ایک خبر چلوائی گئی ہے کہ یہ ایم ہائوس کا کاٹھ کباڑ بھی نیلام کر دیا جائے۔ کاٹھ کباڑ نیلام کرنے سے جو پیسے ہاتھ آئیں گے۔ اس سے تو عمران خان کابینہ کو شکنجین کا ایک ایک گلاس ہی پلا سکتے ہیں۔ میں حیران ہوں کہ عمران خان کو کیا ہو گیا ہے کہ وہ ماورائے عقل باتیں کرنے لگے ہیں۔ ابھی چند ماہ پہلے تو وہ وزیراعظم ہائوس کی وہ تصاویر جاری کر رہے تھے جس میں کموڈ، فلش اور باتھ روم کی ٹونٹیاں تک سونے کی تھیں۔ اب وزیراعظم ہائوس میں یکایک کاٹھ کباڑ کہاں سے آ گیا۔ خدا جھوٹ نہ بلائے تو وزیراعظم ہائوس اگر دس ارب مالیت کا ہے تو اس میں موجود اشیائے تعیش بارہ ارب کی ہیں۔ اس میں کاٹھ کباڑ کہاں سے آ گیا ابھی پرسوں عمران خان نے فرانسیسی معیشت دان فریڈرک باسٹائٹ کا معقولہ ٹوئیٹ کر کے خود کو مفکر اور دانشور ثابت کرنے کی کوشش کی ہے کسی کے آدھے پورے ادھورے مقولے لکھ کر کئی دانشور نہیں بن جاتا۔ دانشور وہ ہوتا ہے جو دانش کے موتی بکھیرتا ہے جو خوداپنے اقوال زریں جاری کرتا ہے جس کے منہ سے حکمت ودانش کی باتیں ہوتی ہیں۔ فریڈرک جو مرضی کہے، اس کی معاشی تھیوریاں فرانس میں کارگر ہو سکتی ہیں۔ پاکستان میں فرانسیسی معیشت لاگو نہیں ہو سکتی۔ابراہم لنکن، نپولین بونا پارٹ، نیلسن منڈیلا، ماوزے تنگ بننے کے لئے ان جیسی زندگی، جدوجہد اور مشقت کرنا بھی ضروری ہے۔ محض فوٹو سیشن سے کوئی ہیرو نہیں بن سکتا پوری قوم ن لیگ اور پیپلزپارٹی کی 35 سالہ کرپشن سے عاجز اور نالاں تھی۔ عمران خان نے جو سبز اور سنہرے خواب کنٹینر پرکھڑے ہو کر دکھائے تھے وہ سارے خواب عمران خان نے وزیراعظم بنتے ہی بھک سے اڑا دئیے۔ عوام کے ہاتھ میں صرف مہنگائی، بیروزگاری، قرضے اور ذلت ہاتھ آئی یہ وہی ہاتھ ہیں جنہوں نے ایک کرکٹر کو وزیراعظم بنایا اور عمران خان پر یقین کیا کہ یہ شخص انہیں کرپشن کے عذاب سے نکالے گا اور عوام کے دکھ درد کا ساتھی بنے گا لیکن عمران خان نے عوام کو شدی مایوسی دی ہے۔ عمران خان کی تمام توجہ شہباز شریف کی طرح فوٹو سیشن، ٹوئیٹس اور بیانات پر ہوتی ہے حکومتیں اگر محض خوش کن بیانات سے چل سکتیں تو شہبازشریف جیسا بڑھکیں لگانے والا آدمی آج وزیراعظم ہوتا۔ نوازشریف لکھی ہوئی تقریریں پڑھنے والا وزارت عظمیٰ سے ہاتھ نہ دھوتا اور آصف زرداری آج بھی صدارت کے مزے لوٹ رہا ہوتا۔ پڑھی لکھی عوام اب خالی مخولی باتوں میں آتی عمران خان نے چند دن پہلے ایک بیان جاری کروایا کہ وزیراعظم کم تنخواہ ایم این ایز سے بھی کم ہے۔ ایک بار بیان جاری کیا کہ وزیراعظم تنخواہ ہی نہیں لیتے۔ اس کے بعد بیان آیا کہ جی وزیراعظم اپنی جیب سے اپنے گھروں کے اخراجات ادا کرتے ہیں۔ ایک کنال میں رہنے والا ایک متوسط آدمی دو تین لاکھ مشکل سے گزارہ کرتا ہے اگر آپ کی تنخواہ تین لاکھ روپے ہے تو آپ تین سو کنال کے بنی گالہ اور بیس بائیس ملازمین اور سینکڑوں مہمانوں، دوستوں، رشہ داروں، پارٹی کے ساتھیوں کا خرچہ تین لاکھ میں کیسے پورا کرتے ہیں۔ زمان پارک لاہور کے وسیع و عریض محل نما گھر کے اخراجات کیسے برداشت کرتے ہیں۔ نتھیا گلی کے مصارف 2 تین لاکھ میں کیسے پورے کرتے ہیں آپ نے یہ بھی کہا کہ وزیراعظم ہائوس کا خرجہ بھی آپ اپنی جیب سے ادا کرتے ہیں۔ ایک بیوی اور اس کے بچوں کی آئو بھگت اور خود آپ کے دو بیٹوں کی خاطر تواضع اور ہیلی کاپٹر میں سیر سپاٹے آپ تین لاکھ روپے میں کیسے پورے کر لیتے ہیں یہ نسخہ آپ پوری قوم کو فراہم کیوں نہیں کر دیتے مہنگائی کے دور میں تین لاکھ روپے میں ایک متوسط فمیلی کا بمشکل گزارہ ہوتا ہے آپ نے تو ساریزندگی کبھی نوکری بھی نہیں کی کاروبار بھی نہیں کیا۔ زندگی بھر کے لئے بھاشن دینے سے علاوہ آپ کا کوئی زریعہ معاش ہی نہیں تھا۔ پھر بھی آپ نے ارب پتی والی زندگی گزاری ہے۔ افسوس اس بات کا ہے کہ آپ قوم کو صبر کی تلقین کرتے ہیں۔ مشکلیں برداشت کرنے کی نصیحت کرتے ہیں لیکن خود آپ نے کبھی ایک وقت ایک روٹی کے ساتھ گزارہ نہیں کیا۔ اسد عمر، پرویزخٹک، شفقت محمود جیسے نالائق وزراء مقرر کئے ہیں شیخ رشید اور فواد چودھری کے سوا کسی وزیر کی کارکردگی اچھی نہیں پارٹی میں من پسند اور نا اہل مورتوں کو بڑے بڑے عہدوں سے نوزا گیا ہے۔ ہر امیر کبیر، راشی، سفارشی کرپٹ آدمی آپ کا منظور نظر ہے۔ میرٹ کا جو قتل عام آپنے 9 ماہ میں کیاہے اتنا تو ن لیگ پیپلزپارٹی نے 35 سالوں میں بھی نہیں کیا تھا کرپشن تو آپ کے دور میں بھی ہو رہی ہے اور اقتدار سے اترتے ہی نیب نے آپ سب کی گردنیں بھی ناپنی ہیں۔ ابھی تک آپ نے سارا فوکس پیسہ اکٹھا کرنے پر لگا رکھا ہے۔ اوورسیز پاکستانیوںکو نچوڑ رہے ہیں اور اندرون پاکستانی عوام کو دھو رہے ہیں۔ ہر غریب متوسط کی جیبوں سے زور زبردستی پیسے چھین رہے ہیں۔ خدا کی قسم لوگ آپ کو بددعائیں دے رہے ہیں۔ آپ کی حکومت کی جڑیں ہل چکی ہیں۔ پورے پاکستان کو آئی ایم ایف کا غلام بنا دیا ہے۔ لوگ بھوک سے مر رہے ہیں اور ٹیکس ادا کر کر کے ہلکان ہو رہے ہیں۔ تمام سیاسی پارٹیاں آپ کے خلاف کھڑی ہیں فوج کب تک آپ کا ساتھ دے گی۔ اس ملک میں پہلے علاج مہنگا تھا پھر ٹیسٹ اور فیسیں مہنگی کر دیں ار اب ادویات اتنی مہنگی کر دی ہیں کہ عام آدمی اپنا علاج نہیں کرا سکتا۔ کیونکہ اربوں ڈالر میں سے ایک پھوٹی کوڑی بھی عوام پرخرچ نہیں کی گئی۔افسوس آپ بھی نواز، شہباز ، زرداری، نریندرمودی اور نرے مارکوس نکلے، اس لئے میں آپ سے ناامید اور سخت ناراض ہوں۔
"ـکب ٹھہرے گا درد اے دل"
Mar 27, 2024