گورنر پنجاب سے ملاقات: پاکستان جامع کشمیر پالیسی ترتیب دیکر بھارت پر سفارتی دبائو ڈالے: رشید ترابی
لاہور(نیوز ایجنسیاں ) کنونیئر کل جماعتی کشمیررابطہ کونسل ممبر قانون ساز اسمبلی و سابق ا میرجماعت اسلامی عبدالرشید ترابی نے گورنر پنجاب چوھدری سرور سے ملاقات کی ،مسئلہ کشمیرسمیت اہم امور پر تبادلہ خیال کیا،نئی ذمہ داریاں سنبھالنے پر مبارک باد پیش کی،اس موقع پر سابق سیکرٹری جنرل محمود الحسن چوھدری اور سردار مقصود طاہر بھی ہمراہ تھے،ملاقات میں عبدالرشید ترابی نے گورنر پنجاب کو مقبوضہ کشمیرکی صورت حال سے آگاہ کیا نیز کوٹلی ستیاں،آزاد پتن اور ہولاڑ میں کشمیری ٹرانسپورٹراور مسافروں کو لوٹنے کی وارداتوں سے بھی ا ٓگاہ کیااو رکہاکہ اس کا فوری تدراک کیا جائے اس سے نفرت کا ماحول پیدا ہوتا،عبدالرشید ترابی نے کہاکہ در اصل کشمیر کی تحریک محض کشمیر کی آزادی کی ہی نہیں بلکہ پاکستان کے دفاع اور تکمیل کی جنگ ہے ۔ اسی لیے قائد اعظم نے کشمیر کو پاکستان کی شہ رگ قرار دیا ہے۔ مقبوضہ ریاست جموں وکشمیر میں قائدین حریت اور نوجوان عزیمت اور استقامت کی ایک نئی داستان رقم کر رہے ہیں , آج وہاں شہداء کے جنازے پاکستانی پرچموں میں لپیٹ کر دفن کیے جا رہے ہیں اورشہداء کی قبروں پر پاکستانی پرچم لہرا رہے ہیں۔ 14اگست ، 23مارچ جس شان و شوکت سے منایا جاتا ہے اس کا یہاں تصور بھی نہیں کیا جا سکتا۔لیکن اہل پاکستان کی طرف سے ان کی جو پشتیبانی کی جانا چاہیے تھی ، جس طرح حکومت ، سیاسی جماعتوں ، ذرائع ابلاغ اور سول سوسائٹی کو ان کا ترجمان ہونا چاہیے تھا ، اس کا شدید فقدان ہے ,عبدالرشید ترابی نے کہاکہ حکومت پاکستان جامع کشمیر پالیسی تشکیل دے جو بین الاقوامی سطح پر بھارتی مظالم بے نقاب کرنے کے ساتھ ساتھ بھارت پر ٹھوس سفارتی دبائو کا ذریعہ بن سکے۔بین الاقوامی انسانی حقوق کونسل کی ایک جامع رپورٹ جس میں بھارتی مظالم بے نقاب کیے گئے ہیں ، ایک اہم سفارتی پیش رفت ہے۔اس کی بنیادپر دستیاب بین الاقوامی اداروں کو متحرک کرنے کے لیے بھرپور مہم کا اہتمام کیا جائے۔O.I.Cکا ایک سربراہی اجلاس صرف مسئلہ کشمیر پر منعقد کیا جائے جس طرح حال ہی میں ترکی میں مسئلہ فلسطین پر اجلاس منعقد ہوا۔ہماری تجویز ہے کہ آپ خود جنرل اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کریں ۔اس وقت دنیا آپ کا موقف سننا چاہتی ہے ، نیز حسب روایت وہاں جانے سے قبل مظفر آباد میں کشمیر اسمبلی سے آپ کا خطاب اور کشمیری قیادت سے مشاورت کا اہتمام ہو جس کے نتیجے میں حریت لیڈروں کے حوصلے بڑھیں گے جو وقت کا اہم تقاضا ہے۔چیئرمین پارلیمانی کشمیر کمیٹی اور وزیر امور کشمیر ایسے افراد مقرر کیے جائیں جن کی اس کاز سے وابستگی ہو اور حریت کانفرنس کے لیے بھی قابل قبول ہوں ۔محض خانہ پری نہ کی جائے ۔ نیز ایک کل وقتی نائب وزیر خارجہ کا تقرر بھی کیا جائے جو کشمیر پر فوکل پرسن کی حیثیت سے ذمہ داری ادا کرے۔