شہر کے دیرینہ مسا ئل کون حل کرے گا؟
کبیر و الا بہت ساری تبدیلیوں کے باوجود مسائلستان ہی بنا ہوا ہے۔ شہر کی سڑکیں بند بازار بند شا م ڈھلتے ہی شہر کے تمام چوکوں چوراہوں پر رکشاؤں ریڑھیوں کا قبضہ ‘ ساری صورت ایک ایسے ڈگر پر چل رہی ہے کوئی پوچھنے و الا نہیں ۔ ٹریفک پولیس صبح اﷲ اکبر کی صدا سے شروع ہو کر رات کے دس بجے تک شہر پر مسلط رہتی ہے اس کے ساتھ ہائی ویز پولیس سڑکوں کو چھوڑ کر دہاڑی بنانے کے لئے براجمان ہو جاتی ہے رہی سہی کسر ٹریفک والوں کا سفید ڈالا پوری کر دیتا ہے کیا یہ سب کچھ ایسے ہی جاری رہے گا چوک پرانا اڈا جہاں ہوٹل والوں نے قبضہ کر رکھا ہے یہ سب کچھ ایک اندھیرے میں بننے والی مسجد کے سایہ تلے سب کچھ جاری ہے۔ ریڑھیاں‘ موٹر سائیکلیں پوری دیدہ دلیری سے کھڑی کی جا تی ہیں دوسری جا نب راستہ تنگ جس کا نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ یہاں سے گزرنے والے ٹرالر‘ ویگن‘ منی ٹرک اور بسیں راستہ روک کر کھڑی رہتی ہیں۔ یہ چوک کئی گھنٹوں بند رہتا ہے گاڑیوں کی لمبی لمبی لائنیں لگ جاتی ہیں اور قابل مذمت بات یہ ہے کہ اس چوک سے صرف چند قدموں پر ٹریفک پولیس کے جوان کھلے عام لوٹ مار کا بازار گرم کئے ہوتے ہیں انہیں توفیق بھی نہیں ہوتی کہ وہ آئیں اور بند چوکوں کو ٹریفک سے نجات دلا دیں کیا کوئی ذمہ دار آفیسر اس امر کی وضاحت کر سکتے ہیں کہ ٹریفک پولیس کے فرائض میں صرف لوٹ مار کا بازار گرم کرنے کے علاوہ کوئی اور بھی ذمہ داری ہے۔
ٹریفک کا بے ہنگم ماحول کو کس نے کنٹرول کرنا ہوتا ہے۔ اور پھر یہ کون بتا سکتا ہے کہ ٹریفک پولیس نے صرف اپنی مرضی کے مخصوص 3پوائنٹ کے علاوہ کسی دوسری جگہ پر جانے کے لئے کوئی رکاوٹ ہوتی ہے خدا را اس شہر پر رحم کریں۔ با زار کے دکانداروں نے اپنا سامان سڑک پر پھیلا رکھا ہے چوک فوارہ سے چونگی مخدوم پور تک تجاوزات کی سرپرستی تھانہ کا ایک نہایت ایماندار تھانیدار کرتا ہے نامعلوم اس کی کیا مجبوری ہے۔ بلدیہ کبیر والا کے نومنتخب چیئرمین پڑھے لکھے خدمت خلق کے جذبہ سے سرشار ‘ محنتی اور ایک قانون دان مگر افسوس کہ شہریوں کو ان سے بہت ساری تواقعات وابستہ تھیں مگر دھیرے دھیرے دھیمے دھیمے یہ خواہشات گم سم ہوتی جا رہی ہیں راؤ سلطان احمد ایک سیاسی سوچ کے مالک ہیں بہتر ہو گا وہ ذرا خاموشی سے شہر کی صورت حال کا جائزہ لے کر شہریوں کی خواہشات کی تکمیل کریں جس طرح انہوں نے لائبریری کا مطالبہ پورا کیا اسی طرح کم از کم شہر سے تجاوزات کا خاتمہ کرا دیں ۔
سوئی گیس والوں نے علاقہ بھر میں خاموش کارروائی کا آغاز کر ر کھا ہے رات کے اندھیروں میں بغیر بتلائے صارفین کے نوٹس میں لائے میٹروں کا اتارنا تبدیل کرنے کا سلسلہ جاری ہے کس قدر زیادتی کی بات ہے کہ گیس کے بل تقسیم کرنے والا ٹھیکیدار اس قدر منہ زور ہے کہ وہ بروقت بل پہنچاتا ہی نہیں خاص طور پر دیہاتوں کے بل اور پھر وہ میٹر اتار کر سودے بازی کرتے ہیں بلکہ یہ سلسلہ تو اب ان ملازمین نے سیاسی گروپ بندی کا حصہ بنا رکھا ہے۔ اپنے سیاسی مخالفین کو نشانہ بنایا جا رہا ہے کوئی شنوائی کرنے کو تیار نہیں۔ آخر یہ ظلم زیادتی کب تک جاری رہے گی۔کبیر والا سے مخدوم پور پہوڑاں تک جانے والی جرنیلی سڑک کے دونوں اطراف پر ملحقہ زمینداروں نے دیدہ دلیری سے قبضہ کر کے اپنے زیر کاشت رقبہ میں شامل کرکے فصلات کاشت کرنا شروع کر دی ہیں۔