ٹرمپ انتظامیہ بھی اپنے وعدوں کی پاسداری کرے
امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیئونے پاکستان اور پاکستانی عوام کو یوم آزادی کی مبارکباد دیتے ہوئے کہا ہے کہ امریکہ اور پاکستان نے کئی برس مل کر کام کیا ہے۔ گزشتہ روز اپنے پیغام میں انہوں نے کہا کہ ہم وزیراعظم پاکستان عمران خان کے دورۂ امریکہ میں کئے گئے تمام وعدوں پر عملدرآمد کی امید رکھتے ہیں۔ ہم علاقائی استحکام کو فروغ دینے کیلئے اپنی کوششیں مزید بہتر کرینگے‘ ہمیں پاکستان کے ساتھ تجارتی تعلقات میں بھی بہتری کی امید ہے۔
یہ حقیقت ہے کہ نائن الیون کے سانحہ کے بعد امریکی فرنٹ لائن اتحادی کا کردار ادا کرتے ہوئے پاکستان نے اپنے مفادات سے بھی زیادہ امریکی مفادات کی پاسداری و نگہداشت کی ہے۔ ہمیں امریکی فرنٹ لائن اتحادی کے کردار کے باعث ہی بدترین دہشت گردی کی آگ میں جھلسنا اور اپنی ہزاروں قیمتی جانوں کے ساتھ ساتھ قومی معیشت کا اربوں ڈالر کا نقصان بھی اٹھانا پڑا جس کے بدلے میں ہمیں امریکہ کی جانب سے بدگمانیوں کے اظہار اور ڈومور کے تقاضوں کے سوا کچھ نہیں ملا۔ امریکی ٹرمپ انتظامیہ اگر اب پاکستان کیلئے ریشہ خطمی نظر آئی ہے اور وزیراعظم عمران خان کو دورہ امریکہ پر مدعو کرکے خصوصی پروٹوکول دیا گیا ہے تو درحقیقت ایسا افغان جنگ سے خود کو باہر نکالنے کیلئے اسے پاکستان کے کردار کی اہمیت کا احساس ہونے سے ہی ممکن ہوا ہے۔ پاکستان نے تو علاقائی اور عالمی امن و سلامتی کیلئے ہمیشہ مثبت کردار ادا کیا اور اسی تناظر میں افغان مسئلہ کے حل کیلئے پاکستان کی جانب سے فریقین میں مذاکرات کی ضرورت پر زور دیا جاتا رہا ہے۔ بالآخر امریکہ نے پاکستان کے اس موقف پر قائل ہو کر مذاکرات کے دروازے کھولے تو پاکستان کے مؤِثر کردار کے باعث اسے افغانستان سے اپنی فوجوں کی باعزت واپسی کا بھی یقین ہونے لگا ہے۔ اس حوالے سے پاکستان نے امریکہ کے ساتھ کئے گئے ہر وعدے کی تکمیل کی ہے تاہم اب امریکہ کی بھی ذمہ داری ہے کہ وہ علاقائی امن و سلامتی کو تاراج کرنیوالے بھارتی مودی سرکار کے جنونی عزائم کی بھی خبر لے اور ان عزائم کے آگے بند باندھنے کا اہتمام کرے۔ صدر ٹرمپ نے وزیراعظم عمران خان سے ملاقات کے موقع پر اسی تناظر میں کشمیر پر ثالثی کے کردار کی پیشکش کی ہے اس لئے ٹرمپ انتظامیہ کو یہ پیشکش روبہ عمل لانے کے خصوصی اقدامات اٹھانا اور مودی سرکار کو اسکی رعونت کے باوجود ثالثی کا راستہ اختیار کرنے پر مجبور کرنا چاہیے۔ اس حوالے سے امریکہ آج سلامتی کونسل کے اجلاس میں بھی خصوصی اور مؤثر کردار ادا کر سکتا ہے جو کشمیر میں جاری بھارتی جارحیت کیخلاف پاکستان کی درخواست پر طلب کیا گیا ہے۔