ایران نےسعودی تیل تنصیبات پر حملے میں ملوث ہونے کے امریکی الزام کو مسترد کردیا، ایران پر الزام عائد کرنے سے تباہی ختم نہیں ہوگی:ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف
ایران نے سعودی عرب میں ہونے والے ڈرون حملے میں ملوث قرار دینے کے امریکی الزام کو مسترد کردیا۔
ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں کہا کہ ’زیادہ سے زیادہ دباؤ‘ میں ناکامی کے بعد اب مائیک پومپیو ’زیادہ سے زیادہ دھوکہ‘ دینے کی جانب چلے گئے۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ امریکا اور اس کے کلائنٹس اس وہم کے ساتھ یمن میں پھنس گئے تھے کہ ہتھیاروں کی برتری سے جنگ جیتی جائے گی۔
جواد ظریف کا یہ بھی کہنا تھا کہ ایران پر الزام عائد کرنے سے تباہی ختم نہیں ہوگی۔
ایرانی وزیر خارجہ نے اپنے ٹوئٹ میں کہا کہ ہماری 15 اپریل کی تجاویز کو قبول کرتے ہوئے جنگ کا خاتمہ کرکے بات چیت شروع کی جاسکتی ہے۔
Having failed at "max pressure", @SecPompeo's turning to "max deceit"
— Javad Zarif (@JZarif) September 15, 2019
US & its clients are stuck in Yemen because of illusion that weapon superiority will lead to military victory.
Blaming Iran won't end disaster. Accepting our April '15 proposal to end war & begin talks may.
خیال رہے کہ 14 ستمبر کو سعودی عرب میں حکومت کے زیر انتظام چلنے والی دنیا کی سب سے بڑی تیل کمپنی آرامکو کے 2 پلانٹس پر ڈرون حملے کیے گئے تھے۔
سعودی حکام کے مطابق ڈرون حملوں سے تیل کی تنصیبات میں آگ بھڑک اٹھی تھی جس پر قابو پالیا گیا تھا۔
سعودی پریس ایجنسی نے سعودی وزارت داخلہ کے ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا تھا کہ ابقیق اور خریص میں لگنے والی آگ پر قابو پا لیا گیا ہے۔
اس حملے کی ذمہ داری حوثی باغیوں نے قبول کی تھی جبکہ اس کے عسکری ترجمان نے کہا تھا کہ سعودی حکومت کو مستقبل میں بھی ایسے مزید حملوں کی توقع رکھنی چاہیے۔
سعودی عرب کی زیر قیادت فوجی اتحاد مارچ 2015 سے یمن میں حکومت مخالف حوثی باغیوں سے جنگ لڑ رہا ہے اور ماضی میں بھی حوثیوں کی جانب سے اس طرح کے حملے کیے جا چکے ہیں۔