پی ایم اے ملتان کے انتخابات‘ ڈاکٹروں میں جھگڑا‘ مارکٹائی ‘ گالم گلوچ
ملتان (وقائع نگار) پی ایم اے ملتان کے آٹھ سال بعد ہونے والے الیکشن میں ڈاکٹرز کمیونٹی کی طرف سے بھرپور جوش اور ولولے کے ساتھ حصہ لیا گیا پولنگ کا عمل صبح 9 بجے شروع ہوا اور6بجے اختتام کو پہنچا ۔ پائنیر یونٹی اور یو ڈی ایف کے متعدد اراکین ووٹرز سے اپنے پینل کے لئے ووٹ مانگتے ہوئے گھتم گھتا ہو گئے مسیحاؤں کی طرف سے ایک دوسرے پر مکے لاتوں کا آزادانہ استعمال کیا گیا اور گالم گلوچ کی گئی جس سے پولنگ کا عمل 2 بار شدید متاثر ہوا پولیس موقع پر کھڑی تماشہ دیکھتی رہی دونوں گروپس کے سینئر عہدیداروں نے مداخلت کر کے لڑنے والے ڈاکٹرز کو پولنگ بوتھ سے ہٹا کر ووٹنگ کا عمل شروع کروایا مختلف ہسپتالوں میں کام کرنے والے ڈاکٹرز کی کثیر تعداد دوپہر 2 بجے کے بعد اپنی ڈیوٹی کے اوقات مکمل کر کے ووٹ کاسٹ کرنے کے لئے پہنچی جبکہ متعدد نے صبح کے اوقات میں آکر اپنا ووٹ کاسٹ کیا اور ڈیوٹیوں پر واپس چلے گئے ۔ پائینر یونٹی کی صدارتی امیدوار پروفیسر ڈاکٹر مہناز خاکوانی صبح 7 بجے سے الیکشن کے لئے قائم کئے گئے کیمپ میں موجود تھیں اور ووٹرز سے فرداً فرداً ووٹ کاسٹ کرنے کے لئے درخواست کرتی رہیں مدمقابل صدارتی امیدوار پروفیسر ڈاکٹر مسعود الرؤف ہراج آٹھ بجے کے قریب اپنے کیمپ میں پہنچے اور ڈاکٹرز کمیونٹی سے پینل ووٹ کاسٹ کرنے کا تقاضا کرتے رہے شدید گرمی و حبس کی وجہ سے دونوں پینلز نے ووٹرز کے لئے بیٹھنے کا بندوبست کیا جہاں پنکھوں کی سہولت کے ساتھ ٹھنڈے پانی اور مشروبات کے علاوہ چائے اور کافی سے ووٹرز کی تواضع کی جاتی رہی ۔ ووٹرز اپنے موبائل فون ووٹ کاسٹ کرتے وقت اپنے ساتھیوں کو پکڑا کر پولنگ بوتھ میں جاکر ووٹ کاسٹ کرتے رہے ۔ لیڈیز ووٹرز کے لئے چار پولنگ بوتھ ور مرد ووٹرز کے لئے علیحدہ چار پولنگ بوتھ بنائے گئے تھے ووٹنگ کے عمل میں لیڈی ڈاکٹرز کی کثیر تعداد نے حصہ لیکر اپنا ووٹ کاسٹ کیا دونوں پینلز کے پولنگ کیمپس میں ساؤنڈ سسٹم کے ذریعے ملی نغمے اور ترانے چلا کر ووٹرز کو محظوظ کیا جاتا رہا ۔ پائینر یونٹی کی طرف سے اپنی صدارتی امیدوار ڈاکٹر مہناز خاکوانی کے لئے بنایا گیا ترانہ تھوڑی تھوڑی دیر بعد چلایا جاتا رہا۔ نشتر ہسپتال کے ریٹائرڈ ہونے والے سابقہ ڈاکٹرز کی آمد کے موقع پر دونوں گروپس کے ڈاکٹرز نے احترام کے ساتھ ان کا استقبال کیا اور ووٹرز نمبر اور سیریل نمبر کی پرچی بنا کر پولنگ بوتھ تک ان کو چھوڑ کر آتے رہے نتائج کے انتظار تک دونوں پینلز کے الیکشن کیمپس میں اپنی اپنی جیت کے دعوے اور امیدواروں کے نام لیکر نعرے بازی ہوتی رہی۔