لعل گواچے
ضلع گوڑ گاواں کی صرف سات دیہاتوں پر مشتمل دیسی ریاست امروٹ کا ہندوراجہ ہیضے سے مر گیا۔ تو محض 42 برس کا تھا۔ اکلوتے بیٹے کی عمر بمشکل 18برس ہو گئی۔ مشفق اور دانشمند بات کا سایہ یوں اچانک سر پر سے اٹھا‘ تو عیش عشرت میں ڈوبا شہزادہ پینک ہو گیا۔ باپ کے بغیر زندگی کا تو اس نے تصّور بھی نہیںکیا تھا۔ ریاست چھوٹی سہی، مگر بکھیڑے تو سارے تھے۔ میت کو کریا کرم کیلئے تیار کیا جانے لگا، تو شہزادہ تلوار سونت کر کھڑا ہو گیا‘ کہ خبردار جو کسی نے ہاتھ بھی لگایا۔ مہاراج زندہ ہیں۔ سمجھانے بجھانے کی بھی ترکیبیں ناکام ہو گئیں تو ہالی موالی نے ایک چال چلی۔ کوئی سادھو آیا اور شہزادے کی ہاں میں ہاں ملائی کہ مہاراج زندہ ہیں‘ محض بیہوشی ہے‘ جو تین دِن میں ختم ہو جائیگی۔ اور جب تین دِن بعد مردے کی سڑاندھ سے سانس لینا بھی دشوار ہو گیا۔ تو شہزادے کو اپنی نادانی کا احساس ہوا۔ نہ جانے ہمارے ہاں کے شہزادے کیوں تسلیم نہیں کرتے کہ سسٹم مہاراج کا کریاکرم ہو چکا۔ موتی خاک میں مل چکے۔ بقول وارث شاہ
نہیوں لبھنے لعل گواچے
تول مٹی نہ پھرول جوگیا