گرے لسٹ تا بلیک لسٹ
اس وقت پوری دنیا جن حالات کا شکار ہے، ظاہر ہے انہی حالات کے مثبت یا منفی اثرات پاکستان پر بھی مرتب ہونگے ،لیکن دنیا اور پاکستان میں فرق یہ ہے کہ جس طرح دیگر دنیا کی قیادتیں اپنے ملک اور عوام کے بارے میں سوچتی رہی ہیں اسی طرح پاکستانی قیادتوں نے کبھی بھی پاکستان اور پاکستانیوں کے بارے میں کچھ نہیں سوچا! پاکستانی قیادتوں نے گذشتہ ستر برس میں جو بھی سوچا صرف اپنے خاندانوں کے بارے میں سوچا! جسکا نتیجہ یہ نکلا کہ پاکستان میں غربت انتہاء کو پہنچ گئی، بچہ بچہ لاکھوں کا مقروض ہو گیا، بچہ بچہ غریب اور ملک قرضوں میں ڈوب گیا، ملکی تباہی صرف غربت یا قرضوں تک محدود نہ رہی بلکہ یہ ہوا کہ پاکستانی قیادتوں کے آقا نما دوستوں نے ان قیادتوں کے سامنے، انکے ملک پاکستان کو ایک دہشت گرد ملک قرار دیکر دنیا بھر میں پاکستان کو نا صرف تنہا کر دیا بلکہ وہ کام بھی کر دیا جس نے پاکستان کو معاشی طور پر تباہ کر کے مزید کئی ٹکڑے کر کے انہیں بھارت کی چھوٹی چھوٹی غلام ریاستیں بنا دینا تھا اور وہ کام تھا پاکستان کو ’’بلیک لسٹ‘‘ میں ڈلوانا!!! کسی ملک کو بلیک لسٹ میں ڈالنے سے پہلے کچھ عرصہ کیلئے ’’گرے لسٹ‘‘ میں ڈالا جاتا ہے اور اس ملک پر کچھ شرائط عائد کی جاتی ہیں کہ ایسے قوانین بنائو کہ دہشت گردی کے فروغ و معاونت کیلئے آپ جو منی لانڈرنگ کرتے ہو وہ قانونی طور پر روکی جا سکے!! یاد رکھنے کی اور پلے باندھنے کی بات یہ ہے کہ کسی ملک کو گرے لسٹ میں تب ڈالا جاتا ہے جب وہ ملک اپنے اوپر لگے کسی الزام کا جواب نہ دے سکے اور ملک الزامات کی وجہ سے دنیا میں ایک بدنام ملک مشہور ہو جائے یعنی کسی ملک کو گرے لسٹ میں ڈالنے سے پہلے مشہور کیا جاتا ہے کہ یہ ملک دنیا اور ساری انسانیت کیلئے ایک خطرہ، ایک خطرناک ملک ہے اسکے بعد اسے کچھ عرصہ کیلئے گرے لسٹ میں رکھ کر اپنی خرابیاں دور کرنے کا موقع دیکر بعد میں اسے’’ بلیک لسٹ‘‘ میں ڈال دیا جاتا ہے ۔ کسی ملک کو گرے لسٹ اور پھر بلیک لسٹ میں ڈالنا اس وقت آسان ہوتا ہے جب کسی پر عرصہ دراز تک کوئی دوسرا ملک یا ممالک الزام لگاتے رہیں لیکن اس ملک کی طرف سے عرصہ دراز تک کوئی جواب نہ دیا جائے، دنیا میں اسکا مخالف ملک یا ممالک ایک عرصہ تک ایک تسلسل کے ساتھ اس پر الزامات لگاتے رہیں انکا میڈیا ان الزامات کو اچھالتا اور دنیا بھر کے میڈیا تک یوں پہنچاتا رہے کہ ساری دنیا کے عوام بھی یہ سب کچھ دیکھتے بھی رہیں اور سنتے بھی رہیں اور دنیا بھر کی یہ سوچ بن جائے کہ فلاں ملک واقعی ایک خطرناک مجرم ملک ہے۔صحیح یا غلط لیکن جب کسی کے خلاف یہ تاثر قائم ہو جائے اور یہ تاثر عالمی ہو تو تب اس ملک کو سزا کے طور پر بلیک لسٹ میں ڈال کر اسے ختم کر دیا جاتا ہے لیکن اس سے پہلے اسے گرے لسٹ میں ڈال کر سدھرنے کیلئے کچھ وقت دیا جاتا ہے۔ یہ محض ایک خانہ پری ہوتی ہے اس لیے کہ کسی کو ختم کرنے کیلئے گرے لسٹ میں دھکیلنے والوں کو یقین ہوتا ہے کہ جو ملک اپنے اوپر لگنے والے الزامات کو چپ کر کے سنتا رہا ہو لیکن کوئی جواب نہ دیکر گرے لسٹ میں چلا گیا ہو وہ ملک گرے لسٹ کی شرائط بھی پوری نہ کریگا اور آرام سے بلیک لسٹ میں چلا جائیگا جسکے بعد اسکا تیا پانچہ کرنا ان لوگوں یا ملکوں کے لیے آسان ہوگا جنہوں نے اسے گرے لسٹ میں ڈالا ہوگا۔
