کنٹرول لائن پر بھارتی فائرنگ کی شدید مذمت،مسئلہ کشمیر حل کئے بغیر امن ممکن نہیں : قومی سلامتی کمیٹی
وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی صدارت میں قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں ملک کی داخلی اور بیرونی سکیورٹی کی صورتحال، علاقائی اور عالمی تناظر کے خارجہ پالیسی کی جہتوں کا جائزہ لیا گیا۔ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی طرف سے وزارت عظمیٰ کا منصب سنبھالنے کے بعد قومی سلامتی کمیٹی کا پہلا اجلاس منعقد ہوا جس میں بری فوج کے سربراہ قمر جاوید باجوہ ‘ بحریہ ‘ فضائیہ کے سربراہوں‘ چیئرمین جائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی‘ وزیر دفاع خرم دستگیر خان ‘ خزانہ‘ خارجہ کے وزراءاور دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔ اجلاس میں افغان عوام کی قیادت میں امن کے عمل کے ذریعے افغانستان میں دہشت گرد عناصر کے لئے پاکستان نے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے خصوصی سلامتی کمیٹی نے عزم ظاہر کیا کہ پاکستان میں دہشت گردی کے لئے افغانستان کے اندر موجود دہشت گرد نیٹ ورک ‘ سرحدوں پر فائرنگ کے واقعات سمیت تمام دوسرے مسائل کو ختم کرنے کے لئے افغان عوام اور حکومت کے ساتھ تمام سطحوں پر کام کرنے کے لئے تیار ہیں ۔کمیٹی نے کنٹرول لائن پر بھارت کی فوج کی طرف سے فائرنگ کے تسلسل سے واقعات پر گہری تشویش ظاہر کی اور مقبوضہ کشمیر میں معصوم کشمیری عوام کے انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کی شدید مذمت کی۔ اجلاس کے شرکاءنے زور دیا کہ علاقائی امن اور ترقی کا براہ راست تعلق مسئلہ کشمیر سمیت تمام ایشوز کے حل سے براہ راست منسلک ہے ۔ یہ مسئلہ حل کئے بغیر خطے میں امن ممکن نہیں۔قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں دہشت گردوں کے خلاف آپریشنز ردالفساد ، خیبر4 آپریشنز کے نتائج اور کامیابیوں پر اطمینان ظاہر کیا اور عزم ظاہر کیا کہ تمام آپریشنز دہشت گرد عناصر کے مکمل خاتمہ تک جاری رہیں گے۔ قومی سلامتی کمیٹی نے ملک کے 71 ویں یوم آزادی پر قوم کی طرف سے اتحاد اور جوش و جذبہ کی تعریف کی اور اجلاس میں سیکرٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ کی جانب سے حالیہ دورہ افغانستان پر بریفنگ بھی پیش کی گئی جس میں تہمینہ جنجوعہ نے بتایا انہوں نے افعان صدر سمیت دیگر اعلی قیادت سے بھی ملاقاتیں کیں ۔انہوں نے بتایا افغانستان کے کچھ تحفظات ہیں جس پر سیکرٹری خارجہ نے کمیٹی کو آگاہ کیا ۔ اس کے علاوہ تہمینہ جنجوعہ نے کہا انہوں نے افغان حکومت کو آگاہ کیا ہے کہ پاکستان چار افریقی ممالک کے مذاکراتی عمل کو دوبارہ شروع کرنے کے لئے کردار ادا کرنے کو تیار ہے ۔ کیونکہ پاکستان افغانستان میں ہر ممکنہ استحکام کی کوششوں کے لئے تیار ہے لیکن اس میں افغانستان کو اپنا حصہ ڈالنا ہو گا ۔سیکرٹری خارجہ نے افغان صدر اشرف غنی کو پاکستان کے دوٹوک موقف سے بھی آگاہ کیا کہ افغان حکومت دہشتگرد گروپوں کی پناہ گاہوں کے خاتمے کے لئے اقدامات کرے اور پاکستان بھی افغانستان کے امن و استحکام کے لئے اصولی موقف پر قائم ہے اور اس حوالے سے تمام ممکنہ اقدامات اٹھائے جائیں گے ۔