صدر نیشنل بینک سعید احمد نے ہائیکورٹ کے فیصلے کو چیلنج کر د یا
اسلام آباد ( وقائع نگار) نیشنل بینک کے صدر سعید احمد نے نیب کے ضمنی ریفرنس میں نامزد کئے جانے کے خلاف ان کی اپیل مسترد کرنے کے اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرتے ہوئے موقف اختیار کیا ہے کہ نیب نے ان کو صرف اس بنیاد پر ضمنی ریفرنس میں نامزد کر دیا ہے کہ وہ اسحاق ڈار کی مضاربہ مینجمنٹ کمپنی میں ڈائریکٹر تھے اور ایک عرصہ سے اسحاق ڈار کو جانتے تھے۔ ان کا کہنا ہے کہ نیب نے فرض کر لیا ہے کہ کیونکہ ان کے نام سے کھولے گئے جعلی بینک اکاونٹوں سے رقم کی منتقل ہوئی اس لئے انہوں نے اسحاق ڈار کو ناجائز اثاثے بنانے میں معاونت فراہم کی ہو گی۔صدر نیشنل بینک کا کہنا ہے کہ پاناما فیصلے میں سپریم کورٹ کے حکم کے باوجود نیب نے مشہور زمانہ کاشف مسعود قاضی فیملی، شیخ سعید، موسی غنی اور جاوید کیانی کے ناموں کوریفرنس میں شامل نہیں کیا جبکہ ان کو صرف اسحاق ڈار سے تعلق ہونے کی بنیاد اور ان کا نام استعمال ہونے پر ملزم نامزد کر دیا گیا ہے۔ پاناما مقدمہ پر قائم کی گئی جے آئی ٹی کی رپورٹ کے مطابق ان تمام افراد کے نام پر کھولے گئے اکاونٹوں سے بھی رقم کی منتقلی ہوئی ۔ ضمنی ریفرنس میں کمزریوں کی وجہ سے احتساب عدالت پہلے ہی نامزد شریک ملزمان کے خلاف فرد جرم سے بد عنوانی اور کرپشن کے چارجز خارج کر چکی ہے۔نیب نے ضمنی ریفرنس میں الزام لگایا ہے کہ سعید احمد، ملزم اسحق ڈار کی ہجویری مضاربہ مینجمنٹ کمپنی میں نان ایکزیکٹیو ڈائریکٹر تھے اور ان کے نام پر کمپنی کے سات ہزار شئیرز بھی منتقل کئے گئے تھے۔ ضمنی ریفرنس میں نیب نے اعتراف کیا ہے کہ سعید احمد نے ان بینک اکاونٹوں کو کبھی خود استعمال ہی نہیں کیا۔