لاہور ہائیکورٹ نے نوازشریف، مریم نوازا ور وزیراعظم شاہد خاقان عباسی سمیت دیگر 16 لیگی رہنمائوں کی عدلیہ مخالف تقاریرکی نشریات پر عبوری طور پر پابندی عائد کرتے ہوئے پیمرا کو 15 روز کے اندر فیصلہ کرنے کا حکم دے دیا،عدالت نے عدالتی دائرہ اختیار کے خلاف نواز شریف کی درخواست مسترد کر دی، رجسٹرار آفس کے اعتراض کو برقرار رکھا۔لاہور ہائیکورٹ میں سابق وزیراعظم میاں نوازشریف، ان کی صاحبزادی مریم نوازا ور وزیراعظم شاہد خاقان عباسی سمیت دیگر لیگی رہنمائوں کے خلاف توہین عدالت کی دو درجن سے زائد درخواستیں دائر کی گئی تھیں۔پیر کوجسٹس سید مظاہر علی اکبر نقوی کی سربراہی میں لاہور ہائی کورٹ کے تین رکنی بینچ نے سابق وزیراعظم میاں محمد نواز شریف ،مریم نواز،طلال چوہدری،دانیال عزیز،خواجہ سعد رفیق سمیت 16 (ن) لیگی رہنمائوں کی عدلیہ مخالف تقاریر کے حوالے سے پیمرا کو 15 روز کے اندر فیصلہ کرنے کا حکم دیا ہے جبکہ عدالت نے پیمرا کو حکم دیا ہے کہ ان 15 روز کے دوران نواز شریف،مریم نواز اور دیگر 16 (ن) لیگی رہنمائوں کی عدلیہ مخالفت تقاریر نشر نہ کرے، عدالت نے قرار دیا کہ وہ خود اس معاملہ کی مانیٹرنگ کرے گی اور دیکھے گی کہ پیمرا عدالتی حکم پر عملدرآمد کر رہا ہے کہ نہیں،عدالت نے قرار دیا ہے کہ پیمرا خود فیصلہ کرے کہ عدلیہ مخالف تقاریر نشر ہونی چاہیں کہ نہیں۔عدالت نے اپنے حکم دیا ہے کہ آئندہ پندرہ روز کے دوران نوازشریف سمیت دیگر 16 شخصیات کی عدلیہ مخالف تقاریر نہ نشر کی جائیں اور نہ ہی انہیں کسی عدلیہ مخالف پروگرام میں زیر بحث لایا جائے عدالت نے کہا ہے کہ پیمرا 15 روز کے دوران نواز شریف سمیت 16 (ن) لیگی رہنمائوں کی عدلیہ مخالف تقاریر کی سختی سے مانیٹرنگ کرے اور فیصلہ کرے۔پیمرا 15 روز کے دوران فیصلہ کر کے رپورٹ عدالت میں پیش کرے۔درخواست گزار کے وکیل اظہر صدیق ایڈووکیٹ نے دوران سماعت دلائل دیتے ہوئے کہا کہ نواز شریف،مریم نواز اور دیگر (ن) لیگی وزراء مسلسل عدلیہ مخالف تقاریر کررہے ہیں لیکن پیمرا کوئی کارروائی نہیں کررہا۔عدالت میں ایک درجن سے زائد درخواستیں دائر کی گئی تھیں درخواستوں میں کہا گیا تھا کہ نواز شریف،مریم نواز اور دیگر (ن) لیگی رہنما پانامہ فیصلہ کے بعد مسلسل عدلیہ کی توہین کررہے ہیں اورجلسوں میں عدلیہ کے خلاف سخت زبان استعمال کررہے ہیں لہٰذا پیمرا کے کوڈ آف کنڈکٹ کے مطابق ٹی وی چینلز کو یہ ہدایت کی جائے کہ وہ ان نشریات پر پابندی لگائیں اور ان رہنمائوں کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کی جائے ۔عدالت نے قرار دیا کہ ان درخواستوں پر فیصلہ پیمرا خود کرے اور دیکھے کہ توہین عدالت کے مواد کو نشر کیا جانا چاہیے کہ نہیں جبکہ عدالت نے عدالتی دائرہ اختیار کے خلاف میاں نواز شریف کی جانب سے دائر درخواست مسترد کر دی اور درخواست پر رجسٹرار آفس کے اعتراض کو برقرار رکھا۔
بانی تحریکِ انصاف کو "جیل کی حقیقت" سمجھانے کی کوشش۔
Apr 19, 2024