پشاور: سیکیورٹی فورسز کا حیات آباد کے ایک مکان میں چھپے ہوئے دہشت گردوں کے خلاف گزشتہ 13 گھنٹوں سے آپریشن جاری ہے۔ اس دوران ایک پولیس اہلکار شہید ہوا ہے جب کہ تین زخمی ہوئے ہیں۔ زخمیوں میں ایک فوجی جوان بھی شامل ہے۔ چار دہشت گردوں کے مارے جانے کی بھی اطلاعات ہیں۔نجی نیوز کے مطابق سیکیورٹی فورسز نے فیصلہ کن کارروائی سے قبل اطراف کے مکانات کو بھی خالی کرا لیا ہے۔ دہشت گردوں نے جس مکان میں پناہ لی ہے اور جہاں وہ مورچہ بند ہیں وہ تین منزلہ ہے۔سی سی پی او پشاور قاضی جمیل کے مطابق جاری آپریشن اپنے آخری مرحلے میں ہے۔ سیکیورٹی فورسز نے اطراف کے ایریاز کو بھی کلیئر کردیا ہے۔
قاضی جمیل کے مطابق دہشت گرد جس مکان میں موجود ہیں اس کی بالائی منزل میں آپریشن کیا جارہا ہے۔ ذرائع سے بتایا ہے کہ آپریشن کو مکمل کرنے کے لیے سیکیورٹی فورسز نے نئی حکمت عملی اپنائی ہے جس کے تحت مکان میں چھپے دہشت گردوں کی صحیح معلومات اور ٹھکانے کی نشاندہی کے لئے ڈرون کیمرے کی مدد حاصل کرلی گئی ہے۔
ذمہ دار ذرائع کے مطابق سی ٹی ڈی اہلکارآپریشن کے دوران ڈرون کیمروں کا استعمال کریں گے۔ سیکیورٹی فورسز نے آپریشن کی ابتدا ہی میں بہترین حکمت عملی کا استعمال کرتے ہوئے دہشت گردوں کو مکان میں محدود کرکے بیسمنٹ اور گراؤنڈ فلور کلیئر کرا لیے تھے۔اطلاعات کے مطابق مکان میں پانچ سے سات دہشت گرد چھپے ہوئے تھے جن میں سے تین دہشت گرد فائرنگ کے تبادلے میں مارے جا چکے ہیں۔
پشاور کے علاقے حیات آباد کے ایک مکان پر ملنے والی اطلاع پہ جب چھاپہ مارا گیا تو وہاں موجود دہشت گردوں نے پولیس پراندھا دھند فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں ایک اہلکار قمر شہید ہوگیا۔ شہید کی عمر 50 سال بتائی جاتی ہے۔
اطلاعات کے مطابق پولیس کی جوابی فائرنگ سے ابتدا میں ایک دہشت گرد ہلاک ہوگیا تھا جس کے بعد دہشت گرد کے ساتھیوں کا پولیس سے مقابلہ شروع ہوگیا۔پولیس مقابلے کی اطلاع ملتے ہی پولیس کمانڈوز سمیت دیگر متعلقہ حکام جائے وقوعہ پر پہنچے اور انہوں نے پوزیشنیں سنبھال کر کارروائی کا آغاز کیا۔اطلاعات کے مطابق پولیس کمانڈوز نے مکان کے اندر داخل ہونے کے لیے بکتر بند گاڑی استعمال کی اور وہ مکان کی دوسری منزل پر پہنچنے کی کوشش کررہے تھے کیونکہ فائرنگ اور مزاحمت اوپری منزل سے کی جارہی تھی۔
صوبہ خیبرپختونخوا کے وزیر اطلاعات شوکت یوسف زئی نے اس ضمن میں کہا ہے کہ حیات آباد کے فیز 7 میں ایک مکان کے اندر دہشت گردوں کے چھپے ہونے کی اطلاع ملی تھی۔
شوکت یوسف زئی نے واضح کیا کہ اس آپریشن میں فوج بھی حصہ لے رہی ہے جسے پولیس کی بھرپور مدد و معاونت حاصل ہے۔
انہوں نے ذرائع ابلاغ کو بتایا تھا کہ اطلاع ملنے پر پولیس جائے وقوع پر پہنچی تو دہشت گردوں نے فائرنگ شروع کردی۔ ان کا کہنا تھا کہ پولیس نے گھر کو گھیرے میں لے کر علاقے کا محاصرہ کیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اطلاعات کے مطابق مکان کے اندر چھ سے سات دہشت گرد موجود ہیں۔
صوبائی وزیر اطلاعات نے کئی گھنٹے جاری رہنے والے آپریشن کے دوران بتایا کہ پولیس اور سیکیورٹی فورسز کا آپریشن جاری ہے۔ انہوں نے تصدیق کی کہ پولیس کے اور سیکیورٹی فورسز کے مکان میں داخل ہونے پر دوبارہ فائرنگ کی گئی اورتین راکٹ لانچر بھی مارے گئے ہیں۔شوکت یوسف زئی نے بتایا تھا کہ جواب میں پولیس نے آر پی جی سیون راکٹ لانچر فائر کیا۔
صوبائی وزیر اطلاعات کے پی نے واضح کیا کہ گزشتہ دنوں حیات آباد میں ایک جج اور ایڈیشنل آئی جی پر حملے ہو چکے ہیں۔حیات آباد کے ایک مکان میں چھپے دہشت گردوں کی اطلاع ملتے ہی امدادی اداروں کے رضاکاروں سمیت دیگر متعلقہ اداروں کے متعلقہ اہلکاروں کی بڑی تعداد جائے وقوعہ پر پہنچ گئی تھی۔