ووٹ کا تقدس سب سے پہلے نواز شریف نے پامال کیا، سانحہ ماڈل ٹاؤن کے متاشرین کو انصاف ملے گا: ڈاکٹر طاہر القادری
علامہ ڈاکٹر طاہر القادری نے مال روڈ پر دھرنے کے شرکاءسے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ شہیدوں کے لواحقین نے ملی اور دینی فریضہ ادا کیا‘ یہ دھرنا جسٹس باقر نجفی کمشن رپورٹ کیلئے ہے۔ شہداءکے لواحقین تنہا نہیں ہیں‘ دنیا کی دولت شہداءکے ورثاءکو خرید نہیں سکی۔ دنیا کی کوئی طاقت آپ کو ڈرا نہیں سکتی‘ مظلوموں کے حقوق کیلئے لوگ جمع ہیں‘ وہ وقت دور نہیں جب آپ کو انصاف ملے گا‘ دنیا کی کوئی طاقت آپ کو انصاف سے محروم نہیں کر سکتی۔ آپ لوگ تنہا نہیں‘ سانحہ ماڈل ٹاﺅن کے متاثرین کو انصاف ملے گا۔ جس وقت تک دھرنا رہے گا آپ کے ساتھ رہوں گا۔ شیخ رشید نے بھی کہا جب تک میں بیٹھوں گا وہ بھی بیٹھیں گے۔ احتجاج کی تحریک ختم نہیں ہو گی‘ ابھی چور پکڑا گیا ہے قاتل باقی ہے‘ پانامہ کیس میں چور پکڑا گیا‘ انصاف طلب کرنے والے پرامن ضرور ہیں کمزور نہیں۔ آئین اور قانون کا دامن چھوڑنا نہیں چاہتے‘ 17 جون کو 14 نعشیں گرائیں‘ نوازشریف کے پیچھے اصل قوت شہبازشریف کا پنجاب کا اقتدار ہے‘ ان دونوں کے انجام تک اس ملک سے کالی اندھیری رات کا خاتمہ نہیں ہو گا۔ آئین پر عمل نہ کرنے والے نوازشریف کہتے ہیں ووٹ کا تقدس بحال کریں گے۔ پہلے بتائیں پامال کس نے کیا؟ نوازشریف ایم پی ایز کو خریدتے رہے ہیں۔ نوازشریف آئین سے امانت دیانت کی ساری شقیں ختم کرنا چاہتے ہیں‘ سیاسی تاریخ میں سب سے پہلے ووٹ کے تقدس کو پامال کرنے والے بھی نوازشریف ہی ہیں۔ نوازشریف نے 80ءکی دہائی میں ارکان اسمبلی کی بولیاں لگائیں۔ یہ لوگ بریف کیس لے جاکر ووٹ خریدتے تھے‘ وزارتیں ضمیر فروشی پر بیچتے تھے‘ نوازشریف ایم پی اےز خریدتے رہے ہیں‘ آپ نے 90 کے عشرے میں بے نظیر کی حکومت ختم کرائی۔ کیا آپ چھانگا مانگا میں ارکان اسمبلی کو ووٹ کے تقدس کا سبق پڑھا رہے تھے؟ کیا انہیں تہجد کی نمازیں پڑھا رہے تھے۔ آج آپ کس منہ سے جمہوریت اور ووٹ کے تقدس کی بات کرتے ہیں؟ نوازشریف آپ کہتے ہیں کہ 70 سال سے لگا تماشا ختم ہونا چاہئے۔ نوازشریف صاحب 35 سال سے تو آپ نے تماشا لگایا ہوا ہے۔ دس سال ضیاءالحق کی گود میں کون بیٹھا رہا؟ کون ضیاءدور میں صوبائی خزانہ‘ پھر وزیراعلیٰ پنجاب بنا؟ انہیں انقلاب 28 جولائی کے فیصلے کے بعد یاد آیا۔ شہبازشریف کہتے ہیں اشرافیہ نے ملک کو لوٹ لیا ہے‘ وہ وقت بھول گئے جب آپ ایم پی اے کو خریدنے کیلئے رقم دیتے تھے۔ مسلمان ایم پی اے کی قیمت دگنی غیرمسلم ایم پی اے کی قیمت آدھی لگاتے۔ آپ نے اتنی گندی سیاست کو پاکستان میں متعارف کرایا۔ شہبازشریف صاحب! اشرافیہ آپ کا خاندان ہے‘ جس نے ملک کو لوٹا ہے‘ نوازشریف بتائیں جب بے نظیر حکومت ختم ہوئی تو پارلیمنٹ کا ساتھ کیوں نہ دیا۔ آپ کا انقلاب نواز‘ شہباز بچاﺅ انقلاب ہے۔ ماڈل ٹاﺅن کیس میں شریف برادران کو پھانسی ہو گی۔ انقلاب کا نعرہ لگانے پر آپ کو شرم آنی چاہئے‘ آپ جی ٹی روڈ پر دو دن تک مجھ پر طعنہ زنی کرتے رہے‘ آپ کی تکلیف سمجھ سکتا ہوں میں آپ کے فرنٹ مینوں ہندوﺅں اور یہودیوں کو بھی جانتا ہوں۔ آپ کا انقلاب تخت رائے ونڈ بچاﺅ انقلاب ہے‘ نوازشریف ابھی انصاف کی کھڑکی کھلی ہے جب دروازہ کھلے گا اس وقت کیا ہو گا۔ آپ نے پیغام دیا تھا کہ ڈاکٹر صاحب پاکستان نہ آئیں ورنہ بُرا حال ہو گا۔ شریف برادران کے حواری حواس باختہ ہو چکے ‘ میں نے دسمبر 2012ءمیں اس اشرافیہ کے کرپٹ نظام کیخلاف جمہوری جنگ کا اعلان کیا تھا۔ باقر نجفی رپورٹ میں وزیراعلیٰ پنجاب کو ذمہ دار قرار دے دیا گیا۔ شہبازشریف اگر آپ ذمہ دار نہیں تو رپورٹ منظرعام پر کیوں نہیں لاتے۔ عید کے بعد فیصل آباد میں احتجاجی ریلی نکالیں گے۔ پھر ملتان‘ راولپنڈی میں بھی ریلیاں نکالیں گے۔ سانحہ ماڈل ٹاﺅن کے مقدمے سے متعلق آخری حد تک جائیں گے۔ پوری قوم کو آرٹیکل 63‘ 62 کا سبق کس نے یاد کرایا تھا؟ میں نے بچے بچے کو آرٹیکل 63‘ 62 کا سبق پڑھایا۔ بولو ان شہیدوں کا کیا قصور تھا‘ وہ صرف یہ کہتے تھے ہمارے بچوں کو تعلیم اور روزگار دیا جائے۔ ہم آئین کی رو سے جاننا چاہتے ہیں کہ رپورٹ میں کیا لکھا تھا۔ ہم مقدمہ لڑتے رہیں گے۔ اگر آپ کو ذمہ دار نہیں ٹھہرایا گیا تو ڈر کس چیز کا ہے؟ شہبازشریف کل پوچھیں گے انہیں کیوں نکالا گیا۔ دونوں بھائیوں کو ابھی جواب دیدیتا ہوں تمہیں کسی اور نے نہیں اللہ نے نکالا۔ تم نے اقامہ بھی چھپایا‘ حرام مال بھی کمایا‘ کرپشن کی انتہا بھی کی‘ تو نے خون بھی بہایا‘ شہداءکے ورثاءکو ستایا‘ تجھے اس لئے نکالا۔
عوامی تحریک کا مال روڈ استنبول چوک پر ایک روز کیلئے دھرنا‘ ہائیکورٹ کو دھرنا رات 10 بجے ختم کرنے کی یقین دہانی کرائی گئی
