مظفر آباد کے جلسے میں ساری جماعتوں کو شرکت کی دعوت دی جاتی تو ساری سیاسی قیادت ایک صف میں نظر آتی ،قومی یکجہتی ایٹم بم سے زیادہ اہم چیز ہے: امیر جماعت اسلامی
امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ قومی یکجہتی اور اتحاد ایٹم بم سے زیادہ اہم چیز ہے۔
جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق کا کہنا ہے کہ افسوس سے کہناپڑتا ہے کہ مسئلہ کشمیر پر حکومت صرف اچھل کود کر رہی ہے۔
کشمیریوں سےاظہارِ یک جہتی کے لیے جماعتِ اسلامی کے زیرِ اہتمام کوئٹہ میں عوامی مارچ اور جلسہ منعقد کیا گیا۔
جماعتِ اسلامی کاکشمیریوں سے اظہار یکجہتی مارچ کوئٹہ کے علاقے عبدالستار ایدھی چوک سے شروع ہوا جو پرنس روڈ، جناح روڈ سے ہوتا ہوا جناح روڈ پر منان چوک کےقریب پہنچا جہاں جلسہ منعقد کیا گیا۔
عوامی مارچ کی قیادت جماعتِ اسلامی کے امیر سینیٹر سراج الحق اور دیگر قائدین نے کی، عوامی مارچ اور جلسے میں جماعتِ اسلامی کےکارکنوں اور حمایتیوں کی بڑی تعداد شریک ہوئی ۔
امیرِ جماعت اسلامی سراج الحق کا شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ کشمیری عوام پاک فوج اور صاحبِ اقتدار طبقے کی جانب دیکھ رہےہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ وقت عمل کا ہے ہم حکمرانوں کی صرف تقریریں سننے کے لیے تیار نہیں ہیں،حکومت کشمیر کی صورتحال پر عملی اقدامات اٹھائے۔
امیرجماعت اسلامی نے مزید کہا کہ آج پوری قوم کی طرح بلوچستان کے عوام اور غیور قبائل بھی کشمیری عوام کے ساتھ کھڑے ہیں۔
سراج الحق نے یہ بھی کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں کالجز، یونیورسٹیز اور مساجد بند ہیں، بھارتی فوج نے کشمیریوں کا محاصرہ کیا ہوا ہے، مگر اسلامی ممالک اور پاکستان کا حکمران طبقہ صرف صورتِ حال دیکھ رہاہے، سب اس صورت ِحال پر خاموشی اختیار کیے ہوئے ہیں۔
کوئٹہ میں قبائلی جرگے سے خطاب کرتے ہوئے سراج الحق کا کہنا تھا کہ قومی یکجہتی قائم کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے، مظفر اباد کے جلسے میں ساری جماعتوں کو شرکت کی دعوت دی جاتی تو ساری سیاسی قیادت ایک صف میں نظر آتی مگر افسوس کہ وزیراعظم نے ابھی تک اپنی ذمہ داری کو محسوس نہیں کیا۔
سراج الحق نے کہا کہ جب بات کشمیر کی ہو تو ساری سیاست ایک طرف رہ جاتی ہے، صدر مملکت کے پارلیمنٹ کے خطاب کے موقع پر قوم کو سیسہ پلائی دیوار کی طرح نظر آنا اور کشمیریوں کو واضح پیغام جانا چاہیے تھا مگر صدر کے خطاب میں حکومت کی نا اہلی کی وجہ سے ایسا نظر نہیں آیا۔
انہوں نے کہا کہ 13 ماہ سے ملک کے معاشی حالات ابتری کا شکار ہیں، آئی ایم ایف اور ولڈ بینک نے کہہ دیا ہے کہ اگلے سال اور مشکل ہوں گے، حکومت ضد چھوڑ کر ملک کی معیشت کو بہتر کرے۔
ان کا کہنا تھا کہ رونا دھونا مسائل کاحل نہیں ہمیں مل کر بیٹھنا اور مسائل کو حل کرنا ہو گا۔
امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ وزیر اعلی، بلوچستان کوئٹہ کو 20 سال کے لیے ٹیکس فری قرار دیں تو کراچی کے سارے تاجر اپنے سرمائے سمیت کوئٹہ آ جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ آج کا اجتماع مقبوضہ کشمیر کے لوگوں کے لئے پیغام ہے کہ بلوچستان کے عوام بھی کشمیریوں کی پشت پر کھڑے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ غیرت مند بلوچ اور پشتون دشمن کو پاش پاش کرنے کو تیار ہیں، ہم کشمیریوں کیلئے خون کا آخری قطرہ تک بہانے کیلئے تیار ہیں۔
سراج الحق نے کہا کہ کشمیر میں کرفیو کی وجہ سے کوئی بھی باہر نہیں نکل سکتا، کشمیر کے عوام نماز جمعہ ادا نہیں کر سکتے، مساجد اور اسکول بند ہیں۔
اپنے خطاب میں ان کا کہنا تھا کہ بے حد افسوس ہے کہ کشمیریوں پر ہونے والے ظلم پر پوری دنیا خاموش بیٹھی ہے،42دن سے کرفیو کےباوجود کوئی کچھ نہیں کررہا، کشمیر میں لوگ پیاروں کی گھروں میں تدفین پر مجبور ہیں۔
امیر جماعت اسلامی کا مزید کہنا تھا کہ گزشتہ70سال سے کشمیر کےلوگ آزادی کے لیےترس رہے ہیں، کشمیر پاکستان کے لیےزندگی اور موت کا مسئلہ ہے۔
مقبوضہ کشمیر کے عوام بے بسی کی تصویر بنے ہماری طرف دیکھ رہے ہیں، عملی طور پر ہماری حکومت نے سوائے بیانات کے کشمیریوں کے لیے کچھ نہیں کیا،43دنوں سےکشمیریوں کویرغمال بناکر رکھا ہوا ہے۔
سراج الحق نے کہا ہے کہ کشمیر ایشو پر وزیراعظم نے سیاسی قیادت کو اعتماد میں نہیں لیا۔ ملک کی خارجہ پالیسی ناکام ہو چکی ہے۔ کشمیر کے ساتھ غداری کسی صورت میں قبول نہیں کریں گے۔
سراج الحق کا کہنا تھا کہ ملکی ناکام خارجہ پالیسی کا منہ بولتا ثبوت ان اسلامی ممالک کی جانب سے مودی کو اعزازات دینا ہے جو ہمیشہ پاکستان کے ساتھ کھڑے ہوتے تھے۔
سراج الحق نے کہا کہ وزیراعظم نے اب تک مسئلہ کشمیر پر سیاسی قیادت کے ساتھ کوئی ملاقات نہیں کی حالانکہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ دو بار سیاسی قیادت سے ملاقات کر چکے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں کرفیو سے لوگ بھوکے مر رہے ہیں لیکن پاکستان سمیت تمام اسلامی ممالک خاموش ہیں۔ کشمیر کے لوگ پاکستان کے طرف دیکھ رہے ہیں لیکن حکومت صرف اچھل کود میں لگی ہوئے۔ صرف بیانات دیے جا رہے ہیں عملاً کچھ نہیں کیا جا رہا۔