دشمن نے اس طرح سے وہ زہر بھر دیا
اک ہنستے بستے گھر کو دولخت کر دیا
بے چین ہوگی قبر میں قائد تمہاری روح
تجھ کو تمہاری قوم نے کیسا ثمر دیا
دو ٹکڑے ہو کے رہ گیا تمہارا یہ وطن
جس کی بقاء کے واسطے خون جگر دیا
سازش تھی یہ گھنائونی اپنے شریک تھے
بے درد ہو کے کاٹا جو تم نے شجر دیا
تم نے ہمارے واسطے کیا کیا کئے جتن
سب کاوشوں کو ہم نے بے اثر کر دیا
ایسانہ کوئی حکمران آیا تیرے بعد
جس کو خدائے پاک نے تم سا ہُنر دیا
(چودھری عبدالخالق)
٭…٭…٭
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024