وزیر تعلیم پنجاب کی توجہ کیلئے…!
مکرمی! جدید عصری تقاضوں سے ہم آہنگ رہنا بے حد ضروری ہے۔ PEC یعنی ’’پنجاب ایگزامینیشن کمیشن‘‘ ایک طویل عرصے سے پنجاب میں جماعت پنجم اور ہشتم کا امتحان لے رہا ہے مگر اِسکے مُثبت اثرات نظر نہیں آ رہے۔اِس سلسلہ میں پرچوں کی چھپائی (پرنٹنگ) پرچہ جات کی ترسیل اور دیگر انتظامات پر ہر سال کروڑوںخرچ ہوتا ہے مگر کارکردگی کے لحاظ سے نتیجہ صفر فیل ہونیوالے طلباء اگلی جماعت میں داخل ہو جاتے ہیں لہٰذا مجموعی طور طلبا اس امتحان کو سنجیدہ لیتے ہی نہیں۔ اس طرح بوٹی مافیا اور نقل کا رحجّان پروان چڑھ رہا ہے جو 9th کے امتحان پر نہایت بُرے اثرات مرتب کر رہا ہے۔ یہ سسٹم صرف گورنمنٹ اداروں پر لاگو اور پرائیویٹ ادارے اسکے پابند نہیں۔ وہ 9th کے امتحان کیلئے دو سال لگا کر اچھا رزلٹ بنا لیتے جبکہ گورنمنٹ اداروں کو ایک سال ملتا ہے۔ اس دوغلی پالیسی کے تحت گورنمنٹ اداروں کے طلبا اور اساتذہ دونوں پریشان ہیں۔ میری ناقصّ رائے کیمطابق سابقہ سنٹر سسٹم کے تحت یا ضلعی انتظامیہ کے ذریعے 8th کا امتحان لیا جائے، اساتذہ کو با اختیار بنایا جائے، طلباء کے فیل پاس کا تصّور ہو اور پرائیویٹ سیکٹر کئے بھی سنٹر کا امتحان لازم کر دیا جائے تو یقیناً پھر نتائج مثبت برآمد ہوں گے۔(محمد رفیق قمر، شکر گڑھ)