مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین پامالی
پاکستان نے بھارتی زیرتسلط جموں و کشمیر میں بڑے پیمانے پر جنگی جرائم،انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں،جعلی مقابلوں،جعلی فلیگ آپریشنز اور خواتین کی بیحرمتی بارے جامع ڈوزیئر جاری کر دیا۔ وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے اتوار کو وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری اور مشیر قومی سلامتی کے معید یوسف کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس میں 131صفحات پر مشتمل ڈوزیئر کی تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ ہم اس ڈوزیئرکے ذریعے پوری معلومات اور اصل حقائق تمام دنیا تک پہنچائیں گے،ہم نے دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کے دعویدار بھارت سرکار کے اصل چہرے کو بے نقاب کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ انسانی حقوق کی خلاف ورزی مقبوضہ کشمیر میں کوئی نئی بات نہیں ہے۔بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں مظالم کی انتہا کرتے ہوئے کشمیری عوام کا جینا محال کر دیا ہے۔جب سے ہندتوا حکومت بھارت میں آئی ہے ان پا مالیوں میں اضافہ ہو گیا ہے بھارتی فوجی محاصرے کو 769دن گزر چکے۔انہوں نے کہا کہ سید علی گیلانی کا یکم ستمبر کو جب انتقال ہوا تو ان کے گھر کا محاصرہ کیا گیا،ان کی وصیت کو بالائے طاق رکھتے ہوئے انہیں رات کی تاریکی میں دفن کیا گیا۔انہیں تدفین کے بنیادی حق سے بھی محروم کیا گیا اور ان کے اہل خانہ اور عزیز و اقارب کو جنازے میں شرکت سے محروم رکھا گیا،بین الاقوامی میڈیا کو مقبوضہ کشمیر میں رسائی نہیں دی جاتی،انسانیت کو اس انداز میں پامال کرنا انتہائی نامناسب ہے اس لیے ہم نے یہ ڈوزیئر سامنے لانے کا فیصلہ کیا ہے۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ 131 صفحوں پر مشتمل اس ڈوزیئر کے تین باب ہیں۔پہلے باب میں جنگی جرائم، دوسرے میں فالس فلیگ آپریشنز جبکہ تیسرے باب میں سلامتی کونسل کی قراردادوں اور بھارت کی مقبوضہ کشمیر کی جغرافیائی حیثیت تبدیل کرنے کی کوششوں کا ذکر ہے۔انہوں نے کہا کہ اس میں 113 حوالے موجود ہیں جن میں 26 بین الاقوامی میڈیا سے اور 41 حوالے بھارت کے تھنک ٹینکس سے لیے گئے جبکہ پاکستان کے صرف 14 حوالے ہیں،یہ انتہائی بااعتماد دستاویز بنائی گئی ہے،3232 کیسز جنگی جرائم سے متعلق ہیں۔1128 ان افراد کی نشاندہی کی گئی ہے جن میں بھارتی میجرجنرل، بریگیڈیئر و دیگر سینئر افسران کا تذکرہ ہے جو انسانی حقوق کی پامالیوں میں براہ راست ملوث رہے ہیں،ان میں ماورائے عدالت قتل، پیلٹ گنز کا استعمال شامل ہے۔انہوں نے کہا کہ اس ڈوزیئر میں خواتین کی بے حرمتی کا تذکرہ ہے،ایک لاکھ سے زائد ایسی املاک کا ذکر ہے جنہیں جلایا گیا۔اس کے علاوہ پاکستان کو بدنام کرنے کیلئے فیک آپریشنز کا تذکرہ ہے۔کشمیریوں کی پرامن جدوجہد آزادی کو دہشتگردی سے تعبیر کرنے کی کوششوں کا ذکر ہے۔ اس موقع پر وزارتِ خارجہ میں صحافیوں کو بھارت سرکار کی جانب سے مقبوضہ جموں و کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں پر مبنی ویڈیوز دکھائی گئیں۔ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے وزیر خارجہ نے کہا کہ یورپی ممالک، انسانی حقوق کا علمبردار ہونے کا دعوی کرتے ہیں لیکن مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں اور بے گناہ کشمیریوں پر مظالم پر خاموش ہیں۔ انسانی حقوق کا تحفظ، بین الاقوامی اداروں کی ذمہ داری ہے۔اقوام متحدہ سلامتی کونسل کو بھارت کی مقبوضہ جموں و کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں اور جنگی جرائم کا نوٹس لیتے ہوئے ان کی تحقیقات کرنی چاہیں۔ شاہ محمود قریشی نے بھارت پر زور دیا کہ وہ فوری طور پر انسانی حقوق کی پامالیوں کو بند کرے اور مقبوضہ کشمیر میں بین الاقوامی میڈیا اور انسانی حقوق کی تنظیموں کو رسائی دی جائے۔