اسلام آباد ہائیکورٹ وزیراعظم نواز شریف کی سزا کے خلاف اپیل کی سماعت 2 روز کے لیے ملتوی کرنے کی نیب کی درخواست مسترد کردی
اسلام آباد (آئی این پی+ نوائے وقت رپورٹ) اسلام آباد ہائیکورٹ نے سابق وزیراعظم نواز شریف کی سزا کے خلاف اپیل کی سماعت 2 روز کے لیے ملتوی کرنے کی نیب کی درخواست مسترد کردی،جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیئے کہ 13 اگست کو ججز سے منسوب غلط ریمارکس چلائے گئے،ہم نے یہ معاملہ سنجیدگی سے لیا ہے۔ ڈپٹی پراسیکیوٹر نیب سردار مظفر عباسی نے نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث کی درخواست پر پیرا گراف وائز کمنٹس کے لیے وقت مانگا اور استدعا کی کہ جواب داخل کرنے کے لئے 2 دن کا التوا دیا جائے۔ وقت پر وکیل صفائی سے درخواست کی کاپی نہیں ملی اس لیے سماعت ملتوی کی جائے جس پر جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دئیے کہ یہ التوا کے لیے گراﺅنڈ نہیں بنتا اور نیب وکیل صفائی پر ایسے انحصار نہیں کرسکتا۔نیب پراسیکیوٹر نے کہا میں شہر سے بھی باہر تھا تاہم عدالت نے سماعت سے التوا کی درخواست مسترد کردی۔ جسٹس اطہر من اللہ کہا کہ رجسٹرار آفس سے بتایا گیا کہ 13 اگست کو ججز سے منسوب غلط ریمارکس چلائے گئے اور ہم نے یہ معاملہ سنجیدگی سے لیا ہے جسے ایف آئی اے کو بھجوا رہے ہیں۔ منظم طریقے سے غلط ریمارکس بنچ سے منسوب کیے گئے، خواہشات پر مقدمات کا فیصلہ ہونے لگے تو معاشرے سے انصاف ختم ہوجائے گا۔ ہم میڈیا کی قدر کرتے ہیں لیکن جو لوگ یہ سب کر رہے ہیں وہ توہین کے مرتکب ہوئے، ہم نے پہلے ہی پوچھ لیا تھا کسی فریق کو بنچ پر اعتراض ہے تو بتا دے لیکن کسی فریق نے انگلی نہیں اٹھائی۔ شفاف ٹرائل کے لئے ضروری ہے کہ عدالت پر مکمل اعتماد ہونا چاہئے۔ اگر عدالت کے باہر ٹرائل شروع ہوجائے تو وہ سنگین توہین عدالت ہے، ہم پر کوئی دباو نہیں، سامنے کوئی بھی ہو، قانون کے مطابق فیصلے کرنے ہیں۔ ہم پر کوئی اثر انداز نہیں ہو سکتا۔ دوسری جانب احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ انویسٹمنٹ ریفرنسز میں پانامہ جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیا کو بھی 20 اگست کو طلب کرلیا۔بدھ کو احتساب عدالت نمبر دو کے جج محمد ارشد ملک نے نواز شریف کے خلاف نیب ریفرنسز کی سماعت کی۔ سماعت کے دوران اڈیالہ جیل میں قید سابق وزیراعظم نواز شریف کو عدالت میں پیش کیا گیا۔ تفتیشی افسر محبوب عالم نے بیان ریکارڈ کروایا، تاہم یہ بیان مکمل نہ ہوسکا، نواز شریف کو بکتر بند گاڑی کی بجائے لینڈکروزر میں احتساب عدالت لایا گیا ۔سابق وزیراعظم کو اڈیالہ جیل سے احتساب عدالت پہنچانے کے لئے نئی حکمت عملی اختیار کی گئی۔انہیں اڈیالہ جیل سے سکیورٹی کے بڑے قافلے میں عدالت لایا گیا، قافلے میں بکتر بند گاڑی سمیت ایک لینڈکر وزر بھی تھی۔ دوران سماعت نیب پراسیکیوٹر سردار مظفر اور خواجہ حارث کے درمیان تلخ کلامی ہوئی، پراسیکیوٹر سردار مظفر نے کہا کہ خواجہ حارث نے وقت پر دستاویزات مہیا نہیں کیں جس پر خواجہ حارث نے کہاکہ یہ بہت غلط ثابت کر رہے ہیں۔
نوازشریف ہائیکورٹ