لاہور (وقائع نگار خصوصی) لاہور ہائیکورٹ نے عوامی تحریک کو رات دس بجے تک دھرنا ختم کرنے کی یقین دہانی کے بعد ایک دن کیلئے مال روڈ استنبول چوک پر دھرنا دینے کی اجازت دیدی۔ عوامی تحریک کے وکیل نے عدالت کو یقین دہانی کرائی کہ ڈاکٹر طاہر القادری کے خطاب کے بعد رات دس بجے دھرنا ختم کر دیا جائے گا۔ عدالتی کارروائی کے دوران سی سی پی او لاہور امین وینس، ڈی آئی جی آپریشنز ڈاکٹر حیدر اشرف، ڈپٹی کمشنر سمیر احمد، کمشنر لاہور ڈویژن عبداللہ سنبل، ایڈووکیٹ جنرل پنجاب شکیل الرحمن عدالت میں پیش ہوئے۔ لاہور ہائیکورٹ کے مسٹر جسٹس مامون رشید شیخ نے کیس کی سماعت کی۔ عوامی تحریک کی طرف سے بیرسٹر سید علی ظفر نے موقف اختیار کیا کہ احتجاج کرنا ہر شہری کا آئینی حق ہے۔ ن لیگ نے ریلی نکالی، انہیں کسی نے نہیں روکا، ضمانت دیتے ہیں کہ دھرنا دیا جائے گا جلوس نہیں نکالا جائے گا۔ سی سی پی او لاہور نے عدالت کو بتایا کہ دہشت گردی کا شدید خطرہ ہے۔ استنبول چوک میں دھرنے یا جلسے سے کوئی بھی سانحہ ہو سکتا ہے، اس پر عدالت نے ریمارکس دیئے کہ فریقین مل بیٹھ کر اس مسئلے کا حل نکالیں، فریقین نے ایک دوسرے کی بات نہ مانی تو دوبارہ ماڈل ٹاﺅن جیسا سانحہ ہو سکتا ہے اور عدالت نہیں چاہتی کہ کسی بھی قسم کا تصادم ہو اور دوبارہ ماڈل ٹاﺅن جیسا سانحہ ہو۔ عدالت نے یہ بھی ریمارکس دیئے کہ عوامی تحریک اس بات کو سنجیدہ لے کہ دہشت گردی کے خدشات موجود ہیں۔ طاہر القادری سے ٹیلی فونک رابطہ کرنے کے بعد عوامی تحریک کے وکیل نے عدالت میں یقین دہانی کرائی ہے کہ دھرنا نہیں دیا جائے گا۔ عدالت نے عوامی تحریک کو ہدایت کی ہے کہ سکیورٹی کے معاملے پر پولیس اور انتظامیہ سے تعاون کریں جبکہ پولیس کو ہدایت کی گئی ہے کہ سکیورٹی کیلئے موثر انتظامات کئے جائیں۔ فاضل عدالت نے قرار دیا کہ دھرنا میں حکومتی پالیسی اور لاہور ہائیکورٹ کے 2011ءکے فیصلے پر مکمل عمل کیا جائے گا۔ فاضل عدالت نے اپنے فیصلے میں یہ بھی قرار دیا کہ مستقبل میں بھی کوئی سیاسی پارٹی یا معاشرے کے دیگر طبقات مال روڈ پر کسی بھی طرح کے احتجاج کیلئے حکومتی پالیسی اور ہائی کورٹ کے 2011ءکے فیصلے پر عملدرآمد کے پابند ہونگے۔ فاضل عدالت نے تمام فریقین کو دھرنے کے مقام، وقت اور سکیورٹی انتظامات پر باہمی مشاورت کرنے کی ہدایت کی جس کے بعد درخواست نمٹا دی۔