آزاد خطہ تحریک کے بیس کیمپ کی حیثیت سے ہمارا بہت بڑا اثاثہ ہے۔جس کاقیام قائد اعظم کی قیادت میں عمل میں آیا تھا ، ان کے ویژن کے مطابق اس کا حقیقی تحریکی کردار بحال کیا جائے۔اس سلسلے میںآزاد جموں وکشمیر اور گلگت بلتستان کی حکومتوں کو ان پر اپنی مرضی کا حل مسلط کرے۔اس پس منظر میں آپ کی قیادت میں قائم ہونے والی حکومت سے ان کی بے پناہ توقعات ہیں۔جن کا اہتمام ہونا تحریک آزادی کشمیر کی تقویت اور استحکام پاکستان کے لیے اشد ضروری ہے۔آپ نے وکٹری سپیچ کے موقع پر بھارت سے تعلقات کو مسئلہ کشمیر پر پیش رفت سے جس انداز سے مشروط کیا وہ بہت حوصلہ افزا ہے ۔ لیکن ضرورت اس امر کی ہے کہ یہ بات محض ایک بیان اور تقریر تک محدود نہ رہے بلکہ اس کے لیے ایک جامع حکمت عملی تشکیل دی جائے۔ اس سلسلے میں مندرجہ ذیل تجاویز پیش خدمت ہیں:۔رواں کشمیر پالیسی کا بھرپور جائزہ لیتے ہوئے حریت اور کشمیری قیادت کی مشاورت سے ایک جامع کشمیر پالیسی تشکیل دی جائے جو بین الاقوامی سطح پر بھارتی مظالم بے نقاب کرنے کے ساتھ ساتھ بھارت پر ٹھوس سفارتی دبائو کا ذریعہ بن سکے۔بین الاقوامی انسانی حقوق کونسل کی ایک جامع رپورٹ جس میں بھارتی مظالم بے نقاب کیے گئے ہیں ، ایک اہم سفارتی پیش رفت ہے۔اس کی بنیادپر دستیاب بین الاقوامی اداروں کو متحرک کرنے کے لیے بھرپور مہم کا اہتمام کیا جائے۔O.I.Cکا ایک سربراہی اجلاس صرف مسئلہ کشمیر پر منعقد کیا جائے جس طرح حال ہی میں ترکی میں مسئلہ فلسطین پر اجلاس منعقد ہوا۔ہماری تجویز ہے کہ آپ خود جنرل اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کریں ۔اس وقت دنیا آپ کا موقف سننا چاہتی ہے ، نیز حسب روایت وہاں جانے سے قبل مظفر آباد میں کشمیر اسمبلی سے آپ کا خطاب اور کشمیری قیادت سے مشاورت کا اہتمام ہو جس کے نتیجے میں حریت لیڈروں کے حوصلے بڑھیں گے جو وقت کا اہم تقاضا ہے۔چیئرمین پارلیمانی کشمیر کمیٹی اور وزیر امور کشمیر ایسے افراد مقرر کیے جائیں جن کی اس کاز سے وابستگی ہو اور حریت کانفرنس کے لیے بھی قابل قبول ہوں ۔محض خانہ پری نہ کی جائے ۔ نیز ایک کل وقتی نائب وزیر خارجہ کا تقرر بھی کیا جائے ،اس موقع پر گورنر پنجاب چودھری سرور نے کہاکہ کشمیرہماری ایمان کا حصہ ہے ،مسئلہ کشمیرہماری حکومت کی ترجیح اول ہے،آپ کی قیمتی تجاویز کی روشنی میں کور کمیٹی اور وزیرا عظم تک پہنچائوں،مشاورت کے بعد اقدمات اٹھائیں گے ،کشمیریوںکو آزمائش کی اس گھڑی میں تنہانہیں چھوڑیں گے،اقوا م متحدہ کے انسانی حقوق کونسل کی پورٹ آنے پر عالمی برادری کو اس کانوٹس لینا چاہیے ہندوستان کشمیرمیں انسانی حقوق کی پامالی کررہاہے،اس موقع پر گورنر نے عبدالرشید ترابی کو یقین دلایاکہ آزاد کشمیرسے پاکستان داخل ہونے والے راستوں کو محفوظ بنانا میری ذمہ داری ہے میں آج ہی اس حوالے سے متعلقہ انظامیہ کو ہدایات جاری کرتا ہوں۔