پاکستان کو بدنام کرنے کی بھارتی سازش
پاکستان کوبدنام کر نے کی خاطر بھارت ہر طرح کی چانکیائی چال آزما چکا ہے۔ ہر جنگ میں بھارت نے منہ کی کھائی ہے ماسوائے1971ء کے۔1947ء میں بھارتی فوجوں نے کشمیر پہ غاصبانہ قبضہ کر لیا جب مجاہدین اور پاک فوج کے رضاکاروں نے ایک تہائی کشمیر کو آزاد کرالیا تو پنڈت جواہر لعل نہرو نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے پائوں پڑ کر جنگ بندی کرائی۔ اقوام متحدہ نے کشمیر میں استصواب رائے کے ذریعہ مسئلے کے حل کے لئے قرار دادیں منظور کرلیں۔ نہرو نے ابتداء میں ان قراردادوں پہ عمل در آمد کرانے کی حامی بھرلی لیکن بعد میں مکر گئے۔جولائی 1965ء میں پاک فوج کی جانب سے آپریشن جبرالٹر مقبوضہ کشمیر کو بھارتی چنگل سے آزاد کرانے کی خاطر ترتیب دیا گیا تھا لیکن بھارت نے جوابی کاروائی میں6ستمبر1965ء کو پاکستان پہ بھرپور حملہ کردیا۔ پاکستان اس شدید حملے کے لئے تیار نہ تھا لیکن پاک فضائیہ کے دلیرانہ حملے اور فوج کے افسر وجوانوں کی جانب سے بے مثال بہادری اور جان کی قربانی کے باعث خود سے پانچ گنا بڑی فوج کی جار حیت کا منہ توڑ جواب دینے اور حملہ پست کرنے کے باعث پاکستان یہ دعویٰ کرتا ہے کہ فتح اسکی ہوئی۔1971ء میں بھارت اپنی مکارا نہ چالوںکو برئوے کارلاتے ہوئے پاکستان کو دولخت کر نے کا گھنائو نا منصوبہ منظقی انجام تک لے گیا۔ اس کی تیاری 1961ء سے ہورہی تھی۔ مشرقی پاکستان کی بھارت کی سرحد سے ملحقہ شہراگر تلہ میں بنگالی لیڈر شیخ مجیب کو بغاوت پہ اکسایا گیا۔ رہی سہی کثر مغربی پاکستان کے سیاسی رہنمائوں، فوجی لیڈر اور بیورو کرٹیس نے پوری کر دی جو مشرقی پاکستانیوں کو حقیر اور کمتر تصور کرتے۔ بھارت نے پاکستان کی اس کمزوری کو ہوا دی۔اندراء گاندھی جو نہرو کی صاحبزادی تھیں اور بھارتی وزیراعظم بھی خفیہ ایجنسی’’رائ‘‘ کی بنیاد رکھی اور اس کا پہلا مشن مشرقی پاکستان کو علیحدہ کرنا تھا۔ بنگالیوںپہ مشتمل گوریلا تنظیم مکتی با ہنی تشکیل دی گئی جسکی تربیت بھارت میں ہوئی لیکن اس میں بھارتی فوجی اور انتہاء پسند ہندوتنظیم ر اشٹریہ سیوک سنگھ(RSS) کے پر چارک بھی شامل تھے۔ اس حقیقت کا اعتراف بھارت کے موجودہ وزیر اعظم نریندرمودی نے بنگلہ دیش کی پارلیمان سے خطاب کرتے ہوئے6جون2015ء کو کیا۔ بہر حال قصہ مختصر یہ کہ دس ماہ تک خود سے دس گناہ بڑی فوج کے محاصرے میں جہاں بحری اور فضائی راستوں سے بھی کمک پہنچانے کے ذرائع بھی بند تھے، مشرقی پاکستان کے اندر مکتی با ہنی کے گوریلے راء کے ایجنٹ اور غداری پہ مصربنگالی فوجی ملک کو دہشت گرد حملوں سے کھوکھلا کررہے تھے۔ بالآخر بھارت نے اپنی فوجوں سے بھرپور حملہ کردیا۔ 16دسمبر1971ء کو سقوط ڈھاکہ کے نتیجے میں پاکستانی فوج نے ہتھیارڈال دئے، جنگی قیدی بنائے گئے۔ اور بنگلہ دیش آزاد وطن کے نام سے صفحہ ہستی پہ ابھراجو اب بھی شیخ مجیب کی صاحبزادی شیخ حسینہ واجد کی قیادت میں بھارت کا مطیع وفرمانبردار ہے۔
