لاہور کے دیہی علاقوں پر مشتمل اس حلقے میں ثمینہ خالد گھرکی کی سیاسی انٹری سال دو ہزار دو کے عام انتخابات میں پڑی۔ جب انکے مرحوم خاوند خالد جاوید گھرکی کو بی اے کی ڈگری نہ ہونے کے باعث انتخابی عمل سے باہر ہونا پڑا۔ تاہم دو ہزار دو اور دو ہزار آٹھ میں ثمینہ خالد گھرکی کی اس نشست سے کامیاب ہوئیں۔ ثمینہ خالد گھرکی کی بھی بھرپور طریقے سے اپنی انتخابی مہم کا آغاز کر چکی ہیں۔ کہتی ہیں کہ پیپلز پارٹی نے گذشتہ پانچ سالوں میں ایسے اقدامات کئے جس کے باعث عام لوگ شہیدوں کی اس جماعت کو ہی ووٹ ڈالیں گے مگر مقابلہ تو ہو گا گیارہ مئی کو جس کیلئے مسلم لیگ نون نے ابھی حلقہ این اے 130 میں ابھی امیدوار کا اعلان نہیں کیا۔ تاہم یہ توقع کی جا رہی ہے کہ نون لیگ اس حلقہ سے گھرکی خاندان کو ٹف ٹائم دینے کیلئے انکے روایتی حریف ڈیال خاندان کو ٹف ٹائم دینے کیلئے انکے روایتی حریف ڈیال خاندان کے کسی فرد کو ٹکٹ دے گی۔ حلقہ این اے ایک سو ستائیس سے کرسچین پروگرایسو موومنٹ کی چیئرپرسن نائلہ جے ڈیال امیدوار ہیں۔ نائلہ جے ڈیال اس سے پہلے سال دو ہزار دو کے انتخابات میں حلقہ این اے ایک س انتیس سے جنرل نشست پر امیدوار رہ چکی ہیں۔ دو لاکھ رجسٹرڈ ووٹرز کے اس حلقے میں ابھی تک کسی امیدوار کی جانب سے انتخابی مہم کا آغاز نہیں کیا گیا تاہم نائلہ جے ڈیال نے حلقے میں موجود مسیحی آبادی بہار کالونی اور ماڈل ٹا¶ن کے چند علاقوں میں اپنے انتخابی دفاتر کھول رکھے ہیں۔ نائلہ جے ڈیال کہتی ہیں کہ پاکستان کو موجودہ مسائل کی دلدل سے نکالنے کیلئے خواتین کو دیگر شعبوں کی طرح اب سیاسی میدان میں بھی آگے آنا ہو گا۔ اسلام آباد رہائش پذیر‘ کرسچین پروگرایسو موومنٹ کی چیئرپرسن لاہور کیساتھ ساتھ اسلام آباد کے حلقے این اے اڑتالیس اور انچاس سے بھی قومی اسمبلی کی امیدوار ہیں۔
مسلم لیگ ہم خیال کی سیکرٹری اطلاعات کشمالہ طارق بھی لاہور کے حلقہ این اے ایک سو ستائیس‘ چھبیس اور پچیس سے قومی اسمبلی کی امیدوار ہیں۔ گذشتہ ایک دہائی کے دوران سیاسی تنازعات کی زد میں رہنے والی کشمالہ طارق نے اپنی عملی سیاسی زندگی کا آغاز مسلم لیگ قاف کی خواتین کی مخصوص نشستوں کی ٹکٹ پر دو ہزار دو میں قومی اسمبلی میں پہنچ کر کیا۔ تاہم اس دوران قاف لیگ کی اس وقت کی قیادت اور کشمائلہ طارق کے درمیان مختلف ایشوز پر سیاسی خلیج بڑھتی گئی۔ سابق صوبائی وزیر برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی اور تحریک انصاف کے موجودہ مرکزی رہنما عبدالعلیم خان اور انکے درمیان پیدا ہونیوالے اختلافات اخبارات کی سرخیوں میں رہے لیکن اسکے باوجود سال دو ہزار آٹھ میں وہ دوبارہ قاف لیگ کے توسط سے مخصوص نشستوں پر قومی اسمبلی میں پہنچنے میں کامیاب ہوئیں۔ دو ہزار آٹھ میں سیاسی اعتبار سے پارلیمنٹ میں حصے بخرے ہوتی ہوئی قاف لیگ میں کشمالہ طارق نے ہم خیال گروپ کو جوائن کیا تاہم دو ہزار تیرہ کے عام انتخابات میں مسلم لیگ نون اور ہم خیال گروپ کے درمیان سیٹ ایڈجسٹمنٹ پر پیدا ہونے والی صورتحال پر نالاں کشمالہ طارق کا موقف ہے کہ اگر انہیں مخصوص نشستوں پر کسی ایڈجسٹمنٹ کے نتیجے میں سیٹ مل گئی تو بہتر وگرنہ وہ دوبارہ سے وکالت شروع کر دیں گی۔ حلقہ این اے ایک سو انیس سے سابق رکن صوبائی اسمبلی ملک احد کی صاحبزادی عائشہ احد ملک آزاد حیثیت میں قومی اسمبلی کی امیدوار ہیں۔ اس حلقے سے ان کے مرحوم والد احد ملک نوے کی دہائی میں نون لیگ کی ٹکٹ پر صوبائی اسمبلی کے رکن رہے۔ عائشہ احد ملک کے بھائی اور مسلم لیگ قاف لاہور کے صدر یوسف احد ملک بھی صوبائی اسمبلی کے حلقے پی پی ایک سو سنتیس سے قاف لیگ کے امیدوار ہیں۔ عائشہ احد ملک کے ساتھ اسی حلقے سے افشاں امیر الدین صوبائی اسمبلی کی امیدوار ہیں۔
ادھر متحدہ قومی موومنٹ کی لاہور سے مخصوص نشستوں پر اپنی سابق رکن قومی اسمبلی بیگم طاہرہ آصف اور بسمہ خان بھی قومی اسمبلی کی امیدوار ہیں تاہم ابھی تک انکے حلقوں کے حوالے سے حتمی فیصلہ نہیں ہو پایا۔
پاکستان کی سیاسی تاریخ میں اگر خواتین رہنما¶ں کے کردار کا جائزہ لیا جائے تو مادر ملت محترمہ فاطمہ جناح ہمارے سامنے ایک ماڈل کی حیثیت رکھتی ہیں۔ جنہوں نے تحریک پاکستان کے دوران نہ صرف اپنے عظیم بھائی اور معمار پاکستان حضرت قائداعظم محمد علی جناح کا بھرپور ساتھ دیا۔ مادر ملت کے بعد سابق وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو کی صاحبزادی محترمہ بے نظیر بھٹو نے نہ صرف اپنے والد کی پارٹی کو سنبھالا بلکہ اسلامی دنیا کی پہلی خاتون وزیراعظم بھی منتخب ہوئیں۔ اپنی خواتین کی صف میں بیگم کے ایچ خورشید‘ مجیدہ وائیں سمیت متعدد ایسی خواتین کے نام آتے ہیں۔ جو اپنی سیاسی اور سماجی خدمات کے باعث نئی آنیوالی خواتین سیاسی رہنما¶ں کیلئے ایک رول ماڈل ہیں۔ اور ضرورت بھی اس امر کی ہے کہ جنرل نشستوں پر حصہ لینے والی یہ خواتین کامیابی کی صورت میں ملک و قوم کی تعمیر کیلئے اپنا بھرپور کردار ادا کریں تاکہ پارلیمنٹ میں اپنی اپنی سیاسی جماعتوں کی ایک ربڑ سٹمپ بن کر رہ جائیں۔
بانی تحریکِ انصاف کو "جیل کی حقیقت" سمجھانے کی کوشش۔
Apr 19, 2024