ایشیا کپ 2018ء میدان سج گیا
تیسری مرتبہ چیمپیئن بننے کے لیے قومی ٹیم کے کھلاڑی پرعزم
چودھری اشرف
گزشتہ چند سالوں سے پاکستان کرکٹ ٹیم کا گراف کھیل کی بلندیوں کو چھوتا چلا جا رہا ہے جس کا کریڈٹ ٹیم کے کھلاڑیوں کے ساتھ ساتھ ٹیم مینجمنٹ اور پاکستان کرکٹ بورڈ کی انتظامیہ کو جاتا ہے۔ ملک میں عام انتخابات کے بعد مختلف اداروں کے سربراہان کو تبدیل کر دیا گیا یا پھر وہ خود ہی مستعفی ہو گئے۔ قومی سکواڈ میں اتنی بڑی تبدیل تو نہیں آئی تاہم پاکستان کرکٹ بورڈ کے سربراہ تبدیل ہو چکے ہیں۔ سابق چیئرمین پی سی بی نجم سیٹھی اور سابق چیئرمین شہریار خان کے کریڈٹ میں بہت ساری چیزیں ہیں جن کی وجہ سے ان افراد کو کرکٹ کے کامیاب منتظمیں کہا جا سکتا ہے ۔ پاکستان کرکٹ بورڈ کے نئے چیئرمین احسان مانی کرکٹ ایڈمنسٹریشن کا وسیع تجربہ رکھتے ہیں شاید پاکستان کرکٹ بورڈ کے معاملات کو اتنی خوش اسلوبی سے نہ چلا سکیں ۔ کیونکہ آئی سی سی میں کام کرنا الگ بات ہے جہاں کوئی جھوٹ نہیں بولا جاتا جہاں افراد کا تقرر میرٹ پر ہوتا ہے کوئی کسی کاسفارشی نہیں ہوتا جبکہ پاکستان کرکٹ کا باب ہی نرالہ ہے، تگڑی سفارشوں اور بھاری مراعات پر پی سی بی میں کام کرنے والوں کی فوج ظفر موج لگی ہوئی ہے۔ ماضی میں زیر عتاب رہنے والے افسران نے پی سی بی میں تبدیلی کا بھرپور فائدہ اٹھایا اور کھڈے لائن سے اپنے آپ کو ماضی کی پوسٹ پر دوبارہ بحال کرا لیا۔ پاکستان کرکٹ بورڈ میں اگر نئے چیئرمین کے آنے سے تبدیلی آئی ہے تو وہ صرف اور صرف دو افراد کی آئی ہے جن میں سابق چیئرمین نجم سیٹھی کے ساتھ ساتھ میڈیا ڈائریکٹر امجد بھٹی کی تبدیلی ہوئی ہے۔ سابق چیئرمین نے حالات کو بھانپتے ہوئے خود ہی استعفیٰ دیدیا جبکہ امجد بھٹی جو ان کے نگران سیٹ اپ سے ساتھ تھے۔ وہ بھی واپس اپنے محکمہ تعلقات عامہ میں چلے گئے دوسری جانب باقی تمام عہدوں پر جن میں مارکیٹنگ ڈیپارٹمنٹ ، چیف آپریٹنگ آفیسر ، میڈیا کے لوگو سمیت سوشل میڈیا کے نام سے کی جانے والی بھرتیوں کو نہیں چھیڑا گیا۔ بعض کرکٹ حلقوں کا خیال ہے کہ وزیراعظم پاکستان کی جانب سے نئے چیئرمین پی سی بی کو کھیلوں کی ٹاسک فورس کا سربراہ بنائے جانے سے کرکٹ کے معاملات متاثر ہوں گے جبکہ نئے چیئرمین اپنے ساتھ چیف ایگزیکٹو کا عہدہ متعارف کرانا چاہتے ہیںجو کرکٹ کے تمام معاملات کو چلائیں گے اور چیئرمین پی سی بی ملک کے صدر مملکت کی طرح وزیراعظم کی طرف سے آنے والے فیصلوں کی توثیق کیا کریں گے۔