ذہانت تو کچھ اور ہی ہے !!
ہمارے ہاں لوگوں کو لفظ ”ذہانت “کا ٹھیک مفہوم سرے سے معلوم ہی نہیں۔ اگر آپ بھی یہ سمجھتے ہیں کہ زےادہ سے زےادہ رٹا لگا کر اچھے سے اچھے مارکس لینا ذہانت ہے تو ٹھہریے ! آپ سراسر غلط ہیں ۔کم از کم اپنے تعلیمی نظام میں اعلیٰ پوزیشن کے حامل تمام طلبہ کو ذہین کہنا بالکل نامناسب ہے ۔پھر یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ذہانت کیا ہے ۔؟ دراصل ” بروقت احسن فیصلہ کرنے یا مناسب قدم اٹھانے کا نام ذہانت ہے ۔زندگی میں ہر انسان کو کبھی نہ کبھی ایسی صورتحال کا سامنا ضرور کرنا پڑتا ہے جو پہلے اس کے وہم و گمان میں بھی نہیں ہوتی یا جس کے لئے وہ ذہنی طور پر تیار نہیں ہوتا ۔کہا جاتا ہے کہ انسان اصل میں ان ہی مواقع پر اپنا آپ ثابت کر سکتا ہے کہ اس میں کتنا دم خم ہے ا ور کتنا حوصلہ ہے کہ وہ اپنی ناپسندیدہ غیر متوقع چیزوں یا حالات و واقعات کو برداشت کرے یا ان کا سامنا کرے ۔جس معاشرے میں ہم سانس لے رہے ہیں وہاں تقریباً ہر کوئی ہزار قسم کے گورکھ دھندوں میں اتنا الجھا ہوا ہے کہ اچانک ٹوٹنے والی آفات و مصائب کا مقابلہ کرنے کے لئے ذہنی طور پر تےار نہیں ہوتا اور جب طوفان تھم جاتا ہے تو افسوس کرتا ہے کہ اے کاش! مقابلہ کر پاتا تو یہ آفت زندگی بھر کا روگ ثابت نہ ہوتی ۔کسی بھی صورتحال یا حالات کا آپ نے کس طرح مقابلہ کیا ۔اپنے زور بازو سے کس طرح ناموافق حالات کو اپنے موافق کیا کتنی جلدی معاملے کو ختم کر کے مسئلے کو سلجھاےا ،انتہا پسندی کے بجائے توازن کو پیش نظر رکھا ۔یہ سب آپ کے ذہن اور بروقت ذہانت کے استعمال سے مشروط ہے ۔لہذا اگر آپ یہ چاہتے ہیں کہ آپ کا شمار بھی ذہین افراد میں ہو تو یہ صرف اسی وقت ممکن ہے کہ جب آپ اپنے عمل سے ثابت کریں کہ آ پ میں مضبوط ارادہ یا کوشش کرنے کی کتنی صلاحیت موجود ہے ۔ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم نصابی سرگرمیوں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیں‘ زیادہ سے زےادہ مطالعہ کریں اور سب سے اہم بات یہ ہے کہ لکیر کا فقیر بننے کے بجائے خود عملی تجربات سے گزر کر نتائج اخذ کریں ۔وقت فضول مشاغل میں صرف کرنے کے بجائے کارآمد بنائےے ، کچھ نےا تخلیق کرنے کی کوشش کیجئے ،جو کچھ کتابوں میں پڑھ رہے ہیں اسے عمل میں لائےے ۔صرف اسی صورت میں حالات سے مقابلہ کرنے کی قوت ،فیصلہ کرنے کی صلاحےت ےا دوسرے الفاظ میں ذہانت ہی شخصیت میں چار چاند لگا سکتی ہے ۔(حلیمہ عرفان۔کراچی)