بھارت میں تبلیغی جماعت کو بہانہ بنا کہ مسلمانوں کو نشانہ بنانے کی جو ناپاک مہم انتہا پسندحکمران بی جے پی اور اس کے زیر اثر میڈیا نے شروع کر رکھی ہے خود ہندوئوں کی جانب سے اسے ملک کے لئے خطرناک قرار دیا جا رہا ہے۔ مہاراشٹر کے وزیر بلدیاتی الیس لی ویلیو منی نے کہا کہ وائرس کا حملہ مذہب کی بنیادپر نہیں ہوتا تبلیغی جماعت کے خلاف گمراہ کن پراپیگنڈہ کرنے والوں کے خلاف کارروائی ہو گی وہ ٹی وی اینکر جو اس گمراہ کن پروپیگنڈہ میں پیش پیش ہیں ان کے خلاف مہاراشٹر پولیس نے اگرچہ کارروائی کا عندیہ دیا ہے مگر اب منحرف ہو گئی ہے۔ علاقہ پر بھئی کے وکیل جنید سید جیلانی نے مہاراشٹر کے وزیر داخلہ انیل وشیکھ اور پولیس کمشنر کو درخواست دی مگر پولیس ان اینکرز کے خلاف مقدمہ درج کرنے سے گریز کر رہی ہے جن میں انڈیا ٹی وی کا رجت شرما، زی نیوز کا سدھیر چودھری ، اے پی پی کی روبیکا، روزمانہ احسان اور اشوک سرکار شامل ہیں ان کے خلاف کسی مذہب کی توہین کرتے ہوئے مذہبی جذبات بھڑکانے کی دفعات کے تحت مقدمہ کی درخواست دی گئی ہے۔ بھارتی میڈیا کی جانب سے فرضی خبروں کا سلسلہ جاری ہے۔ سہارنپور، آگرہ، کانپور، رام پور ، الٰہ آباد،کرشی نگر سے ایک جیسی خبریں چلائی گئیں کہ کرونا کے شکار مسلمانوں نے ان شہروں کے ہسپتالوں کی نرسوں سے بدسلوکی اور ڈاکٹروں پر تھوک دیا لیکن ہسپتالوں کی انتظامیہ کی جانب سے تردیدکے بعدان خبروں کو روک دیا گیا۔ رائے پور ہسپتال کے ایم ایس کے بیان میں کہا گیا ہے کہ تبلیغی جماعت کے کسی رکن نے کسی ڈاکٹر نہیں تھوکا، بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ سنیل سونی کا ایسا بیان جھوٹا ہے یاد رہے آر ایس ایس اور بی جے پی کے انتہا پسند کرونا وائرس کو ’’کرونا جہاد‘‘ کا نام دیکر تبلیغی جماعت پر پابندی لگانے کا مطالبہ مسلمانوں کے خلاف مزید نفرت پھیلانے کی سازش کر رہے ہیں۔ ہندو مہا سبھا کی خاتون لیڈر پوجا شگون نے کہا مسلمانوں کو گولی مار دینی چاہئے۔ دہلی اور ہریانہ کے تبلیغی اجتماع میں شرکت کرنے والے 32 افراد کو ان کے 73 رشتہ داروں سمیت جگتپال کے پرلاس اگریکلچر ہسپتال اور ملیال جے این ڈی کالج کے کورنٹاٹن سنٹروں میں سے 31 مارچ کو لے جایا گیا۔ کسی ایک میں علامت نہیں پائی گئی۔ جس پر تمام کو گھر جانے کی اجازت دے دی گئی پھر بھی ان کے ہاتھوں پر مہریں لگا کر 21 دن کے لئے گھروںمیںرہنے کا پابندکر دیا گیا۔ ہمتا آباد میں کلو روڈ پر لگے ناکے پر صبح سات بجے سے تین بجے تک لاک ڈائون میں وقفہ کے دوران سودا سلف لانے والے مسلمانوں کو بلاوجہ تنگ کیاجا رہا ہے اے ایس آئی لمبوا راج نے مسجدکے مؤذن نصیر کو شدید تشددکا نشانہ بنایا جبکہ ہندوئوں کو بلا روک ٹوک جانے دیا جا رہا ہے۔ پولیس کمشنر نے شکایت کے باوجود کوئی کارروائی نہیں کی۔ متعصب حکومتی اہلکاروں پر بھی مسلمان دشمنی کا بھوت سوار ہے۔