کرکٹ حلقوں کا خیال سے اس سے پاکستان کرکٹ کو ناتلافی نقصان پہنچنے کا اندیشہ بھی ہو سکتا ہے۔ ان کے فیصلے کتنے پائیدار اور مضبوط ہوتے ہیں یہ تو آنے والا وقت ہی بتائے گا ۔ تاہم پاکستان کرکٹ ٹیم ان دنوں امارات کے دورہ پر ہے جہاں وہ ایشیا کپ ون ڈے ٹورنامنٹ میں شرکت کیلئے پہنچ چکی ہے۔ ایشیائی ٹیموں میں پاکستان ، بھارت اور سری لنکا کی ٹیموں کو یہ ٹورنامنٹ جتنے کا اعزاز حاصل ہے۔ بھارتی ٹیم کو سب سے زیادہ 6 مرتبہ ٹورنامنٹ جیتنے کا اعزاز حاصل کر رکھا ہے ۔ سری لنکا کی ٹیم 5 مرتبہ جبکہ پاکستانی ٹیم 2مرتبہ چمپئن ہونے کا اعزاز حاصل کر چکی ہے۔ پاکستان کرکٹ ٹیم میگا ایونٹ کے آغاز سے پانچ روز قبل ہی دبئی پہنچ گئی تھی تاکہ کھلاڑی امارات کے گرم ماحول سے ایڈجسٹ ہو سکیں۔ ٹورنامنٹ کا آغاز آج بروز ہفتہ 15ستمبر سے ہونے جا رہا ہے۔ افتتاحی میچ بنگلہ دیش اور سری لنکا کی ٹیموں کے درمیان کھیلا جائے گا۔ کرکٹ حلقوں کا خیال ہے کہ ڈے نائٹ میچ میں پہلے بیٹنگ کرنے والی ٹیموں کو فائدہ ہوگا کیونکہ مصنوعی روشنیوں میں رات کے اوقات میں بیٹنگ کرنا مشکل کام ہے بہرکیف اس کے بارے میں بھی کہنا قبل از وقت ہوگا کیونکہ تمام ٹیموں میں پروفیشنل کھلاڑی موجود ہیں جو کسی بھی حالات میں اپنی ٹیم کے لیے اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ امارات کے گرم موسم کی وجہ سے ایشین کرکٹ کونسل نے ہر ٹیم کو ایک اضافی کھلاڑی شامل کرنے کی پہلے سے منظوری دیتے رکھی ہے جس کے مطابق ہر ٹیم کا سکواڈ 16 رکنی ہے۔ ٹورنامنٹ میں شریک کسی ٹیم کو آسان قرار نہیں دیا جاسکتا ۔پاکستان ٹیم کافی عرصہ سے اچھی کارکردگی دکھا رہی ہے اسے اپنے تسلسل کو برقرار رکھنا ہوگا خاص طور پر بیٹنگ کے شعبہ میں ہمارے اوپنرز کو اچھا آغاز فراہم کرنا چاہیے ۔ پاکستان ٹیم کے افتتاحی بلے باز جب بھی اچھا آغاز فراہم کرتے ہیں تو ٹیم بڑا سکور بورڈ پر بنانے میں کامیاب ہو جاتی ہے۔ ٹیم میں شامل بعض سینئر کھلاڑیوں کے کندھوں پر بھی بھاری ذمہ داری ہوگی جن میں شعیب ملک ، محمد عامر اور کپتان سرفراز احمد شامل ہیں جبکہ ابھرتے ہوئے نوجوان کھلاڑیوں میں بابر اعظم، امام الحق، حسن علی کو بھی ایشیا کپ میں اپنی صلاحیتوں کے اظہار کا بھرپور موقع ملے گا۔ گذشتہ سال 2017ء میں آئی سی سی چیمپیئنز ٹرافی کا ٹائٹل جیتنے والی پاکستان ٹیم سے قوم کی توقع ہے کہ وہ ایشیا کپ کا ٹائٹل بھی اس مرتبہ ضرور جیتے گی۔ ایشیا کپ کے لیے اعلان کردہ قومی سکواڈ میں شامل کھلاڑیوں کا سخت امتحان ہوگا کہ وہ نئے چیئرمین کو جیت کا تحفہ دے پاتے ہیں یا نہیں۔
