اتوار ‘ 15 ؍ محرم الحرام 1441ھ ‘ 15ستمبر 2019 ء
پاکستان کے ایٹمی حملے سے گائے کا گوبر بچائے گا: بھارتی سائنسدان
لیجئے جناب ایک اور نیا فارمولا بھارتی سائنسدان نے دریافت کر لیا ہے۔ اس سے قبل بھی یہ ہند توا کے مارے عقل سے عاری پیدل سواری قسم کے سائنسدان یہ گوز مار چکے ہیں کہ جدید خطرناک ایٹمی میزائل بھی قدیم بھارتی حکمرانوں اور سائنسدانوں نے بنائے تھے۔ غالباً اسی دور میں انہی سائنسدانوں نے یہ فارمولا بھی دریافت کر لیا ہو گا کہ گائے کا گوبر ایٹمی تابکاری سے بچاتا ہے۔ مگر حیرت کی بات ہے کہ مہا بھارت میں جہاں برہما۔ استر اور ناگ استر قسم کے ہولناک بقول بھارتی سائنسدان ایٹی ہتھیار (میزائل) استعمال ہوئے تو وہاں کیوں کو روکیشتر کے میدان میں گائے کا گوبر استعمال کر کے لاکھوں فوجیوں کی جان نہیں بچائی گئی۔ بقول ہندو مواخین اس مہا بھارت میں لاکھوں نہیں کروڑوں فوجی مارے گئے۔مگر افسوس کہیں بھی گوبر استعمال نہیں ہوا۔ لگتا ہے اس بھارتی سائنسدان کے دماغ میں گوبر بھرا ہوا ہے۔ جبھی تو اسے ’’گاؤ رکھشا‘‘ کے ادارے کا سربراہ بنایا گیا ہے۔ اب موصوف کی دماغی حالت کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ وہ اپنی تھیوری کو ناسا سے تصدیق شدہ بتلانے کا ڈھونگ رچا کر بھارتیوں کو بے وقوف بنا رہے ہیں اور ایٹمی جنگ کی ہولناک تباہی سے ان کا ڈر ختم کرنے کے لئے ایسی اوٹ پٹانگ باتیں کر رہے ہیں۔ بھارتی حکومت یانا سا ان کی تھیوری کی جانچ پڑتال کے لئے پہلے انہیں گائے کے گوبر سے لیپ کر کسی ایٹمی بھٹی میں ڈال کر دیکھیں کہ انکا دعویٰ کتنا سچ ہے۔ اگر وہ روسٹ ہو گئے یا فنا ہو گئے پھر اس فارمولے کے صحیح یا غلط ہونے کا اعلان کریں ورنہ لاکھوں نہیں کروڑوں بے وقوف ہندوستانی گائے کا گوبر مل کر ایٹمی جنگ کے نعرے لگاتے بے موت مارے جائیں گے۔
٭…٭…٭
وزیراعلیٰ پنجاب نے ترجمان سے استعفیٰ لے لیا اور مشیر کو فارغ کر دیا
کہنے کو تو وزیراعلیٰ پنجاب نہایت معصوم اور بھولے بھالے نظر آتے ہیں۔ ویسے ہی جیسے گوجرانوالہ کا ایک مشہور پہلوان ’’ بشیر بھولا بھالا‘‘ ہوا کرتا تھا۔ آج کل معلوم نہیں وہ میدان میں یعنی دنگل میں اترتے ہیں یا نہیں، مگر وزیراعلیٰ پنجاب تمام تر شور شرابے اور اعتراضات کے باوجود ’’ دلہن وہی جوپیا من بھائے‘‘ کے مصداق وزیراعظم کی آنکھ کا تارا بنے ہوئے ہیں اور وزارت اعلیٰ کی کرسی پر براجمان ہیں۔ مخالفین کی تمام تر کوشش ابھی تک بے سود ہی نظر آ رہی ہے۔وزیراعلیٰ کو کمزور کہنے والے ان کے گزشتہ روز کے فیصلے سے ششدہ تو ضرور ہوئے ہوں گے کہ انہوں نے خود کو بااثر ہونے کا تاثر دینے والے ترجمان شہباز گل اور خاص الخاص نظر آنے والے مشیر عون چودھری جیسوں کو یک جنش قلم فارغ کر کے بے اثروں کی فہرست میں شامل کر دیا۔ اس کے ساتھ ہی وزیراعلیٰ نے تمام وزیروں اور مشیروں کی کارکردگی رپورٹ طلب کر لی ہے۔ اب تو بہت سے زبان دراز اور کام نہ کرنے والے بااثر وزیروں اور مشیروں کو فکر لگ گئی ہو گی کہ کہیں انہیں بھی نقلی ادویات کی طرح بے اثر نہ قرار دیدیا جائے۔ اسلئے دیکھتے ہیں وہ اب کیا کرتے ہیں۔ یہ تبدیلیاں وزیراعلیٰ نے اگر وزیراعظم کی رضاسے کی ہیں تو پھر انہیں کوئی فکر کرنی نہیں چاہیے۔ لوگ لاکھ دعوے کرتے پھریں کہ ان کو بھی جلد ہٹایا جا رہا ہے۔ مگر فی الحال ایسا ہوتا نظر نہیں آ رہا۔
