یہ عالمی قیادتوں کیلئے لمحۂ فکریہ ہے کہ وہ دنیا کو ایک جنونی سے بچانے کیلئے کیا اقدام اٹھاتی ہیں
مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کے پیش نظر وزیراعظم عمران کا عوام کو کنٹرول لائین جانے کی کال دینے کا عندیہ
وزیراعظم عمران خان نے مقبوضہ کشمیر میں جاری بھارتی فوجوں کے مظالم کے پیش نظر عوام کو کنٹرول لائین عبور کرنے کی کال دینے کا عندیہ دے دیا ہے اور کہا ہے کہ پہلے انہیں اقوام متحدہ جا کر کشمیر کا مقدمہ لڑنے دیا جائے‘ وہ کشمیر کی بھرپور وکالت کرینگے اور اسکے بعد ضرورت پڑی تو عوام کو کنٹرول لائین پر جانے کی کال دینگے۔ گزشتہ روز مظفرآباد میں ایک پبلک جلسے سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ کنٹرول لائین کب جانا ہے‘ اس کا فیصلہ وہ خود کرینگے۔ کشمیری عوام کے ساتھ یکجہتی کے اظہار کیلئے منعقدہ اس جلسے میں وزیراعظم آزاد کشمیر راجہ فاروق حیدر‘ وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی‘ وزیر دفاع پرویز خٹک‘ وزیر ریلوے شیخ رشید احمد نے بھی خطاب کیا جبکہ اس جلسے میں کھلاڑیوں اور فنکاروں سمیت ہزاروں افراد نے شرکت کی۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ وہ اقوام متحدہ جا کر عالمی برادری کو بتانا چاہتے ہیں کہ اگر کشمیر کا مسئلہ حل نہ کیا گیا تو اس کا اثر ساری دنیا پر پڑیگا۔ میں نے دنیا میں کشمیر کا سفیر بننے کا فیصلہ اس لئے کیا ہے کہ میں پاکستانی ہوں‘ مسلمان ہوں اور ایک انسان ہوں۔ کشمیر کا مسئلہ انسانیت کا مسئلہ ہے۔ 40 روز سے ہمارے کشمیری بھائی‘ بہنیں‘ بزرگ‘ بچے کرفیو کی زد میں ہیں‘ انہوں نے کہا کہ نریندر مودی ایک بزدل انسان ہے۔ آج بھارت کی 9 لاکھ فوج جو مظالم کشمیریوں پر ڈھا رہی ہے‘ ایسے مظالم بزدل لوگ ہی کیا کرتے ہیں‘ کوئی دلیر آدمی عورتوں اور بچوں پر ایسا ظلم نہیں کر سکتا جو نریندر مودی اور اسکی جماعت آر ایس ایس مقبوضہ وادی میں کر رہی ہے۔ مودی کشمیریوں پر جتنا مرضی ظلم کرلیں‘ وہ کامیاب نہیں ہونگے کیونکہ کشمیری عوام میں موت کا خوف ختم ہو چکا ہے۔ آپ جو مرضی کرلیں‘ انہیں شکست نہیں دے سکتے۔ انہوں نے کہا کہ مودی بچپن سے آر ایس ایس کا رکن ہے اور اس جماعت کے اندر مسلمانوں سے نفرت بھری ہوئی ہے۔ اس جماعت کا صرف یہی مقصد ہے کہ بھارت صرف ہندوئوں کیلئے ہے جبکہ وہ مسلمانوں‘ عیسائیوں اور دوسری اقلیتوں کو برابر کا شہری نہیں سمجھتے۔ انہوں نے کہا کہ وہ کشمیر کا سفیر بن کر ساری دنیا میں جائینگے اور آر ایس ایس کی اصلیت سے آگاہ کرینگے۔ انکے بقول جس طرح ہٹلر اور نازی پارٹی نے جرمنی میں اقلیتوں پر ظلم کیا اور انسانوں کا قتل عام کیا‘ آر ایس ایس بھی اسی راستے پر چل رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کی فوج کشمیریوں پر جو ظلم کررہی ہے‘اس سے وہاں انتہاء پسندی اٹھے گی‘ اس بار جیٹ طیارے آئیں یا فوج‘ مودی سن لو! اینٹ کا جواب پتھر سے دیا جائیگا۔
یہ حقیقت ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں انتہاء درجے کو پہنچے ہوئے بھارتی مظالم کسی خوفناک ردعمل پر منتج ہونگے۔ یہ ردعمل بھارت کی اینٹ سے اینٹ بھی بجا سکتا ہے اور سوویت یونین کی طرح بھارت کے حصوں بخروں میں تقسیم ہونے کی نوبت بھی لا سکتا ہے۔ بھارت کی مودی سرکار اپنی جنونیت میں درحقیقت بھارت کی تباہی کی بنیاد رکھ رہی ہے جبکہ ننگ انسانیت مظالم کے باعث تاریخ میں مودی کو یزید‘ ہٹلر‘ چنگیز خان کے طور پر ہی یاد کیا جائیگا۔ اس کا یقیناً بھارت کے اعتدال پسند طبقات کو بھی ادراک ہے جو مودی کے ہاتھوں بھارت کی تباہی کا تصور کرکے خود بھی مودی سرکار کے انسانیت دشمن ایجنڈے کیخلاف آواز بلند کرتے نظر آتے ہیں۔ چنانچہ پاکستان کی فعال سفارتکاری‘ کشمیریوں کی جدوجہد اور مختلف شعبۂ ہائے زندگی کے بھارتی عوام کی آگاہی کی مہم کے باعث آج مودی کے ظلم کے دور کے چرچے دنیا کے کونے کونے میں ہیں جس کے باعث مودی سرکار کو سخت عالمی دبائو کا بھی سامنا ہے مگر اسکی ہندو انتہاء پسندی اسے چین سے بیٹھنے نہیں دیتی اور وہ ہر عالمی دبائو پر مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوجوں کے مظالم کا سلسلہ مزید تیز کر دیتی ہے۔ یہ ظلم ہمیشہ کیلئے تو جاری نہیں رہ سکتا اور مودی سرکار کو ایک نہ ایک دن اس کا خمیازہ بھگتنا ہے مگر مودی سرکار اپنی جنونیت میں علاقائی اور عالمی امن و سلامتی سے بھی کھیل رہی ہے جس کا نتیجہ یقیناً اس پورے کرۂ ارض کی تباہی کی صورت میں برآمد ہو سکتا ہے۔ پاکستان کی جانب سے اسی تناظر میں اقوام عالم اور نمائندہ عالمی اداروں کو بھارتی مظالم کی طرف متوجہ کرکے اسکے جنونی ہاتھ روکنے کیلئے کردار ادا کرنے کا تقاضا کیا جارہا ہے۔ اگر عالمی قیادتوں نے بھی اس گھمبیر مسئلہ کی جانب توجہ نہ دی اور مصلحتوں کی چادر لپیٹ کر خاموشی اختیار کئے رکھی تو مودی سرکار کے ہاتھوں عالمی تباہی نوشتۂ دیوار ہے۔ وزیراعظم عمران خان ببانگ دہل اور تواتر کے ساتھ مودی سرکار کے عزائم سے عالمی برادری کو آگاہ کر رہے ہیں اور اس سے بھارتی ہاتھ روکنے کیلئے کردار ادا کرنے کے متقاضی ہیں۔ گزشتہ روز مظفرآباد کے پبلک جلسے کا مقصد بھی یہی تھا کہ اقوام عالم کو بھارت کا اصل مکروہ چہرہ دکھا کر اسکے عزائم سے آگاہ اور خبردار کیا جائے۔ وزیراعظم نے اس حوالے سے پاکستان اور کشمیر کے عوام کے جذبات کی درست انداز میں وکالت کرتے ہوئے اقوام عالم کے سامنے کشمیر کیس پیش کیا اور ان خطرات سے آگاہ کیا جو مودی سرکار کے عزائم و اقدامات کی بنیاد پر اس خطے اور پوری اقوام عالم کو لاحق ہیں۔
ظلم کی اس سے زیادہ اور کیا انتہاء ہو سکتی ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں گزشتہ 41 روز سے کرفیو کی سخت پابندیاں عائد ہیں اور گزشتہ روز چھٹا جمعۃ المبارک بھی مساجد میں نماز جمعۃ المبارک کی ادائیگی کے بغیر گزر گیا جبکہ نماز جمعہ کی ادائیگی کیلئے گھروں سے باہر نکلنے والے کشمیری عوام پر بھارتی فوج نے دھاوا بول دیا جن پر شیلنگ اور پیلٹ گنوں کی بے دریغ فائرنگ کی گئی جس سے درجنوں افراد زخمی ہوئے جبکہ چار ہزار سے زائد افراد کو پکڑنے کا بھارت نے خود دعویٰ کیا ہے۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں سخت پابندیوں کی حالیہ تاریخ میں کوئی نظیر نہیں ملتی۔ اسی طرح بھارتی ڈاکٹروں نے گزشتہ روز بتایا کہ صورہ ہسپتال سرینگر میں روزانہ چھ سے زیادہ مریض لاک ڈائون اور ادویات نہ ملنے کے باعث شہید ہو رہے ہیں۔ اس وقت مقبوضہ وادی کے دو سابق وزراء اعلیٰ سمیت دو سو کے قریب سیاستدان قیدوبند کی صعوبتیں برداشت کر رہے ہیں۔ ان میں سو سے زائد سیاست دانوں کا تعلق حکمران جماعت کی مخالف سیاسی جماعتوں سے ہے۔ ایک سروے رپورٹ کے مطابق مقبوضہ کشمیر کے 13 پولیس سٹیشنوں کی حدود سے تقریباً ایک ہزار افراد کو گرفتار کیا گیا۔ اسی طرح ایک سرکاری رپورٹ کے مطابق 12 سو سے زائد افراد کئی روز سے گرفتار ہونے کے باوجود قانونی حقوق سے محروم ہیں جبکہ لوگوں کی بڑی تعداد گھروں میں بھی نظربند ہے۔ مقبوضہ وادی سے گرفتار کئے جانیوالے ہزاروں افراد پر بھارتی حکومت نے اپنے کالے قانون پبلک سیفٹی ایکٹ کا بھی اطلاق کر دیا ہے۔ گزشتہ روز کچھ لوگوں نے پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کے ایک لیڈر کے محافظ سے رائفل چھین لی جس کے بعد کشتواڑ میں کرفیو مزید سخت کردیا گیا جبکہ مقبوضہ وادی میں اس وقت قحط سالی کے مناظر ہیں اور لاکھوں افراد کو خوراک اور ادویات تک دستیاب نہیں۔ انسانی حقوق کی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل کا کہنا ہے کہ جموں و کشمیر میں سخت پابندیاں عائد کرنے کے اقدام کی حالیہ تاریخ میں کوئی نظیر نہیں ملتی اور اس اقدام سے علاقے کے لوگوں میں خوف و ہراس کی فضا شدید تر ہو گئی ہے۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل بھارت کے سربراہ آکارپٹیل کا کہنا ہے کہ مواصلاتی رابطے منقطع کرنے‘ کرفیو کے نفاذ اور سیاسی رہنمائوں کی گرفتاریوں سے صورتحال انتہائی خراب ہو گئی ہے۔ بھارت کے قومی سلامتی کے مشیر اجیت دوول کا کہنا ہے کہ زندہ رہنے کا حق سب سے اہم انسانی حق ہے۔ بھارتی حکومت کے یہ اعداد و شمار وادی کشمیر کے 13 پولیس ڈسٹرکٹس سے متعلق ہیں جو جموں اور کشمیر کا سب سے زیادہ گنجان آباد علاقہ ہے۔ سب سے زیادہ گرفتاریاں وادی کشمیر کے شہر سری نگر میں کی گئیں۔ جن کی تعداد ایک ہزار کے لگ بھگ ہے۔ گرفتار ہونیوالے سیاسی لیڈروں میںسے 80 کا تعلق پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) سے ہے جس نے بھارتی جنتا پارٹی کے ساتھ اتحاد سے جموں اور کشمیر میں حکومت بنائی تھی۔ گرفتار ہونیوالے 70 سیاست دان ڈاکٹر عمر عبداللہ کی جماعت نیشنل کانفرنس سے ہیں جبکہ حزب اختلاف کی جماعت کانگریس پارٹی کے بھی ایک درجن سے زائد ارکان گرفتار کئے گئے ہیں۔ اسکے علاوہ پولیس نے بھارتی تسلط کیخلاف برسر پیکار عسکریت پسند گروپوں سے تعلق کے شبہ میں بھی 150 افراد کو گرفتار کیا ہے۔ بھارتی اعداد و شمار نے مودی سرکار کے جھوٹ کا بھانڈا پھوڑ دیا۔ مقبوضہ وادی میں کرفیو‘ لاک ڈائون سے 40 ارب روپے کا نقصان ہوا ہے۔ کشمیر چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر شیخ احسن نے نقصانات کے اعداد و شمار جاری کردیئے ہیں اور کہا ہے کہ سیاحت تباہ ہو گئی ہے۔
آج مودی سرکار کے دور میں مقبوضہ کشمیر جس طرح آگ اور خون میں جل رہا ہے‘ کسی مہذب معاشرے میں اس کا تصور بھی نہیں کیا جا سکتا۔ ظلم کا یہ سلسلہ بہرصورت تادیر برقرار نہیں رہ سکتا۔ اگر اقوام عالم نے جنونی مودی سرکار کے عزائم کے آ گے بند باندھنے کی ذمہ داری ادا نہ کی تو پھر انسانی معاشرے کا برقرار رہنا بھی مشکل ہوگا۔ وزیراعظم عمران خان اور دوسری سیاسی قیادتیں آج دنیا کو اسی حقیقت سے آگاہ کررہی ہیں۔ وزیراعظم اس ماہ ستمبر کے تیسرے ہفتے میں شروع ہونیوالے یو این جنرل اسمبلی کے سالانہ اجلاس میں بھی اقوام عالم کے نمائندگان کو مقبوضہ کشمیر کی صورتحال سے مفصل آگاہ کرینگے جس کا عندیہ انہوں نے گزشتہ روز پبلک جلسے میں بھی دیا ہے۔ اب یہ عالمی قیادتوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ دنیا کو ممکنہ ایٹمی جنگ کی تباہی سے بچانے کیلئے اپنا کردار ادا کریں اور بھارت کی مودی سرکار کو شٹ اپ کال دیکر اسکے عزائم کے آگے بند باندھیں۔ پاکستان کو مودی سرکار کے عزائم کی بنیاد پر اپنی سلامتی کے تحفظ و دفاع کیلئے کوئی بھی قدم اٹھانے کا بہرصورت حق حاصل ہے۔ یہ عالمی قیادتوں کیلئے لمحۂ فکریہ ہے کہ وہ دنیا کو ایک جنونی کے ہاتھوں تباہ ہونے سے بچانے کیلئے کیا حکمت عملی طے کرتی ہیں۔