نظرثانی بھی سماعت کرنے والے بنچ نے کرنی ہے‘ اہم قانونی غلطی دکھانا ہوگی: آئینی ماہرین
اسلام آباد(آن لائن) سابق وزیر اعظم نواز شریف کی نااہلی کیخلاف درخواست دائر کرنے پر ماہر ین قانون نے کہا ہے کہ فل بینچ کی درخواست علیحدہ دی جاسکتی ہے ، نظر ثانی درخواست مسترد ہونے کے بعد دوسرا راستہ نہیں ، اہم قانونی غلطی کو نظر ثانی میں دکھانا پڑتا ہے ، اپیل کا کوئی فائدہ نہیں ہے ۔ سابق وزیراعظم نوازشریف کی نااہلی کے خلاف نظرثانی اپیل دائر کرانے کے بعد ماہر قانون جسٹس (ر)شائق عثمانی نے کہا ہے کہ فل بنچ کی درخواست علیحدہ دی جاسکتی ہے مگر نظرثانی اپیل مسترد ہونے کے بعد دوسرا کوئی راستہ نہیں رہتا اور نظر ثانی وہی بنچ کرے گا جس نے فیصلہ کیا ہوتا ہے جبکہ بیرسٹر علی ظفر نے کہا ہے کہ کوئی اہم قانونی غلطی کو نظرثانی میں دکھانا پڑتا ہے۔ سپریم کورٹ نے سابق وزیراعظم نوازشریف کو جھوٹ بولنے اور حقائق چھپانے کے بناء پر نااہل کیا ہے اس لئے نوازشریف کی نظرثانی اپیل کا کوئی فائدہ نہیں۔قانونی ماہر جسٹس(ر) وجیہہ الدین نے کہا کہ عام طور پر100 میں سے99 نظرثانی کی اپیلیں مسترد کردی جاتی ہیں اس لئے نوازشریف کی نااہلی کے خلاف نظرثانی اپیل مسترد ہوجائے گی۔قانون دان رشید اے رضوی نے نجی ٹی وی سے بات کرتے ہوئے کہاکہ عملدرآمدکمیشن کاکام ختم ہونے کے بعد جے آئی ٹی رپورٹ آئی، جس پر 5ججز نے فیصلہ سنا دیا۔ یہ کہا جاسکتا ہے کہ دو ججز ایسے ہی تھے جنہوں نے جے آئی ٹی رپورٹ پڑھی ہی نہیں۔ نوازشریف کی نظرثانی اپیلیں دراصل بنچ کے جانبدار ہونے کی طرف اشارہ کرتی ہیں۔ یہ سوال بھی اہم ہے کہ نیب کی کارروائی جج مانیٹر کرے گا۔اس سے نیب کی خودمختاری متاثر ہوتی ہے۔ یہ کہا جائے فیصلے پر سپریم کورٹ کا اثر تھا۔ شریف فیملی کواپنی ریویو اپیلوں میں ثابت کرنا پڑے گا کہ دبئی کی کمپنی نے نوازشریف کی تنخواہ اپنی آئوٹ سٹینڈنگ میں ظاہر نہیں کی جب آئوٹ سٹینڈنگ ہی میں ظاہر نہیں کی تو پھر پاکستان میں اسے بتانے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ ریویو میں عدالت سمجھے کہ فیصلہ کسی ابہام کی وجہ سے غلط ہوا تو فیصلہ بدل سکتی ہے۔ اگر انکم ٹیکس میں شق موجود ہے کہ تنخواہ وصول کرنے پر ظاہر کی جاتی ہے تو پھر فیصلہ بدل سکتا ہے۔ قانونی ماہر زاہد جمیل نے کہا کہ اس فیصلے سے نوازشریف ہی نہیں بہت سے افراد متاثر ہوں گے۔ اگر یہ کہا گیا کہ 3رکنی بنچ نے کیس سنا اور باقی کے دو نے کہیں کی تفصیلات ہی نہیں سنی جبکہ فیصلہ 5نے سنا دیا تو دیکھنا ہوگا کہ سپریم کورٹ اپنا آرڈر واپس لیتی ہے یا نہیں۔اگر موجودہ فیصلے کی بجائے یہ فیصلہ آجاتا کہ نوازشریف معصوم نہیں تو کہا اس صورت میں مخالف فریق کی درخواست پر فیصلہ واپس ہوتا؟ فیصلے میں لکھا ہے کہ ’’ہم سب نے فیصلہ کیا‘‘ اس کا مطلب ہے کہ باقی دو ججز نے جو نئے شامل ہوئے اور جنہوں نے اتنے مختصر وقت میں جے آئی ٹی رپورٹ نہیں پڑھی وہ بھی کہتے ہیں کہ ہم نے جے آئی ٹی رپورٹ پڑھی۔ قانونی ڈکشنری میں تنخواہ کی تعریف یہ ہے کہ تنخواہ وصول کرلی، نہ کہ تنخواہ وصول ہی نہ کی ہو۔ یہ بھی ہوسکتا تھا کہ سپریم کورٹ سمن دیتی کہ آپ نے جھوٹ بولا آئیں وضاحت کریں تاہم دیکھنا ہوگا کہ سپریم کورٹ اس معاملے کو ہینڈل کرتی ہے یا نہیں۔قانونی ماہر کامران مرتضیٰ نے کہا کہ فیصلہ پانچ ججز نے دیا بعد میں شامل ججز نے جے آئی ٹی کے حوالے سے دلائل نہیں سنے۔ یہ بھی قابل غور بات ہے کہ مخالفین کی پٹیشنز میں تنخواہ وصولی گرائونڈ آف اٹیک نہیں تھی۔اسے سنا جاسکتا ہے کہ ممکن ہے فیصلے میں غلطی ہوئی ہو‘ اس صورت میں کیا کہ تنخواہ وصول نہ کرنے کی صورت میں آرٹیکل 63,62 لاگو ہوتی ہے۔صرف تنخواہ کے حوالے سے ڈکشنری مطلب پر ڈس کوالیفائی کرنا مناسب نہیں۔