طے شدہ میکنزم کے تحت ملکر کام کریں گے: پاکستان‘ افغانستان میں اتفاق
اسلام آباد (سٹاف رپورٹر) پاکستان اور افغانستان کے درمیان سیاسی مشاورت کا اولین دور گزشتہ روز کابل میں منعقد ہوا۔ خارجہ سیکرٹری تہمینہ جنجوعہ نے پاکستانی وفد کی قیادت کی۔ دونوں ممالک کے درمیان باہمی اعتماد اور بھروسے کی بحالی کو بنیادی ضرورت قرار دیتے ہوئے پہلے سے طے شدہ مختلف میکانزم کے تحت مل کر کام کرنے پر اتفاق کیا گیا۔ یہ طے کیا گیا کہ پاکستان افغان سیاسی مشاورت کا دوسرا دور اگلے سال کی پہلی سہ ماہی میں اسلام آباد میں منعقد ہوگا۔ افغان نائب وزیر خارجہ حکمت خلیل کرزئی نے افغان وفد کی قیادت کی۔ دونوں ملکوں کے درمیان اعلیٰ سفارتی سطح پر مشاورت کا یہ دور اس وقت منعقد ہوا جب اسلام آباد اور کابل کے درمیان بداعتمادی عروج پر ہے۔ ذرائع کے مطابق مشاورتی اجلاس میں افغانستان میں امن کے عمل، مشترکہ سرحدوں پر سلامتی، دوطرفہ تجارت اور ٹرانزٹ امور پر مذاکرات کئے گئے۔ اس موقع پر دونوں ممالک کا اس پر اتفاق تھا کہ یہ پاکستان اور افغانستان کے مشترکہ مفاد میں ہے کہ روز بروز کم ہوتی ہوئی باہمی تجارت کے حجم میں اضافہ کے لئے دونوں اطراف کے تاجروں کو سہولیات فراہم کی جائیں اور ان عوامل کا تدارک کیا جائے جو اس کی راہ میں رکاوٹ ہیں۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ چار فریقی رابطہ گروپ، دونوں ممالک کے سربراہان کے درمیان آستانا میں مذاکرات، چینی وزیرخارجہ کے دورہ کابل و اسلام آباد اور اعلیٰ سطحی وفود کے درمیان مختلف مواقع پر ہونے والے معاہدوں، مفاہمت اور جن باتوں پر اتفاق کیا گیا تھا ان پر مکمل عملدرآمد ہونا چاہئے۔دریں اثناء سیکرٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ نے افغان صدر اشرف غنی سے ملاقات کی جس میں دوطرفہ تعلقات اور خطے کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ مذاکرات میں باہمی تعلقات کی بہتری اور اعتماد سازی کے اقدامات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ تہمینہ جنجوعہ نے ڈپٹی چیف ایگزیکٹو محمد محقق اور افغان خاتون اوّل سے بھی ملاقات کی۔ وزارت خارجہ کے ترجمان نفیس زکریا نے امریکی نشریاتی ادارے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ اس دورے کے دوران تمام دوطرفہ امور زیرغور آئے۔