٭…٭…٭
4 اژدھے مگر مچھ اور سانپ رکھنے پر اداکارہ و گلوکارہ رابی پیرزادہ کا چالان
یہ تو ایک منی چڑیا گھر قائم کرنے والی بات ہے۔ رابی پیرزادہ نے تو اتنے سارے موذی قسم کے جانوروں کو پال کر بے شک ان کو زندہ رکھنے کی کوشش کی ہے۔ ورنہ کون اپنی جان کے دشمن کو پالتا ہے۔ یہ تو مغربی ممالک کے رہنے والوں کے شوق ہیں جو ایڈونچرازم کے نام پر قدرتی حیات اور جنگلی حیات کی بقا کے نام پر زہریلے اور خطرناک جانوروں کو بھی بچوں کی طرح پالتے ہیں۔ ان جانوروںکے ساتھ وہ ایسے رہتے ہیں جیسے یہ ان کے لے پالک بچے ہوں۔ اب معلوم نہیں رابی پیرزادہ کا چالان کیا اس بات پر ہوا ہے کہ ان کے پاس ان جانوروں کے رکھنے کا لائسنس نہیں تھا یا وہ ان کا خیال نہیں رکھ رہی تھی اور یہ بے چارے سانپ، اژدھے اور مگرمچھ بری حالت میں رہ رہے تھے۔ اگر ایسے جانور پالنے کی اجازت نہیں یہ جرم ہے تو یہ جو لوگوں نے اپنی نمودونمائش کی وجہ سے شیر، چیتے وغیرہ پالے ہیں ذرا ان کی بھی تو خیر خبر لینی چاہیے کہ کیا وہ ان جانوروں کو قدرتی ماحول دے رہے ہیں جو ان کی بقا کے لئے ضروری ہے۔ کیا ان کے پاس موذی خطرناک جانور پالنے کا لائسنس ہے۔ انصاف سب کے ساتھ ہونا چاہیے اگر اجازت نہیں تو یہ جو لوگوں نے چھوٹے چھوٹے گھروں میں خطرناک جانور رکھے ہیں انہیں نکال کر وائلڈ لائف یا نیشنل پارک کے محفوظ اور قدرتی ماحول میں لے جا کر چھوڑا جائے تا کہ وہ غلامی کی بجائے آزادی کی فضا میں جی سکیں۔ اور انکی افزائش نسل بھی ہو اور وہ کھلے جنگلات میں جی سکیں۔
٭…٭…٭
پیر کی نعش قبر سے چوری ہو گئی
چکوال میں ہونے والی یہ واردات بڑی حیران کن ہے۔ آخر پیر صاحب گئے تو گئے کہاں۔آج تک کفن چوری کی وارداتیں سنی تھیں۔ نعش کی بے حرمتی کے سانحے بھی دیکھے۔ میڈیکل کے طلبہ کے لئے مردے کے جسمانی اجزا یا ڈھانچے بھی چوری ہوتے دیکھے۔ مگر یہ کوئی عاشق صادق قسم کا مرید یا ظالم پیر کا دشمن ہے جو واردات کر گیا ہے۔ قبر سے پیر کی لاش ہی نکال کر لے گیا۔ جانور اتنا بڑا سوراخ کر کے صحیح سالم پیر صاحب کو نکال کر تو لے جانے سے رہے۔ اب کوئی یہ بھی نہیں کہہ سکتا کہ خود پیر جی گھبرا کر کہیں سیر کے واسطے نکل گئے ہوں۔ اب یہ جس کی بھی شرارت ہے بڑی حیران کن ہے۔ اب تو دیگر زندہ پیروں کو بھی اس بارے میں غورکرنا ہو گا کہ مر کر بھی چین نہ پایا تو کدھر جائیں گے۔ کیا معلوم کسی مرید باصفا نے بطور تبرک پیر صاحب کی نعش اپنے گھر میں گاڑ لی ہو تعویز کی طرح تا کہ ان کی برکات سے فیض یاب ہوتا رہے۔ وجہ جو بھی ہو بہرحال یہ نعش کی بے حرمتی ہے۔ ویسے بھی آج کل جادو ٹونے اور ٹوٹکے کرنے والے قبرستانوں میں نعشوں کی قبروں کی بے حرمتی کرتے ہیں۔ پولیس یا قبرستان کی انتظامیہ جادو ٹونے کے خوف سے ان پر ہاتھ نہیں ڈالتی۔ یہ حرکت بھی کسی کالے جادو کے ماہر سامری جادوگر کی ہو سکتی ہے۔ وجہ جو بھی ہو ایسے عناصر کو عبرت کا نشان بنانا چاہئے جو مسلمانوں کو انکی آخری آرام گاہ میں بھی چین کی نیند سونے نہیں دیتے۔