انہوں نے کہا کہ فاشسٹ پالیسیاں خطے کو شدید خطرات سے دو چار کر رہی ہیں ہمیں اس حوالے سے عالمی ضمیر کو جگانا ہے۔تنازعہ کشمیر کے حوالے سے پاکستان کی کوششوں کا ذکر کرتے ہوئے مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا کہ 5 اگست 2019 کے بعد مسئلہ کشمیر عالمی سطح پر موثر انداز میں اجاگر کیا گیا جبکہ سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ اور صدر سیکورٹی کونسل نے اپنے اپنے دورئہ پاکستان کے دوران اپنے بیانات میں کشمیر کے حوالے سے اقوام متحدہ کے موقف کو دہرایا۔ہیومن رائٹس کونسل کی یکے بعد دیگرے دو رپورٹس کا سامنے آنا انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔اس کے علاوہ ہائوس آف کامنز سمیت بین الاقوامی پارلیمان میں مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالیوں پر گفتگو کی گئی۔ہیومن رائٹس کونسل ایک باوقار فورم ہے ہمیں ہیومن رائٹس کونسل سمیت دیگر اہم فورمز کو بروئے کار لانے کی ضرورت ہے۔ہم، بین الاقوامی آبزرورز کو آزاد کشمیر لے کر گئے جبکہ بھارت نے انہیں رسائی نہیں دی۔آج میڈیا رائے عامہ بنانے میں اہم کردار ادا کر رہا ہے،5 اگست 2019 کے بعد بین الاقوامی میڈیا نے مقبوضہ کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کی جانب عالمی برادری کی توجہ مبذول کرائی، مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا کہ سوشل میڈیا بھی اس سلسلے میں اہم کردار ادا کر رہا ہے۔ہم نے پارلیمانی ڈپلومیسی کو بروئے کار لانے کا ارادہ کیا مگر کورونا پابندیوں کے باعث اسے عملی جامہ نہیں پہنا سکے۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ آج ہندوستان کے اندر ایک طبقہ دہلی سرکار کی کشمیر پالیسی کے خلاف کھل کر بول رہا ہے جبکہ ہندوستان کے اندر سے آوازیں اٹھ رہی ہیں۔وزیر خارجہ نے کہا کہ کشمیریوں کی قربانیاں رائیگاں نہیں جانے دیں گے،ہم اس ڈوزیئر کو تمام مشنز اور ہر فورم پر بھجوائیں گے اور پوری معلومات اور اصل حقائق تمام دنیا تک پہنچائیں گے۔وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری نے کہا کہ بھارت، اقوام متحدہ سلامتی کونسل اور بین الاقوامی قوانین کی مسلسل خلاف ورزیاں کر رہا ہے مگر اس کی سرزنش نہیں کی جا رہی۔یورپی ممالک دوہرے معیار پر عمل پیرا ہیں۔مقبوضہ کشمیر میں یورپی یونین کی جانب سے 5 اگست کے بھارتی اقدامات پر کوئی بیان سامنے نہیں آیا۔ہم عالمی عدالت انصاف سے جنگی جرائم کے حوالے سے رائے لیکر عالمی سطح پر بھارت کی انسانی حقوق سے متعلقہ پامالیوں کو مزید اٹھائیں گے۔ شیریں مزاری نے کہا کہ بھارت کی جانب سے ریپ کو جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کیا گیا۔ شیریں مزاری نے کہا کہ ہندوستان کو اس وقت اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی صدارت سونپی گئی جب وہ انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کے مرتکب ہو رہے تھے۔پیلٹ گنز کو جانوروں کے شکار کیلئے استعمال کیا جاتا تھا جبکہ ہندوستان بچوں کے خلاف استعمال کر رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ کلسٹر بم کے استعمال پر انسانی حقوق کنونشن کے تحت پابندی عائد ہے مگر بھارت کی فاشسٹ مودی حکومت دھڑلے سے ان ہتھیاروں کو استعمال کررہی ہے۔ قومی سلامتی کے مشیر معید یوسف نے کہا کہ آج صورتحال تبدیل ہو چکی ہے،آج کوئی ہندوستان کے جرائم پر پردہ ڈالنے والا نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ بھارت کی پالیسیاں نہ صرف خطے کیلئے بلکہ دنیا کے لئے خطرے کا موجب ہو سکتی ہیں۔ای یو ڈس انفولیب کی رپورٹ کا منظر عام پر آنا اسی تبدیلی کا عکاس ہے۔ معید یوسف نے کہا کہ ہم نے نومبر 2020 میں جو ڈوز یئر دیا کسی نے اس میں دی گئی انفارمیشن اور بھارتی پراپیگنڈہ کے دستاویزی ثبوتوں کو چیلنج نہیں کیا۔انہوں نے کہا کہ یہ ڈوزیئر سید علی گیلانی مرحوم کوخراج عقیدت ہے کیونکہ ان کی تمام زندگی اسی جدوجہد میں گزری۔