واشنگٹن؍ تہران (نوائے وقت رپورٹ) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بار پھر دھمکی دہراتے ہوئے کہا ہے کہ ایران جوہری ہتھیاروں کا خواب دیکھنا چھوڑ دے، ورنہ وہ سنگین ردعمل کے لیے تیار رہے۔ غیر ملکی خبر رساں اداروں کی رپورٹ کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ ان کا ماننا ہے کہ ایران جان بوجھ کر امریکا کے ساتھ جوہری معاہدے میں تاخیر کر رہا ہے، اور اسے جوہری ہتھیاروں کے حصول کی کسی بھی مہم کو ترک کرنا ہوگا، یا تہران کی جوہری تنصیبات پر ممکنہ فوجی حملے کا سامنا کرنا پڑے گا۔ ایران کے پاس جوہری ہتھیار نہیں ہو سکتے، یہ پوچھے جانے پر کہ کیا جوابی کارروائی کے لیے امریکا کے آپشنز میں تہران کی جوہری تنصیبات پر فوجی حملہ بھی شامل ہے، ٹرمپ نے کہا کہ یقیناً ایسا ہوسکتا ہے۔ ٹرمپ نے کہا کہ ایرانیوں کو سخت ردعمل سے بچنے کے لیے تیزی سے آگے بڑھنے کی ضرورت ہے کیونکہ وہ جوہری ہتھیار تیار کرنے کے کافی قریب ہیں۔ دوسری طرف ایران اور امریکا کے درمیان عمان میں مذاکرات کے پہلے دور کے بعد ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کا بیان سامنے آگیا۔ غیرملکی خبررساں ایجنسی کے مطابق ایرانی سپریم لیڈر نے کہا ہے کہ امریکا کے ساتھ جاری مذاکرات ابتدائی طور پر ’ٹھیک طریقے سے‘ انجام پائے ہیں تاہم انہوں نے خبردار کیا کہ یہ مذاکرات نتیجہ خیز بھی ہوسکتے ہیں اور بے نتیجہ بھی۔ ایرانی سپریم لیڈر نے کہا کہ ’ابتدائی مرحلے میں مذاکرات اچھے رہے، ہم دوسرے فریق کے حوالے سے بہت زیادہ پر امید نہیں ہیں لیکن اپنی صلاحیتوں پر ہمیں پورا بھروسا ہے‘۔ اگرچہ ایران اور امریکا کے درمیان 1979 کے انقلاب کے بعد سے سفارتی تعلقات منقطع ہیں لیکن دونوں ملکوں نے حالیہ بات چیت کو ’تعمیری‘ قرار دیا ہے۔ ایران کا کہنا ہے کہ مذاکرات اب بھی ’بالواسطہ‘ ہیں اور عمان کی ثالثی میں ہو رہے ہیں۔ فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ایران کے پاسداران انقلاب کے ترجمان علی محمد نینی کا کہنا ہے کہ قومی سلامتی، دفاع اور فوجی طاقت اسلامی جمہوریہ ایران کی ریڈ لائن ہے جن پر کسی بھی صورت میں بات چیت یا مذاکرات نہیں کئے جا سکتے۔
ایران ایٹمی ہتھیاروں کے خواب چھوڑے نتاتج ٹرپ ،مذاکرات ، کرات نتیجہ خیز بھی ہوسکتے ناکام بھی خامنہ ای
Apr 16, 2025