پشاور کے آرمی پبلک اسکول میں دہشت گرد حملے کو 4 سال بیت گئے، شہدا کے والدین تاحال غم کی کیفیت میں ہیں، سفاک حملہ آوروں نے اسکول پرنسپل طاہرہ قاضی سمیت 150 کے قریب طلبہ اور اساتذہ کو شہید کیا تھا ،قوم دہشت گردی کو شکست دینے کے لیے پرعزم،سانحے کو قوم نے اپنی طاقت بنالیا۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان کی تاریخ میں 16 دسمبر 2014 وہ بدقسمت دن ہے جس نے ہر محب وطن پاکستانی کو دلگیر و اشکبار کیا، یہ وہ جانگداز دن تھا جس کا سورج حسین تمناوں اور دلفریب ارمانوں کے سنگ طوع ہوا، مگر غروب 132 معصوم و بے قصور بچوں کے لہو کے ساتھ ہوا۔پشاور میں آرمی پبلک اسکول پر دہشت گردوں نے حملہ کرکے معصوم بچوں کو نشانہ بنایا اور طلبا سمیت 150 افراد کو بے دردی سے شہید کردیا۔اس الم ناک حادثے کی چوتھی برسی نے ننھے منے شہید بچوں کے والدین کے زخموں کو پھر سے تازہ کردیا ، آنکھوں کے آنسو خشک ہوچکے تھے لیکن بچوں کی چوتھی برسی پر یہ چشمے پھر سے پھوٹ پڑے ہیں۔جن والدین کے بچے بچ گئے وہ بھی اس ہول ناک دن کو فراموش نہیں کرسکے، دہشت گردوں نے اسکول پر حملہ کرکے علم کی شمع بجھانا چاہی، مستقبل کے معماروں کو نشانہ بنا کرملک اور سیکیورٹی اداروں کا حوصلہ توڑنے کی کوشش کی لیکن قوم کے حوصلے پست نہ ہوئے، اپنے پیاروں کو کھونے کے بعد قوم نے نئے عزم کے ساتھ دہشت گردوں کا مقابلہ کرنے کی ٹھانی جو ملک بھر میں جاری تعلیمی سرگرمیاں ملک دشمنوں کو پیغام دے رہی ہیں کہ قوم کے عزم میں کوئی تبدیلی نہیں آئی اور شہداکی قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی۔والدین ہر 16 دسمبر کو اپنے جگر گوشوں کی یاد میں شمعیں جلاتے ہیں، ان کا کہنا تھا جب تک سانسیں ہیں، ان کے بچوں کی یادیں زندہ ہیں اور ہمیشہ زندہ رہیں گی۔بچوں کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے آرمی پبلک اسکول میں تقریب کا انعقاد کیا گیا ۔واضح رہے کہ 16 دسمبر 2014 کو دہشت گردوں نے آرمی پبلک اسکول ورسک روڈ پشاور کے اندر قتل عام کرتے ہوئے اسکول کے طلبا اور پرنسپل طاہرہ قاضی سمیت 150 افراد کو شہید کردیا تھا۔۔لہو سے جلے علم کے چراغ آج بھی روشن ہیں۔ اپنے پیاروں اور لخت جگر کو کھونے والوں کے حوصلے بلند ہیں، سانحے کو قوم نے طاقت ور بنادیا جنہوں نے دہشت گردوں کے خلاف مل کر لڑنے کا پختہ عہد کیا اور پھر دنیا نے دیکھا کہ عوام اور پاک فوج سیسہ پلائی دیوار بن کر دہشت گروں سے لڑی اور اسی کی بدولت ملک میں امن ہوا اور یہ مثالی جدوجہد ملک سے آخری دہشت گرد کے خاتمے تک جاری رہے گی۔
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024