سعودی عرب میں سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ایک فوٹیج میں ایک شخص کو شیر خوار بچی کو ہاتھ میں اٹھا کر پستول سے اندھا دھند ہوائی فائرنگ کرتے اور پستول خالی ہونے کے بعد بچی کے منہ ڈالنے کی فوٹیج نے عوامی حلقوں میں سخت غم وغصے کی لہر دوڑا دی۔ دوسری طرف حکام نے اس واقعے کی تحقیقات شروع کردی ہیں اور فائرنگ کرنے والے 'ذہنی مریض' کی تلاش شروع کردی گئی ہے۔سعودی عرب کی وزارت محنت و سماجی ترقی نے سوشل میڈیا پر نشر ہونے والی ایک ویڈیو پر اپنے رد عمل کا اظہار کیا ہے جس میں دیکھا گیا تھا کہ ایک شخص بچی کو لے کر ہوا میں پستول سے گولیاں مار رہا ہے جبکہ بچی کی چیخوں کی آواز بھی سنائی دے رہی ہے۔ پستول کی گولیاں ختم ہونے کے بعد مذکورہ شخص خالی پستول کو نوزائدہ بچی کے منہ میں ڈال رہا ہے۔وزارت محنت کے ترجمان نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ واقعے کی تحقیقات میں حکومت کے ساتھ تعاون کریں اور اس شخص کی شناخت میں مدد کریں تاکہ اس کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کی جاسکے۔سوشل میڈیا پر اس واقعے پر شدید رد عمل سامنے آیا ہے اور شہریوں نے اس کی شدید مذمت کی ہے۔ فوٹیج میں دو افراد کو دیکھا جاسکتا ہے۔ شہریوں نے دونوں کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی اپیل کی ہے۔درایں اثنا اٹارنی جنرل شیخ سعود المعجب نے بچی کو اٹھا کر فائرنگ کرنے والے شخص کی گرفتاری کا حکم دیا ہے۔ پبلک پراسیکیوشن کی ٹیم نے فوٹیج میں دکھائی دینے والے شخص کی شناخت اور تلاش شروع کردی ہے۔استغاثہ نے موقف اختیار کیا کہ اس کارروائی میں مجرمانہ فعل ، بچوں کے تحفظ کے نظام ، ہتھیاروں اور گولہ بارود کے نظام کی واضح خلاف ورزی کی نشاندہی ہوتی ہے۔
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024