پاکستان کرکٹ ٹیم کے چیف سلیکٹر انضمام الحق گذشتہ دنوں پانے بیٹے کی جونیئٹیم میں شمولیت کے حوالے سے خبروں میں رہے ہیں کہ انہوں نے جونیئر سلیکشن کمیٹی کے سربراہ کو اپنے بیٹے کو ٹیم میں شامل کرنے کی سفارش کی تھی تاہم انضمام الحق نے ان باتوں کی سختی سے تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ جھوٹ ہے، ایسے منفی پروپیگنڈہ سے ان کی ساکھ کو نقصان پہنچا ہے۔ انضمام الحق نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ میں نے کسی کو اپنے بیٹے کی ٹیم میں شمولیت کے حوالے سے نہیں کہا ہے جس پر انہوں نے پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین احسان مانی سے بھی ملاقات کی جس میں انہوں نے اپنا موقف پیش کیا۔ احسان مانی نے من گھڑت الزامات پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے انضمام الحق پر پورے اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے انہیں کام جاری رکھنے کی ہدایت کی۔ کرکٹ حلقوں کا خیال ہے کہ بعض سابق کرکٹرز کی جانب سے جان بوجھ کر یہ شوشہ چھوڑا گیا تھا کہ شاید انضمام الحق جذباتی ہو کر عہدہ کو خیر باد کہہ دینگے تاکہ عہدہ کے حصول کے لیے کے راستے کھل جائیں گے۔
ایشیا کپ میں براعظم کی ٹاپ ٹیموں کے درمیان مقابلوں کا آغاز آج سے ہو جائے گا۔ ٹورنامنٹ میں شریک ٹیموں کو دو گروپس میں تقسیم کیا گیا ہے۔ گروپ اے میں پاکستان بھارت اور ہانگ کانگ جبکہ گروپ بی میں بنگلہ دیش، سری لنکا اور افغانستان کی ٹیمیں شامل ہیں۔ ٹورنامنٹ کا افتتاحی میچ سری لنکا اور بنگلہ دیش کی ٹیموں کے درمیان میچ سے ہوگا۔ پاکستان ٹیم اپنا پہلا میچ 16 ستمبر کو کوالیفائر راونڈ سے ٹورنامنٹ میں جگہ بنانے والے ہانگ کانگ ٹیم سے ہوگا۔ پہلے راونڈ کا تیسرا میچ 17 ستمبر کو سری لنکا اور افغانستان کی ٹیموں کے درمیان ہوگا۔ 18 ستمبر کو بھارت اور ہانگ کانگ کی ٹیمیں مد مقابل ہونگی۔ 19 ستمبر کو پاکستان اور بھارت کی دو روایتی حریف ٹیمیں مد مقابل ہونگی۔ 20 ستمبر کو بنگلہ دیش اور افغانستان کی ٹیمیں مد مقابل ہونگی۔ گروپ مرحلہ کے میچز مکمل ہونے کے بعد دونوں گروپس سے دو دو ٹیمیں سپر فور کے لیے کوالیفائی کر جائیں گی جن کے درمیان سنگل لیگ کے میچز ہونگے۔ جبکہ ٹورنامنٹ کا فائنل 28 ستمبر کو سپر فور کی ٹاپ دو ٹیموں کے درمیان کھیلا جائیگا۔