دہی ہائی کورٹ میں 159 افراد کی فہرست پیش کی گئی یہ افراد دہلی میں تبلیغی مرکز سے چھتیس گڑھ آئے جن کی وجہ سے یہاں کرونا پھیلا اس فہرست میں 108 ہندو بھی شامل ہیںفہرست میں شامل منوج کمار نے کہا میں برہمن ہندو ہوں تبلیغی مرکز میں کیوں جائوں گا۔ پرتاب گڑھ کے ضلع مہیش گنج ، روزنامہ ہندوستان کے صحافی متھرا پرمود اور کاشی رائو کو یہ جھوٹی خبر دینے پر تبلیغی جماعت کے 25 ارکان کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ مسلمانوں کو احتجاج سے روکنے کے لئے گرفتار کر کے خاموشی سے چھوڑ دیا گیا۔
مودی جب سے اقتدار میں آیا ہے اسلام پر حملوں کا سلسلہ جاری ہے۔ بابری مسجد کا فیصلہ تین طلاق کامسئلہ ، مساجد پر حملے ، کشمیریوں پر مسلسل مظالم کے واقعات شامل ہیں۔ بھارتی ٹی وی چینلز سے ہر گھنٹہ بعدکسی نہ کسی علاقے سے مسلمانوں کے خلاف جھوٹی خبر چلا دیجاتی ہے۔ ایسے میں مرکزی وزیر اقلیتی امور مختار عباس نقوی نے تبلیغی جماعت کو ’’طالبانی جماعت‘‘ کا نام دیکر بھارتی میڈیا کو غذا فراہم کر دی ہے مگر مسلمان زیرعتاب آ رہے ہیں۔ اسی طرح طارق فتح جیسے منافقین اسلام اور مسلمانوں کو بدنام کرنے کے لئے بھارتی میڈیا کے آلہ کار بنے ہوئے ہیں۔ گزشتہ دنوںایک ٹی وی ٹاک میںہرزہ سرائی کی کہ مسلمان بھارت کے وفادار نہیں انہوں نے بھارت کو اپنا وطن تسلیم نہیںکیا ان کے دل و دماغ میں پاکستان بسا ہوا ہے۔ پاکستان کا مطلب کیا لا الہ الا اللہ کا نعرہ لاہور، کراچی اور پشاور کا نہیں بلکہ دہلی ، لکھنئو اور پٹنہ کا ہے اگر یہ بھارت کو اپنا وطن سمجھتے ہیں تو خود کو صدیقی ، فاروقی ، عثمانی اور فریدی کیوں ہیں، عربی نام کیوں رکھتے ہیں۔ اس عقل کے اندھے سے کوئی پوچھے طارق فتح کون سا ہندی نام ہے۔
ادھر ماہرین کے تخمینے کے مطابق جس طرح بھارتی حکومت نے لوگوںکو بے یارو مددگار چھوڑ دیا ہے کرونا سے 50 لاکھ افراد لقمہ اجل بن سکتے ہیں۔ اس صورتحال کو یوں دیکھا جا سکتا ہے فاقہ کشی سے پریشان منُجو نام کی ایک عورت نے اپنے پانچ بچوں شیوشنکر، ککشوپرشاد، پوجا عرف سرسوتی کو دریائے گنگا میں پھینک دیا۔ تاہم اسے خود ڈوبنے سے بچا لیا گیا ہے۔ مسلمانوں کے خلاف پروپیگنڈہ مہم کے سلسلے میںایک وڈیو وائرل کی گئی کہ مسلمان ایک مندر کے اندر جوتوں سمیت گھوم رہے ہیں جبکہ یہ 2013ء میں بننے والی فلم ’’دی فلُو‘‘ کا منظر ہے اور وہ عمارت مندر نہیں ایک لاج ہے جسے اندھرا پردیش حکومت استعمال کر رہی ہے۔ جنیواء سے جاری انٹرنیشنل لیبر آرگنائزیشن کی رپورٹ کے مطابق کرونا وائرس سے مزید چالیس کروڑ لوگ غربت کا شکار ہو جائیں گے۔ ان کا تعلق ان نوے فیصد افراد سے ہے جو بھارت میں غیر منظم معیشت میں کام کرتے ہیں۔ مودی سرکار مسلمانوں کو تباہ کرنے کے جنون میں بھارت کو تباہ کرنے کی حماقت میں مبتلا ہے۔ بھارت کے ایک اعتدال پسند لیڈر ادُھو ٹھاکرے نے کہا سماج میں منافرت پھیلانے والی خبریں کرونا وائرس سے زیادہ خطرناک ہیں۔
میرے ذہن میں سمائے خوف کو تسلّی بخش جواب کی ضرورت
Apr 17, 2024