ایسا ہی پاکستان کے ساتھ بھی ہوا۔ گزشتہ دس برسوں یعنی PPPاور نون لیگ کی حکومتوں کے دوران امریکہ و اسرائیل کہ شہہ پر بھارت اور افغانستان دہشت گردوں کی مدد و پشت پناہی کا پاکستان پر الزام لگاتے رہے ، جواب دینا تو دور کی بات کچھ الزامات کی تو پاکستان کی سابقہ حکومتوں کی طرف سے تصدیق بھی ہوتی رہی! الزامات کی جب اندر سے تائید و تصدیق ہوتی رہی تو اسکے ساتھ ’’ڈومور ،ڈومور‘‘ کے ساتھ پاکستان کے اندر دہشت گردی ختم کرنے کا مطالبہ کثرت سے ایک عرصہ تک امریکہ کرتا رہا۔پاکستانی حکومتوں کا الزامات کا جواب نہ دینے کا اثر یہ ہوا کہ ساری دنیا میں پاکستان کو ایک دہشت گرد ملک سمجھا جانے لگا۔جب یہ تاثر عام ہو گیا اس وقت پاکستان کو گرے لسٹ میں ڈال دیاگیا اس امید پر کہ کچھ عرصہ بعد اسے بلیک لسٹ میں ڈال دیا جائیگا! یہ امید اس لیے تھی کہ پاکستانی حکمرانوں نے پاکستان کے گرے لسٹ میں چلے جانے کے بعد بھی خاموشی ہی اختیار کیے رکھنی ہے اور گرے لسٹ کے بعد شرائط میں بھی وہی کچھ لکھنا ہے جو حسب سابق الزامات ہی کی تائید و تصدیق ہو لیکن !!! کچھ تبدیلی واقع ہو گئی پاکستان گرے لسٹ میں ہی تھا کہ پاکستان کے سدا بہار حکمرانوں کی جگہ ایک نئی اور قومی سوچ کے ساتھ الیکشن 2018میں عمران خان وزیراعظم پاکستان بن گئے اور سب سے پہلے فوج کے ساتھ ملکر پاکستان کا اکیلا پن ختم کر کے بھارت کو دنیا بھر میںصرف تنہا کیا بلکہ اسکے نظریات دنیا کے سامنے لا کر اسے رسوا بھی کیا!! اسکے بعد مسئلہ کشمیر کو اسطرح زندہ کیا کہ آج ساری دنیا بھارت کی مخالف اور پاکستان و کشمیر کے ساتھ ہے اور!! ساتھ ہی FATFکو بھی جا لیا، وہاں کچھ شرائط پوری کرنے کے لیے PTIحکومت کے سامنے کچھ مطالبات رکھے گئے جن میں سر فہرست منی لانڈرنگ کے خلاف قانون بنانے کا مطالبہ تھا۔ مطالبہ کرنیوالے اور مطالبہ کروانیوالے یقینا باخبر تھے کہ یہ قانون بنانیوالا کام PTIحکومت نہ کر سکے گی۔ اس لیے کہ انہیں معلوم تھا کہ جہاں قانون بنتا ہے منی لانڈرنگ کے خلاف وہاں قبضہ ہی ان لوگوں کا ہے جو خود منی لانڈرنگ کے کیسوں میں ملوث ہیں! وہ قانون برائے منی لانڈرنگ کا بل پاس ہی نہ کرینگے تو حسب پروگرام، حسب امید اور طے شدہ پروگرام کے مطابق پاکستان بلیک لسٹ میں چلا جائیگا تو نئی حکومت کچھ بھی نہ کر سکے گی۔ اس سب کچھ کے بعد جو کچھ ہوا وہ سب کے علم میں ہے۔ سینیٹ آف پاکستان نے منی لانڈرنگ کے خلاف بل کو مسترد کر کے بلیک لسٹ میں جانے کی راہ ہموار کر دی۔ دو سیاسی خاندانوں اور کرپشن میں انکا ساتھ دینے والے دیگر دس پندرہ بندے جنہیں میڈیا اور خود حکومت نے اپوزیشن سمجھ کر اپوزیشن کا نام دے رکھا ہے۔ یہ زیادہ سے زیادہ دو یا تین چار سو بندے ہیں جن میں کچھ میڈیا اور کچھ بیوروکریسی کے بندے بھی شامل ہیں! ان چا ر سو بندوں( اپوزیشن) نے منی لانڈرنگ بل کیوں نہ پاس ہونے دیا؟ یہ سارے پاکستان تو کیا ساری دنیا کو معلوم ہے کہ یہ تین چار سو بندوں کا گروہ( اپوزیشن) بل پاس کروانے کے بدلے میں نیب ختم کر کے اپنے منی لانڈرنگ کے مقدمات ختم کرانا چاہتا تھا جسے حکومت نے نہ مانا تو اس گروہ نے اپنی طرف سے بلیک لسٹ میں دھکیل دیا۔ اب حکومت ایک مشترکہ اجلاس بلا کر اس میں اس بل کو پاس کرانے کی کوششوں میں مصروف ہے۔ جوائنٹ سیشن میں بھی یہ بل پاس ہوتا ہے یا نہیں یہ ایک الگ مسئلہ ہے لیکن یہ ضرور ہوا ہے کہ اپوزیشن ( ایک مخصوص گروہ) کا اصل چہرہ پاکستانیوں کے سامنے آگیا ہے اور یہ بات بھی سب کی سمجھ میں آگئی ہے کہ گزشتہ دس برسوں میں پاکستان پر لگنے والے الزامات کا جواب کیوں نہیں دیا گیا؟ یہ کہ پاکستان گرے لسٹ میں کیسے ڈالا گیا؟ اب جوائنٹ سیشن کا سہارا اس امید پر لیا جا رہا ہے کہ دو بڑی پارٹیوں کے تمام MNA'sذہنی طور پر دو خاندانوں کے غلام و ملازم نہیں ہیں وہ کرپشن کیسوں میں تو اپنے لیڈروں کا ساتھ دیتے رہے ہیں شائید آگے بھی دینگے لیکن اپنے لیڈروں کے لیے پاکستان کو ختم کرنے کی کسی بھی کاوش یا سازش کا حصہ نہیں بنیں گے اس لیے کہ وہ سمجھتے ہیں کہ پاکستان بلیک لسٹ میں چلا گیا تو تباہ و برباد ہو جائیگا۔لیڈران کرام ایک عرصہ سے اس کوشش میں مصروف ہیں کہ کسی بھی طرح نئی حکومت اور فوج کو ملک کے اندر ایسے مسائل میں الجھایا جائے کہ یہ ملکر عالمی سطح پر کوئی ایسا کردار ادا کر سکیں جو خطے کے خلاف سازشوں کو ناکام بنانے میں مددرگار ثابت ہو سکے جبکہ اس وقت عالمی حالات کا تقاضا یہ ہے کہ قیادتیں سامنے آکر اپنے اپنے ممالک کیلئے ایسی راہوں کا انتخاب کریں جو بدلتے عالمی حالات میں درست منزل کی طرف لے جا سکتی ہوں اور دنیا جانتی ہے کہ پاک فوج جسے پاکستانی عوام اور حکومت کا مکمل اور بھرپور تعاون حاصل ہے یہ فوج مشکل سے مشکل حالات کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے اور کسی بھی سازش کو ناکام بنا سکتی ہے اس لیے ضروری یہ ہے کہ کسی بھی طرح افواج پاکستان اور حکومت کو اندرونی سازشوں میں الجھا کر رکھا جائے تب ہی دشمن پاکستان کو کوئی نقصان پہنچا سکتے ہیں۔ اس حقیقت سے دنیا با خبر ہے تو لازمی بات ہے کہ دو خاندانوں کے MNA'sبھی ضرور با خبر ہیں تو پھر کیسے ہو سکتا ہے کہ وہ اپنے لیڈروں کی کرپشن بچانے کیلئے اپنے ملک کو دائو پر لگا دیں؟ نہیں لگا سکتے، اس امید پر جوائنٹ سیشن بلایا جا رہا ہے ۔ اب فیصلہ ان خاندانوں کے MNA'sپر ہے کہ وہ اپنی کرپٹ لیڈرشپ کیلئے پاکستان کو دائو پر لگاتے ہیں یا پاکستان کی سلامتی کے لیے منی لانڈرنگ بل پاس ہونے کے حق میں ووٹ دیکر حق پاکستانیت ادا کرتے ہیں۔ اب یہ فیصلہ بھی ہو جانا ہے کہ MNA'sمیں کتنے پاکستان کے وفادار ہیں اور کتنے اپنی لیڈرشپ کے مفادات کے محافظ و وفادار ہیں، اسطرح اس جوائنٹ سیشن کا کردار بھی ایک تاریخی کردار ہوگا۔