پاکستان میں 80 فیصد بچے متوازن غذا حاصل نہیں کرپاتے‘وزارت صحت
اسلام آباد(آن لائن) وزارت قومی صحت سروسز (این ایچ ایس) کے غذائیت ونگ کی ایک رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ پاکستان میں 6 سے 23 ماہ تک کے تقریباً 80 فیصد بچے متوازن غذا حاصل نہیں کرپاتے، جس کی وجہ سے ان کی نشوونما متاثر ہوتی ہے۔رپورٹ کے مطابق اس عمر کے نصف سے زائد بچے ٹھوس، نیم ٹھوس یا نرم غذا سے محروم رہتے ہیں جبکہ 2 سال کی عمر تک کے صرف 22 فیصد بچے غذائی تنوع کے کم از کم معیار تک پہنچ پاتے ہیں۔
۔سربراہ غذائیت ونگ ڈاکٹر بسیر خان اچکزئی نے ذرائع کو بتایا کہ غذائیت کے حوالے سے آخری قومی سروے 2011 میں منعقد کیا گیا تھا، جس کے بعد نئے سروے کی ضرورت تھی تاکہ اس کی روشنی میں نئی پالیسی مرتب کی جاسکے۔انہوں نے کہا کہ تقریباً 6 ماہ میں مکمل ہونے والے اس سروے میں یہ بات ظاہر ہوتی ہے کہ بچے پروٹین، کاربوہائڈریٹس، وٹامنز اور خوراک کی دیگر اہم چیزیں حاصل نہیں کر پاتے۔انہوں نے بتایا کہ غذائیت سے بھرپور خوراک میں سب سے بڑا مسئلہ اس کی دستیابی ہے کیونکہ پھل، انڈے، گوشت مہنگے ہونے کی وجہ سے عام عوام کی قوت خرید سے دور ہیں، جبکہ دیسی کھانوں میں وٹامن بی 12، وٹامن اے، کیلشیئم اور آئرن بمشکل ہی موجود ہوتا ہے۔ڈاکٹر بسیر خان اچکزئی کا کہنا تھا کہ ’ہم نے ملک بھر میں کھانے کی قیمتوں کو دیکھا تو یہ بات سامنے آئی کہ غذائیت سے بھرپور خوراک کی فی گھر قیمت ایک لاکھ 4 ہزار سے 1 لاکھ 71 ہزار 30 روپے سالانہ کے درمیان ہے۔'ان کا کہنا تھا کہ غذائی اشیاء کا بازار میں دستیاب ہونا مسئلہ نہیں لیکن جب تک فی گھر آمدنی میں اضافہ نہیں ہوتا اس صورتحال میں تبدیلی مشکل ہے۔