پاکستان کا ذکر "نوائے وقت "کے بغیر نا مکمل ہے ۔ اعلیٰ صحافتی روایات کا امین اخبار ۔۔" نوائے وقت "صرف ایک اخبار کا نام نہیں ۔ یہ تو ایک فِکری تحریک ہے ۔۔ ایک نظریہ کی پر داخت و آبیاری کا ادارہ ہے ۔۔ قیام پاکستان کی جدوجہد میں "نوائے وقت" کو نہایت بلند مقام حاصل ہے ۔ "پندرہ روزہ "کی حیثیت سے آغاز ہوا اور چھاتا چلا گیا ۔۔ 21" مارچ "1940 یادگار لمحہ تھا جب" محترم حمید نظامی" کی قیادت میں مسلم لیگ اورتحریک پاکستان کا بیباک ترجمان بن گیا ۔۔۔ 1942 میں ہفت روزہ اور44" "میں" قائد اعظم "کی خواہش پر "روزنامہ" کی صورت پہلا شمارہ منصئہ شہود پر آیا ۔ مسلم لیگ کا پہلے سکندر حیات پھر خضر حیات وزارت سے مقابلہ تھا ۔ دونوں ادوار میں" حمید نظامی" نے مسلم لیگ کی تائید و حمایت میں مفصل و مدلل مضامین شائع کیے ۔
" قائد اعظم" کی حمایت میں اُٹھنے والی پنجاب سے یہ واحد ۔ ٹھوس آواز تھی ۔ حکومت نے دو مرتبہ ضمانت طلب کی ۔ اشتہار پر پابندی لگی ۔ دو لاکھ روپے جرمانہ حق گوئی کی پاداش میں ادا کر نا پڑے ۔مگر حمید نظامی کے پائے استقلال میں ذرہ بھر لغزش نہ آئی ۔۔۔ کاروانِ سچائی کے سُرخیل کی سرکردگی میں اخبار نے ابتداء سے ہی صحافت کا اعلیٰ معیار پیش کیا ۔۔ اداریے ۔ تبصرے سنجیدہ اور متوازن ہوتے تھے ۔" نوائے وقت "پہلا اُردو اخبار تھا جس نے ملک بھر کے اہم شہروں میں باقاعدہ نمائیندے مقرر کیے ۔۔۔ قیام پاکستان کے دوران یہ عوام کے دلوں کی دھڑکن بن گیا ۔۔۔ پاکستان بننے کے بعد بھی "نوائے وقت" نے حق گوئی کے پر چار کا فریضہ ترک نہ کیا۔۔۔ مسلم لیگ کا ہمنوا و ترجمان مگر جب لیگی لیڈروں نے غلط روش اپنائی تو اِس نے بغیر کِسی لاگ لپٹ کے آڑے ہاتھوں لیا۔۔ حکمرانوں کی ہوس بے جا اور اقتدار پرستی کے رجحان کی کُھل کر ملامت کی ۔ ردعمل میں 1951ء میں پابندی لگ گئی ۔" نوائے پاکستان" کے نام سے نیا اخبار جاری ہوگیا جو نوائے وقت کی بحالی تک چھپتا رہا مگر اصولوں پر آنچ نہیں آنے دی ۔ کئی مرتبہ اشتہار بند کیے گیے ۔مسائل کھڑے کیے گئے مگر سچائی کی روشنی پھیلتی رہی ۔۔۔ "نوائے وقت" پر مقدمات کا اندراج ۔ پابندی جیسے روائتی ہتھکنڈے ہر حکمران کا پسندیدہ فعل رہا ۔ چاہے خاکی آمریت ہو یا سول۔ " فوجی دور" میں تو صحافت و جمہوری اقدار حکومت کی براہ راست دشمن متصور کی جاتی ہیں مگر اِس میدان میں سول حکمران بھی جمہوریت کی نمائشی کشتی میں بیٹھ کر نظریہ پاکستان کے پُشت پناہ اخبار کو پابندیوں میں جکڑتے رہے ۔ بے یقینی ۔ خوف ۔ سخت گھٹن۔ جبر کی فضا میں بھی حق سچ کے علم بردار " حمید نظامی اور مجید نظامی "نے اپنی آواز کو پست نہیں ہونے دیا ۔ صحیح معنوں میں دونوں بھائی علامہ اقبال ۔ قائد اعظم کے سچے پیروکار اور مُخلص پاکستانی تھے ۔پاکستان میں آئین کی بالادستی اور جمہوریت کی بحالی و سر بلندی کا باب" ڈاکٹر حمید نظامی "کے بغیر نا مکمل ہے ۔۔۔ رمضان المبار ک کی 27" ویں شب" کو پاکستان کا قیام عمل میں آیا اور اِسی مبارک شب قدر کو مجید نظامی فخرِ پاکستان کا انتقال پُر ملال اسلام ۔ پاکستان اور "اللہ تعالی" سے گہری محبت بھروسے کا بہت بڑا ثبوت ہے ۔۔۔ صحافت اور محافظِ نظریہ پاکستان نے دو قومی نظریے کی آبیاری ۔ فروغ کے لیے" نظریہ پاکستان ٹرسٹ اور ایوانِ کارکنان تحریک پاکستان" جیسے عظیم الشان ادارے قائم کیے ۔۔۔ "مجید نظامی "کو بجا طور پر "رہبر ملت" کہا جاسکتا ہے ۔۔۔ نوائے وقت ایک نظریاتی یونیورسٹی ہے جس نے لاکھوں راسخ العقیدہ اپنے نظریہ پر سختی سے کاربند کاروانِ پاکستان کی نرسری اُگائی ۔۔۔ کل تک نو آموز رپورٹرز ۔ صحافی آج سکہ بند ۔ مشہور صحافی بن چُکے ہیں ۔۔۔ اخلاقی اقدار ہوں یا جمہوری روایات کی پاسداری ۔ آمرانہ نظام کے خلاف جدوجہد ہو یا صحافتی پابندیا ں ۔ ہر جگہ نوائے وقت چٹان جیسی مضبوطی کے ساتھ قوم کے ساتھ ڈٹا نظر آیا ۔۔۔ ہندو کی ہٹ دھرمی ۔ الزام تراشی اور سازشی ذہن کو بے نقاب کرنے میں" آبروئے صحافت مجید نظامی "نے مجاہدانہ کردار ادا کیا ۔۔ نظریہ پاکستان ہماری بقا کا ضامن ہے ۔۔۔ حکومتی جبر ۔ کوئی بھی ترغیب ۔ لالچ ۔ دباوٗ ۔ نوائے وقت کو حق بات کہنے اور لکھنے سے نہ روک سکا اور یہی بات نوائے وقت قارئین کی اخلاقی تربیت و اذہان کی پختگی کا باعث بنی ۔۔ ایک سچا پاکستانی ترجمان ۔ قائد اعظم ۔ علامہ اقبال کی فِکر کا صحیح وارث ۔ متوالا ۔۔ انڈیا کے مذموم عزائم ۔ مکروہ ارادوں کے خلاف "سینہ سپر" کہ ابھی تک انڈیا اپنی تمام تر کوششوں کے باوجود پاکستان کو مٹانے میں کامیاب نہیں ہو سکا ۔ پاکستان اور نوائے وقت لازم و ملزوم ہیں ۔ ایک کے بغیر دوسرا ادھورا ہے ۔
پاکستان کی عمر 72 سال" جبکہ نوائے وقت 79" سال" کا ہو چکا ہے ۔ مگر اِس کی قسمت قابلِ رشک ہے کہ زمامِِ کار ایک "صاحبِ کردار" کے ہاتھوں میں تھی ۔ دُکھ مصائب ۔ کھٹنائیوں کے باوجود نہ جُھکا اور بِکا ۔ جبکہ پاکستان کے 68"سالوں" کا بیش تر وقت سیاسی تماشوں ۔ آمرانہ راج ۔ ناقابلِ ذکر واقعات ۔ رُسواکُن مناظر کی تصویریں لیے ہوئے ہے ۔ ایک مشکل دور سے گزر رہا ہے کہ قابل مذمت ۔ شرمناک الزامات کے طومار میں لکھنا ضروری سمجھتے ہیں کہ ٹارگٹ کلنگ ۔ بھتہ خوری ۔ بلیک میلنگ کوئی بھی کرے ۔ پرواہ نہ کی جائے ۔۔۔ پابندی لگا دیں ایسے لوگوں ۔ گروہوں پر ۔ پاکستان کے بغیر کچھ بھی نہیں ۔
پنجاب حکومت نے پیر کو چھٹی کا اعلان کر دیا
Mar 28, 2024 | 17:38