کارگل کا معرکہ 1999ء میں پیش آیا ۔ اسکی افادیت کی بحث میں گئے بغیر مختصر ایہ عرض ہے کہ کشمیر کو آزاد کرانے کی یہ دلیرانہ کاروائی تھی لیکن بھارت کی مکاری اور عالمی طاقتوں کی بھارت کی سرپرستی کے باعث یہ آپریشن ناکام ہوا لیکن کیپٹن کرنل شیرخان، حوالدار لالک جان شہید اور سینکڑوں جانباز فوجیوں کی بے مثال جرأت اور بہادری سے دشمن بھی متاثر ہوئے بغیر نہ رہ سکا۔ دوسری جانب 1962ء میں چین کے خلاف جنگ، 1965ء اور1971ء اور خصوصا کارگل میں جہاں پاکستانی فوجی چوٹی پرتھے ہزاروں بھارتی فوجی بھگوڑے ہوئے۔ پاک فوج کے بری جوان اب بھی دہشت گردی کے خلاف جنگوں میں مادر وطن کے دفاع کی خاطر اپنی قیمتی جانوں کا نذرا نہ پیش کرنے سے نہیں ڈرتے۔
بھارت کے پاس حقیقی بہادری اور جرأت کے کارنامے عنقاء ہیں۔ کبھی وہ جھوٹے اور فرضی معرکے پیش کرکے اپنی جعلی سرفروشی ظاہر کرکے جرأت کے نام نہاد تمغے وصول کرتا ہے تو کبھی اپنی ہی فوجی چوکیوں اور ٹھکانوں پہ رات کے اندھیرے میں خود حملہ کرکے نہتے کشمیریوں کو قتل کرکے پاک فوج کی وردیاں پہنا کرانہیں پاکستانی بتا کر حملے کا ملبہ ڈال دیتا ہے۔ کبھی ان کے پاس سے پاکستانی شناختی کارڈ اور موبائل فون مبینہ طورپر برآمد کرکے انہیں پاکستان کی سرپرستی میں روانہ کیے گئے دہشت گرد قرار دیا جاتا ہے۔
1965ء کی جنگ کے پچاس برس مکمل ہونے پر نریندر مودی نے فرمان جاری کیا کہ تاریخ دوبارہ لکھی جائے اور یہ ثابت کیا جائے کہ بھارت نے یہ جنگ جیتی تھی۔ اس پر عمل درآمد بھی ہوا اور جعلی سرفروشوں کے فرضی بہادری پہ بعد از مرگ تمغے بھی عطا ہوئے۔ ممبئی کی فلم انڈسٹری جعلی معرکوں پہ مبنی فلمیں تیار کر کے اپنے فوجیوں کو دلیر ثابت کرنے اور پاکستان کو بزدل دکھانے میں ماہر ہے۔ نریندر مودی کی حکومت میں جعلی حملوں کا سلسلہ کچھ زیادہ ہی بڑھ گیا۔ پٹھانکوٹ ، گردا سپور، پور بندر، ماچھل، نوگام، گریز اور اڑی پہ فرضی حملے قابلِ ذکر ہیں۔ اڑی پر حملہ 10 ستمبر 2016 کو ہوا اور پاکستان کو مورد الزام ٹھہرایا گیا۔ بھارتی عوام نے اپنی فوج سے جوابی کاروائی کا مطالبہ کیا تو 29 ستمبر 2016 کو بھارتی فوج نے جھوٹا دعویٰ کیا کہ اسکے کمانڈو زنے پاکستان میں گھس کر دہشت گردوں کے اڈے تباہ کر دئیے اوردہشت گردوں اور پاک فوج کے اہلکاروں کو ہلا ک کر دیا۔ پاکستان نے اسی دن بھارتی جھوٹ بے نقاب کر دیا۔ISPR مقامی کے علاوہ بین الاقوامی میڈیا کو ان مبینہ علاقوں پر لے گئی جہاں بھارت نے فرضی سرجیکل اسٹرائیک کی تھی۔ بھارت کی بے انتہا سبکی ہوئی۔
