کراچی میں گندگی کاڈھیر اور انتظامیہ کی بے حسی
مکرمی! کراچی شہر جو کسی زمانے میں روشنیوں کا شہر کہلایا جاتا تھا گزشتہ کئی عرصے سے اپنی تباہی پر ماتم کناں ہے بحرانوں میں گھرا یہ شہر کراچی جہاں پہلے ہی امن و امان کی خرابی،بھتہ خوری ، پانی ،بجلی گیس کے فقدان ،بے پناہ ٹریفک کے شوراور بے ہنگم صورتحال کاشکار ہا وہیں جگہ جگہ سڑکوں پر کوڑے کرکٹ کے انبار اور گندگی کے ڈھیر نے ان مشکلات میں مزیداضافہ کردیا ہے ۔شاہراہوں پر پڑے ان گندگی کے ڈھیر سے گزر کر روزانہ اپنی منزل مقصو د تک پہنچنا ہر شہری کے لیے شدید اذیت کاباعث ہے ، پھر چاہے وہ شہری پیدل چلنے والا ہو یا گاڑی سوار ہو یا موٹر سائیکل سوار اس گندگی کے ڈھیر نے ہر ایک کا جینا دوبھر کردیا ہے ۔ دوسری جانب گندگی اور غلاظت پر بھنکتی مکھیاں ، مچھر ، مختلف النوع حشرات ہر سال ڈائریا ، ڈینگی اور ملیریا جیسے لاحق امراض کے مریضوں کی تعداد میں اضافہ کا باعث بنتے ہیں۔ شہر قائد میں جابجا پڑے یہ گندگی کے ڈھیر گزشتہ کئی سالوں سے بلدیاتی حکومتوں کی بے بسی کا نوحہ پڑھ رہے ہیں اور پھر اس سال باران رحمت نے بھی اس تعفن میں مزیداضافہ کیا ۔افسوسناک صورتحال یہ ہے کہ شہر کی ناگفتہ با صورتحال کو سیاسی اکھاڑہ بناتے ہوئے آج بھی بلدیاتی ، صوبائی اور وفاقی حکومتیں ایک دوسرے کی ٹانگ کھینچنے میں مصروف ہیں،تاہم اس کے باوجود آج بھی کراچی کے باسیوں کی امیدنئے ایڈمنسٹریٹر کراچی افتخار شلوانی سے وابستہ ہیں کیونکہ اس کچرے کو اٹھانے کی اصل ذمہ داری شہری حکومت کی ہی ہے آپ کے اخبار کے توسط سے میں حکام بالا سے گزارش کرتا ہوں کہ خدارا ہر سیاست سے بالاتر ہوکر کراچی کے مسائل کا حل ڈھونڈھنے پر توجہ مرکوز کی جائے ساتھ ہی کچرا پھیلانے والے آہنی عناصر سے بھی سنجیدگی سے نمٹا جائے تاکہ شہر کی باسیوں کی زندگی آسان بنائی جاسکے ۔