عوامی چیف جسٹس ہوگیا ہوں‘ ہر بندہ مجھے ٹیکسٹ بھیج دیتا ہے: جسٹس ثاقب
اسلام آباد(نمائندہ نوائے وقت) سپریم کورٹ میں پنجاب اسمبلی کے حلقہ پی پی 123میں دوبارہ گنتی کیس کی سماعت ہوئی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ میں ذرا عوامی چیف جسٹس ہوں، انصاف فریقین کی مرضی کے مطابق نہیں ہوتا، قانون کے تحت ملتا ہے۔ چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی، دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ کیا یہ وہی خاتون ہیں جنہوں نے ٹی وی پر کہا کہ عدالت نے میرے ساتھ زیادتی کی ہے، بی بی انصاف فریقین کی مرضی کے مطابق نہیں ہوتا، انصاف قانون اور انصاف کے تحت ملتا ہے۔ پروگرام میں کہا کہ انہیں انصاف نہیں ملا، یہاں کھل کر بتائیں کیا انصاف نہیں ملا؟، جس پر خاتون کے وکیل نے کہا کہ سونیا پی پی 123 سے کامیاب قرار پائیں، سونیا نے 53ہزار 145ووٹ حاصل کیئے، دوسرے نمبر پر آ نے والے مدمقابل امیدوار نے 53ہزار105 ووٹ حاصل کیئے، ہائی کورٹ نے 3اگست کو مخالف امیدوار کی رٹ منظور کر لی، چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ اس کیس میں پہلے بابر اعوان پیش ہوے تھے ، بابر اعوان مشیر کے عہدے سے مستعفی ہو گئے ہیں ، جسٹس اعجازالاحسن نے ریمارکس دئیے کہ لائسنس دوبارہ بحال میں کتنا وقت لگتا ہے ، وکیل نے کہا کہ ہائیکورٹ نے دوبارہ گنتی کا حکم دے دیا، خاتون کا ملک میں الیکشن بڑا مشکل ہے، جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دئیے کہ آپ نظرثانی میں آتے ہیں، سپریم کورٹ کا10 اگست کا حکم نامہ پڑھیں، چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ دوبارہ گنتی میں رنراپ کامیاب ہوگیا، اتنا زیادہ شور اتنی زیادہ جیسے پتہ نہیں کیا بے انصافی ہو گئی، پھر اس پروگرام کے کلپ مجھے بھیجنا، میں زرا عوامی چیف جسٹس ہوگیا ہوں، ہر بندہ مجھے ٹیکسٹ بھیج دیتا ہے۔علاوہ ازیں سپریم کورٹ آف پاکستان نے سول عدالتوں کو حکم دیا ہے کہ پمز ہسپتال کے ملازمین کے زیر التوا مقدمات کا تین ماہ میں فیصلہ کیا جائے ۔ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے استفسار کیا کہ کیا معاملات زیر التوا رہ گئے ہیں؟جس پر ایگزیکٹو ڈائریکٹر پمز ڈاکٹر امجد نے کہاکہ مختلف عدالتوں میں سول مقدمات زیرالتوا ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جس ملازم کا کنٹریکٹ ختم ہو جاتا ہے وہ جاکر حکم امنتاعی لے آتا ہے،کچھ کیسز میں حکم امنتاعی چھ سال سے چل رہا ہے۔ڈاکٹر امجد نے کہاکہ سٹاف نے لیڈی ڈاکٹر کو وارڈ کے اندر تشدد کا نشانہ بنایا سیکورٹی سٹاف کم ہونے کی وجہ سے حفاظت کرنا ممکن نہیں۔ا ن کا کہنا تھا کہ سیکورٹی اہلکار بھرتی کرنے کے لئے ٹینڈر کیا تو بھرتی کے خلاف سول کورٹ سے حکم امتناعی لیا گیا۔