امریکی سیکریٹری خارجہ مائیک پومپیو نے سعودی عرب میں تیل کی تنصیبات پر ہونے والے ڈرون حملوں کا الزام ایران پر عائد کیا ہے۔
سماجی رابطے کی سائٹ ٹوئٹر پر ٹوئٹ میں امریکا کے سیکریٹری خارجہ مائیک پومپیو کا کہنا تھا کہ سعودی عرب میں تیل کی تنصیبات پر ہونے والے 100 سے زائد حملوں میں ایران ملوث ہے، اس بات کا کوئی ثبوت نہیں کہ یہ حملے یمن سے کیے گئے ہیں۔
We call on all nations to publicly and unequivocally condemn Iran’s attacks. The United States will work with our partners and allies to ensure that energy markets remain well supplied and Iran is held accountable for its aggression
— Secretary Pompeo (@SecPompeo) September 14, 2019
اپنے ایک اور پیغام میں مائیک پومپیو نے کہا کہ ہم عالمی برادری سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ ایران کی جانب سے کیے گئے حملے کی مذمت کریں۔
ان کا کہنا تھا کہ ‘امریکا اپنے اتحادیوں اور شراکت داروں کے ساتھ مل کر اس بات کو یقینی بنائے گا کہ تیل کی عالمی منڈی مستحکم رہے جبکہ ایران کو اس کی جارحیت پر انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔
خیال رہے کہ 14 ستمبر کو سعودی عرب میں حکومت کے زیر انتظام چلنے والی دنیا کی سب سے بڑی تیل کمپنی آرامکو کے 2 پلانٹس پر ڈرون حملے کیے گئے تھے۔
سعودی حکام کے مطابق ڈرون حملوں سے تیل کی تنصیبات میں آگ بھڑک اٹھی تھی جس پر قابو پالیا گیا تھا۔
سعودی پریس ایجنسی نے سعودی وزارت داخلہ کے ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا تھا کہ ابقیق اور خریص میں لگنے والی آگ پر قابو پا لیا گیا ہے۔
اس حملے کی ذمہ داری حوثی باغیوں نے قبول کی تھی جبکہ اس کے عسکری ترجمان نے کہا تھا کہ سعودی حکومت کو مستقبل میں بھی ایسے مزید حملوں کی توقع رکھنی چاہیے۔
سعودی عرب کی زیر قیادت فوجی اتحاد مارچ 2015 سے یمن میں حکومت مخالف حوثی باغیوں سے جنگ لڑ رہا ہے اور ماضی میں بھی حوثیوں کی جانب سے اس طرح کے حملے کیے جا چکے ہیں۔