آئین میں ترامیم، نئے سوشل کنٹریکٹ کی تجویز مؤخر ہونے کا امکان
اسلام آباد (محمد نواز رضا/وقائع نگار خصوصی) سابق وزیراعظم محمد نواز شریف کی جانب سے آئین میں مزید ترامیم اور نئے سوشل کنٹریکٹ کی تجویز اپوزیشن کی 4جماعتوں پیپلز پارٹی، تحریک انصاف، جماعت اسلامی اور عوامی مسلم لیگ کی مخالفت کی وجہ سے 2018ء کے انتخابات تک مؤخر ہونے کا امکان ہے۔ مسلم لیگ ن قومی اسمبلی سے آئینی ترمیم منظور کرانے کی پوزیشن میں ہے لیکن سینیٹ میں پیپلز پارٹی اور تحریک انصاف کی مخالفت کی وجہ سے منظور نہیں ہوسکتی۔ ذرائع کے مطابق نواز شریف نے پارٹی کی قیادت کو چیئرمین سینیٹ رضا ربانی سے رابطہ قائم کرنے کی ہدایت کی ہے۔ مسلم لیگ ن جمہوری نظام کے استحکام کیلئے چیئرمین سینیٹ سے مل کر لائحہ عمل تیار کرنا چاہتی ہے۔ اس وقت پیپلز پارٹی، تحریک انصاف، جماعت اسلامی اور عوامی مسلم لیگ آئین کے آرٹیکل 62اور 63کو ختم کرکے سابق وزیراعظم محمد نواز شریف کو کسی قسم کا ریلیف نہیں دینا چاہتیں۔ مسلم لیگ ن کے سینئر رہنماؤں کی کوشش ہے کہ میاں نواز شریف اپنی جماعت کے ’’عقاب صفت‘‘ رہنماؤں کے نرغے سے نکل کر ریاستی اداروں سے تعلقات کار بہتر بنانے کی طرف توجہ دیں۔ ذرائع کے مطابق میاں نواز شریف نے جنوبی اور وسطی پنجاب کے دورے کا پروگرام بنایا ہے۔ پارٹی کی سینئر قیادت ان کو اپنی تقاریر سے’’جارحانہ پن‘‘ ختم کرنے کی کوشش کررہی ہے تاکہ مستقبل قریب میں ان کے ریاستی اداروں سے تعلقات کار کو بہتر بنایا جاسکے۔
تجویز /موخر