سابق صدر اور پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی کے خلاف جب بھی کارروائی ہوتی ہے وہ اور مضبوط ہوجاتی ہے، جیل تو ہمارا دوسرا گھر ہے، ہماری گرفتاری سے کیا ہوگا، حکومت پکڑ دھکڑ اور بزنس مین کو مارنا چھوڑ دے تو دھندا بھی چلے، میں انہیں انڈر 16 کہتا ہوں انہیں کھیلنا آتا ہی نہیں ، اندھوں کی حکومت ہے جنہیں سمجھ ہی نہیں، صوبے مضبوط ہوں گے تو پاکستان مضبوط ہوگا، اسلام آباد مضبوط ہونے سے ملک مضبوط نہیں ہوگا، 18 ویں ترمیم میں ہر صوبے کو زیادہ حصہ ملا۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے ٹنڈو الہ یار میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ ا نہوں نے کہا کہ ہم نے پاکستان میں پانی کے مسئلہ پر کام کیا، ہر محکمہ میں اور ہر ایشوپر کام کیا۔ ا نہوں نے کہا کہ ہمارے آنے سے پہلے عطاآبادجھیل بنی ہوئی تھی اور ہم نے یہ مسئلہ حل کیا، ہمیں اس زمانہ میں چین نے 500 ملین ڈالرز گرانٹ دی جو کہ میں نے کیانی صاحب کو دی ۔ ایف ڈبلیو او سے چینیوں نے مل کر سڑک بنائی جو آج موجود ہے۔ انہوں نے کہا پی پی پی کے بہت سے کارنامے ہیں جو 100 دنوں میں ہو سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ حکومتیں کہتی ہیں ہمیں 100دن تو ہوئے ہیں ہم کیا کر سکتے ہیں۔ اگر آپ پکڑ دھکڑ چھوڑ دیں، اور بزنس مین کو مارنا چھوڑ دیں تو کوئی دہندہ بھی چلے۔ انہوں نے کہا کہ یہاں نہ اسٹاک ایکسچینج چل رہی ہے، نہ دکانیں چل رہی ہیں، آپ دکانوں کو توڑ رہے ہیں، لوگوں سے روزگار چھین ہے ہیں، آپ نے لوگوں کو روزگار دینے کا وعدہ کیا تھا اور ہر حکومت سے لوگوں کو امید ہوتی ہے کہ روزگار ملے گا نہ کہ روزگار چھن جائے گا۔ کراچی میں جو ایمپریس مارکیٹ توڑی ہے وہ مجھے بچپن سے یاد ہے۔ 50 سال کی ایمپریس مارکیٹ اٹھا کر انہوں نے توڑ دی۔ پہلے کوئی متبادل عمارت بناتے اور لوگوں کو وہاں منتقل کرتے اس کے بعد ان کو نوٹس دے کر ان کا حق دے کر اور انصاف کر کے توڑ دیتے۔ تبھی ان کو میں انڈر 16 ٹیم کہتا ہوں کیوں کہ ان کو کھیلنا آتا ہی نہیں ہے،یہ سیاست کا میدان ہے اور سیاست سوچ سمجھ کر کی جاتی ہے،سیاست میں ہر قدم اس طرح لیا جاتا ہے کہ اس کا 100 سال بعد کیا اثر ہوگا، ہم نے اس سوچ کو سامنے رکھتے ہوئے ہمیشہ سیاست کی ہے۔ پیپلزپارٹی نے ذولفقار علی بھٹو کی شہادت کو بھی اس لیے قبول کیا اور ان سے اس لیے جنگ نہیں کی کہ ہم نہیں چاہتے تھے ، پیپلز پارٹی نہیں چاہتی تھی کہ ادارے کمزور ہوں۔ ہم اب بھی نہیں چاہتے کہ ادارے کمزور ہوں، اس لیے اگر ادارہ کمزور ہوتا ہے تو ایک اور فورس کھڑی ہے جو کہ جارح فورس ہے، جو ایک جنونی سوچ ہے، ہم ان ک حوصلہ افزائی نہیں کرنا چاہتے ،اس لیے ہم ہمیشہ لیوریج دیتے ہیں اور سپیس دیتے ہیں، ان کو غلط فہمی ہے کہ شائد ہم سپیس دیتے ہیں کہ ہمیں کوئی خوف ہے یا ہم نے ان سے پاور لینا ہے، ہم نے صرف ان سے نیوٹریلٹی لینی ہے باقی ہم خود پاور لیں گے۔ انہوں نے کہا کہ یہ احمقوں کی حکومت ہے ان کو سمجھ ہی نہیں ہے۔ 18 ویں ترمیم میں ہر صوبہ کو کچھ زیادہ حصہ ملا ہے۔اگر صوبے مضبوط ہوں گے تو وفاق مضبوط ہوگا، یہ نہیں ہے کہ اسلام آباد مضبوط ہو گا تو پاکستان مضبوط ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ جرمنی میں چار صوبے ہیں جو پورا جرمنی چلاتے ہیں۔ پاکستان کے بجٹ کے لیے ہم کراچی سے 63 فیصد ریونیو دیتے ہیں۔ ہم 63 فیصد تو واپس نہیں مانگ رہے، ہم وہ مانگ رہے ہیں جو ہمارا حصہ بنتا ہے۔ ہم نے صرف بلوچستان سے کہا ہے کہ بلوچستان کا حصہ کم نہیں ہو سکتا،اپنی گرفتاری کی افواہوں کے حوالہ سے پوچھے گئے سوال پر انہوں نے کہا کہ ہم پہلے ہی کہتے ہیں جیل ہمارا دوسرا گھر ہے گرفتار ہوجائیں گے تو کیا ہوگا، ہمیشہ جب پی پی پرجارحیت ہوتی ہے پی پی مضبوط ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں انتخابی مہم کے دوران بلوچستان اور خیبر پختونخوا نہیں جا نے دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ بلاول بھٹو زرداری جس دن کے پی گئے انہیں کہا گیا موسم خراب ہے آپ واپس جائیں اور اسی روز عمران خان وہاں گئے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ٹیلرمیڈ سسٹم ہے جس میں ہم نے اپنا حصہ لیا ہے۔
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024