی۔