سی پیک کے ثمرات
جب سے پاکستان میں کرونا وائرس کا خطرہ کچھ کم ہوا ہے اس وقت سے پنجاب حکومت نے لاک ڈائون کی پابندیاں نرم کرنی شروع کر دی ہیں۔ایک اندازے کے مطابق وباء کی وجہ سے 2020کا سال معاشی اعتبار سے خسارے میں جانے کا امکان ہے اور گروتھ ریٹ پر چار فی صد منفی اثرات مرتب ہوں گے۔ کاروبار کے دوبارہ کھلنے سے یہ امید کی جارہی ہے کہ اس خسارے کو کم سے کم کیا جا سکے۔ چین اور پاکستان کی مشترکہ کوششوں سے کرونا وائرس کے خلاف جنگ باقی دنیا کے مقابلے میں پاکستان نے نسبتاً کامیابی سے جیتی ہے۔ اب دونوں ملکوں کے اتحاد کا معاشی میدان میں ملکر کام کرنے کا ارادہ ہے تاکہ معاشی انحطاط کے اثرات کو کم کیا جا سکے۔کرونا کے منفی اثرات کے باوجود سی پیک کی وجہ سے پاکستان کے معاشی اعشاریے بہتری کی طرف بڑھ رہے ہیں۔ گزشتہ چند مہینوں میں سی پیک سے متعلق منصوبوں میں تیزی آئی ہے۔ان منصوبوں میں زیر تعمیر منصوبے بھی شامل ہیں جو بڑی تیزی سے تکمیل کے مراحل طے کر رہے ہیں۔ پاکستان ریلوے کے ایم ایل ون منصوبے پر کام جاری ہے۔ قراقرم ہا ئی وے (KKH) فیز IIٹریفک کے لئے کھول دیا گیا ہے۔ پنجاب حکومت سی پیک کے منصوبوں کو خصوصی طور پر اہمیت دے رہی ہے۔ 11جولائی 2020کو وزیراعلی پنجاب عثمان بزدار نے لاہور اور ینج لائن میٹرو ٹرین (OLMT)منصوبے کا دورہ کیا۔ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ اورینج لائن منصوبہ جلد مکمل کر لیا جائے گا اور جلد ہی اسے عوام کے لیے کھول دے جائے گا۔اس موقع پر گورنر پنجاب چوہدری سرور نے سی پیک منصوبے کی تعریف کی جبکہ کامرس اور سرمایہ کاری کے وزیر میاں اسلم اقبال نے علامہ اقبال انڈسٹریل سٹی کی جلد تکمیل کا عندیہ دیا۔ پنجاب گورنمنٹ کی دلچسپی کی وجہ سے سی پیک کے منصوبے جلد تکمیل کی طرف بڑھ رہے ہیں۔ بہت سے منصوبے مکمل ہو چکے ہیں اور عوام تک اپنے فوائد پہنچا رہے ہیں جن میں ساہیوال کول فائرڈ پاور پلانٹ، قائد اعظم سولر پاور پارک بہاولپور اور کراچی سے لاہور تک موٹروے شامل ہیں۔ساہیوال کول فائرڈ پاور پلانٹ مئی2017سے شروع ہو چکا ہے جس سے 20ملین لوگوں کو بجلی مہیا کی جا رہی ہے۔ قائداعظم سو لر پارک 2016سے شروع ہے۔ کراچی سے لاہور موٹروے (سکھر ملتان سیکشن) سی پیک کے بڑے منصوبوں میں سے ایک ہے جو کہ اکتوبر 2019میں ٹریفک کے لئے کھول دیا گیا تھا جس سے لاہور سے ملتان تک کے سفر میں دو گھنٹے کی کمی واقع ہوئی ہے۔اس منصوبے سے 23ہزار افراد کو روزگار میسر آیا ہے۔ جو منصوبے زیر تکمیل ہیں ان میںاورینج لائن منصوبہ ، مٹیاری سے لاہور تک پاور ٹرانسمیشن منصوبہ اور علامہ اقبال انڈسٹیریل سٹی منصوبہ شامل ہیں۔ اورینج لائن منصوبہ اکتوبر 2020تک عوام کے لئے کھول دیا جائے گا۔ اس منصوبے سے 10ہزار افراد کو روزگار ملے گااور اس سے اڑھائی گھنٹے کا سفر 45منٹ میں طے ہوگا۔ اس منصوبے سے لاہور کی ٹریفک کی مشکلات میں بڑی حد تک کمی آئے گی۔ مٹیاری لاہور پاور ٹرانسمیشن منصوبہ اپنی نوعیت کا پہلا منصوبہ ہے جو اکتوبر 2020میں مکمل ہو جائے گا اور مارچ 2021میں عوام کے استعمال کے لئے کھول دیا جائے گا۔علامہ اقبال انڈسٹیریل سٹی کا سنگ بنیاد جنوری 2020میں رکھا گیا۔ اس پر 15ارب روپے لاگت آئے گی۔ اس میں آٹو موبائل ، ٹیکسٹائل ، مکینیکل انڈسٹری ، ادویات کی انڈسٹری ، فوڈ پراسسنگ، کیمیکل انڈسٹری اور کنسٹرکشن کی انڈسیڑیوں کو لایا جائے گا۔اس سے اگلے پانچ سال میں 3لاکھ نوکریاں نکلیں گی اور 400بلین روپے کی بیرونی سرمایہ کاری آئے گی۔وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ انڈسٹیریل سٹی سے چین کی انڈسٹری کو پاکستان منتقل کرنے میں مدد ملے گی ا ور نوجوانوں کیلئے روزگار کے مواقع پیدا ہونگے۔ غربت کے خاتمے میں انڈسٹریل سٹی ایک کلیدی کردار ادا کرے گا۔ سی پیک ایک ایسا منصوبہ ہے جو سب کیلئے ہے۔ اس میں ہر ملک کو شرکت کی دعوت دی گئی ہے تا کہ وہ اس منصوبے کے ثمرات سے فائدہ اٹھا سکے۔ پاکستان اور چین دونوں کی خواہش ہے کہ بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے سے سب مستفید ہوں۔ یہ صرف چندممالک کا منصوبہ نہ ہو بلکہ یہ ایک بین الاقوامی منصوبہ بنے جسمیں براعظم آسٹریلیا تک شامل ہوں ۔ بہت سے ممالک چین کی معاشی ترقی میں اسکا ساتھ دینا چاہتے ہیں تا کہ چین کی معاشی ترقی سے فائدہ اٹھا سکیں ۔ ون بیلٹ ون روڈ منصوبے کو امریکہ ، بھارت اورنیٹو ممالک اپنے لئے خطرہ سمجھتے ہیں ۔ اسکا راستہ روکنے کیلئے ساؤتھ چائینہ سی کے جھگڑے ، ہانگ کانگ اور تا ئیوان کے مسائل کو استعمال کرنے کے کوشش کی جا رہی ہے لیکن ایسا محسوس ہوتا ہے کہ اب سی پیک کا راستہ روکنا ممکن نہیں رہا۔ امریکہ اور بھارت چین پر دباؤ ڈال رہے ہیں کہ وہ اس منصوبے پر نظر ثانی کریںاور سی پیک بنانے سے بازرہیں لیکن اب ان کی سازش کامیاب ہونے کا کو ئی امکان نہیں رہا۔ چین اور پاکستان نے ملکر کرونا وائرس کی وجہ سے پیدا ہونے والی مشکلات پر قابو پالیا ہے اور اب سی پیک پر کام تیزی سے جاری ہے جسکی وجہ سے پاکستان کی معیشت تیزی سے بہتری کی طرف جا رہی ہے۔لاہور میں چین کے کونسل جنرل اور پنجاب گورنمنٹ مل کر منصوبے کو کامیاب بنانے کیلئے تگ و دو کر رہے ہیں جس میں انڈسڑیل سٹی کی تعمیر قابل ذکر ہے۔ امید کی جاتی ہے کہ سی پیک کی وجہ سے پاکستان معاشی ترقی میں نمایاں مقام حاصل کرے گا اور کرونا وائرس کی وجہ سے ہونے والے معاشی نقصان کا ازالہ ہوجائے گا۔