اب ایک نیا ہتھکنڈا شروع کیا گیا ہے ۔ فرضی معرکوں پہ مبنی ناول نگاری۔ اس سلسلے میں پہلی کتاب ’’ آپریشن جناح‘‘ ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ تین دوست مقبوضہ کشمیر کی سیر کو جاتے ہیں جہاں پاکستان سے روانہ کیے گئے مبینہ دہشت گرد ان پر حملہ کر دیتے ہیں۔ دو ساتھی مارے جاتے ہیں جبکہ تیسری جو بھارتی بحریہ کے چیف ایڈمرل رانا کی بیٹی بتائی گئی ہے کو دہشت گرد اغواء کر کے لے جاتے ہیں۔دہشت گروں کو خاص بغض تھا کہ ایڈمرل رانا نے پاک بحریہ کے گوادر کے قریب اوڑمارہ کے مقام پہ قائم کئے گئے دوسرے بڑے اور اسٹراٹیجک بیس جو بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناحؒ کے نام سے منسوب ہے اور ’’جناح بیس‘‘ کہلاتا ہے پر ’’برا ہموس‘‘ کروز مزائل BrahMos Cruise Missile سے حملہ کرنے کی ٹھانی تھی لیکن پاک بحریہ کو اس حملے سے قبل ہی بروقت با خبر ہوجانے سے ایڈمرل رانا کو حملہ منسوخ کرنا پڑا۔ناول میں بتایا گیا کہ پاک بحریہ ، آئی ایس آئی اور دہشت گردوں نے مل کر ایڈمرل راناسے بدلہ لینے کی خاطر ان کی بیٹی کو اغواء کیا۔ بھارتی وزیراعظم اپنی بحریہ کے چیف ایڈمرل رانا کی بیٹی کو بازیاب کرانے کی خاطر سفارتی اور سیاسی دبائو ڈالتے ہیں لیکن ناکامی کی صورت میں بھارتی کمانڈوز کی خواتین پر مشتمل فورس انتہائی دلیری سے سرجیکل اسٹرائیک کر کے مغویہ کو بچانے میں کامیاب ہوتی ہے۔
کتاب کے مصنف شو ارو رہیں جو بھارتی ٹی وی چینل انڈیا ٹوڈے (India Today) کے ایڈیٹر اور اینکر پرسن ہیں جنکے بارے میں قیاس ہے کہ وہ بھارتی خفیہ ایجنسی راء کی ایماء پر کام کرتے ہیں۔ اس سے قبل انکی ایک اور سنسنی خیز کتاب India's Most Fearless: True Stories of Modern Military Heroes منظر عام پر آچکی ہے۔ یہ سازش سوچے سمجھے منصوبے کے تحت ہے۔ ماضی میں بھارتی فلم ’’نام شبانہ‘‘ جو پاکستان کے خلاف پراپیگنڈاا پہ مبنی تھی کی ہروئین تاپسی پنو کی تصویر ناول ’’ آپریشن جناح‘‘ کے سرورق پہ ہے اور اب اعلان ہو اہے کہ وہی اس ناول پر مبنی تیار ہونے والی فلم کی ہیروئین ہوں گی۔ کتاب میں سرجیکل اسٹرائیک پہ بہت زور دیا گیا ہے۔
پیش لفظ میں یہ ذکر ہے کہ 26 نومبر 2008ء کو ہونے والے ممبئی حملوں کے فوراً بعدممبئی حملوں کا بدلہ لینے کی خاطر بھارت نے پاکستان پہ ایٹمی ہتھیاروں سے حملہ کا منصوبہ بنا یا تھا جو روک دیا گیا۔ مصنف شو ارور اور انکی دیو ما لائی داستان کے قارئین شائد اس حقیقت سے نا آشنا ہیں کہ ممبئی حملوں کے فوراً بعد بھارتی فضائیہ کے سخوئی Su-30 لڑا کا طیارے ہتھیاروں سے یس پاکستان کی سرحد میں گھس کر ٹوہ لینے کی کوشش میں تھے کہ پاکستان کی مستعدی کس سطح پر ہے۔ دشمن کے دونوں لڑاکا طیاروں کو پاکستان کے چاک وچوبند F-16 لڑاکا طیاروں نے فوراً دبوچ لیا تھا اور اپنے مزائل کی زد میں لینے کے بعد انکی تصویریںکھینچ کر انہیں جانے دیا کیونکہ یہ زمانہ امن تھا لیکن انہیں تنبیہہ کی گئی تھی کہ آئندہ کبھی پاکستان کی سرزمین میں داخل ہونے کی کوشش کی تو تمہارے پرخچے اڑاد یں گے۔