منگل ‘ 1436ھ ‘ 15 ستمبر2015ئ
مفتی پوپلزئی نے 24 ستمبر کو عید منانے کا اعلان کر دیا۔
یا وحشت ابھی رمضان اور شوال کے چاند پر مفتی پوپلزئی کے اختلافی اعلانات کی گرد بیٹھی نہیں تھی اور اہل پاکستان 2 عیدالفطر منانے کے صدمے سے باہر نہیں نکلے تھے کہ اب ایک بار پھر چاند دیکھے بغیر حضرت نے 24 ستمبر کو عیدالاضحی منانے کا اعلان کر دیا جبکہ اس بار تو سعودی عرب میں ذی الحج کا چاندآج 14 ستمبر کو نظر آئیگا تو مولانا نے یہ چاند کہاں سے چڑھا لیا....
پشاور میں بیٹھے بیٹھے.... لگتا ہے مولانا کو اور کوئی کام نہیں، سارا سال بیٹھے اونگھتے رہتے ہیں۔ پہلے تو صرف انہیں شوال کے چاند کے وقت ہوش آتا تھا اب ذی الحج کے چاند کے سلسلے میں بھی ان کی رگ انتشاری پھڑک اٹھی ہے۔
اب بار بار حکومتی اتھارٹی کو چیلنج کرنے والے اس مولوی صاحب کا بوریا بستر حکومت کو گول کرنا ہی چاہئے.... آخر کب تک قوم اس طرح کے تماشے دیکھتی رہے گی کہ ایک مولوی من مرضی کا چاند جب چاہے چڑھا لے اور قوم کو تقسیم کرتا پھرے۔
بہت ہو چکی ان کی دلداری اب ان کو راہ راست پر لانا ہی پڑے گا ورنہ صوبہ خیبر پی کے میں 4 روز قربانی ہوتی رہے گی۔ مفتی صاحب کے تو مزے ہونگے 4 روز قربانی کی کھالیں جمع کرتے رہیں گے.... یوں ان کی پانچوں گھی میں اور سر کڑاہی میں ہو گا!
٭....٭....٭....٭
مقبوضہ کشمیر میں ”بگ کشمیر میراتھن“ آزادی ریلی میں تبدیل
سرینگر میں کٹھ پتلی انتظامیہ نے بزعم خویش ”بگ کشمیر“ کے نام سے میراتھن ریس کا اہتمام کیا۔ مفتی سعید شاید یہ دکھانا چاہتے تھے کہ کشمیر میں حالات ان کے کنٹرول میں ہیں۔
یہ وزارت اعلیٰ کا نشہ ہے جو انگور کی بیٹی کے ساتھ مل کر دوآتشہ ہو جاتا ہے اور اچھا بھلا انسان اپنی اوقات بھول جاتا ہے اور مفتی جی بھی بھول گئے کہ....
جو ذرا سی پی کے بہک گیا
اسے میکدے سے نکال دو
ادھر سرینگر یونیورسٹی میں جمع ہزاروں طلبہ جونہی سڑک پر نکلے سرینگر ”پاکستان زندہ باد“ اور ”آزادی“ کے نعروں سے گونجنے لگا۔
سبز ہلالی پرچموں کی وہ بہار چھا گئی کہ ترنگے غلاف میں چھپے مفتی سعید اور ان کے رفقا کی روح قبض ہونے لگی۔ نوجوان پتھراﺅ کرتے پرچم لہراتے سلفیاں بناتے رہے اور ڈاﺅن لوڈ کرتے رہے۔
یوں دیکھتے ہی دیکھتے پوری دنیا میں بھارتی اٹوٹ انگ کے دعووں کی دھجیاں بکھر گئیں اور سب نے دیکھا کہ کشمیری بھارت کی غلامی نہیں بھارت سے آزادی چاہتے ہیں۔
یہ چند ایک سرپھرے گمراہ لوگوں کی جذباتی نعرے بازی نہیں لاکھوں کشمیریوں کے دل کی آواز تھی جو گلیوں بازاروں میں کل بھی گونجتی رہی اور آج بھی گونج رہی ہے۔
٭....٭....٭....٭
پاکستان میں گدھوں کی تعداد 50 لاکھ سے بڑھ گئی۔
خدا خیر کرے.... سرخی پڑھ کر اچھے بھلے انسان کے حواس طوطے کی طرح اڑنے لگتے ہیں کیونکہ عام حساب کتاب کے مطابق تو پاکستان میں گدھوں کی تعداد 5 کروڑ سے بھی زیادہ ہونی چاہئے مگر دل کو تسلی خبر پڑھ کر ہوئی کہ یہاں گدھوں سے مراد حقیقی گدھے ہیں۔
4 ٹانگوں والے ورنہ 2 ٹانگوں والے گدھوں کا تو شمار ہی نہیں.... جو ہر جگہ بلکہ اچھی سے اچھی جگہ پر بھی پائے جاتے ہیں.... اور نہایت معصومیت سے ساری گھاس بھی چر جاتے ہیں!
اب یہ معصوم جانور جس کی نسل پہلے ہی پاکستانی قصابوں اور چمڑے کی تجارت کرنے والوں کے ہاتھوں معدوم ہونے کا خطرہ پیدا ہو چکا ہے، معلوم نہیں اسکی مردم شماری معاف کیجئے ”کھوتا شماری“ کیوں ضروری سمجھی گئی اور وہ کون لوگ ہیں جنہوں نے اس گدھا شماری میں حصہ لیا۔
ان کے پس پردہ مقاصد کا اندازہ لگانا اشد ضروری ہے کہ کہیں یہ کسی گدھا دشمن قوت کی سازش تو نہیں....
٭....٭....٭....٭
کونسل مسلم لیگ ضم ہو گی نہ لیگی حکومت کیخلاف کوئی قدم اٹھائے گی: نعیم چٹھہ
لیجئے جناب متحدہ مسلم لیگ کی بوری ابھی مکمل بھری بھی نہیں تھی کہ اس میں چھید ہو گیا اور کونسل مسلم لیگ کے رہنما نعیم حسین چٹھہ نے....
میں تیرے سنگ کیسے چلوں سجناں
تو سمندر ہے میں ساحلوں کی ہوا
کہتے ہوئے توبہ شکن سیاسی اعلان کر دیا کہ ان کی جماعت متحدہ مسلم لیگ نامی بھان متی کے کنبے کا حصہ نہیں بنے گی۔ یوں انہوں نے نہایت مہارت سے متحدہ مسلم لیگ کے پَر اڑنے سے پہلے ہی کاٹ دیئے۔ ویسے بھی پرویز مشرف، چودھری شجاعت، شیخ رشید جیسے گھاگ قسم کے سیاستدانوں کی لے پالک مسلم لیگوں کے ہجوم میں کونسل لیگ کا دیوا کہاں جلتا ....
لگتا ہے مسلم لیگیوں کی قسمت میں متحد ہونا لکھا ہی نہیں.... اور ہماری سیاست میں مسلم لیگی جماعتوں کی یہ مچھلی منڈی قائم رہے گی اور عوام اتحاد کے نام پر انتشار کا تماشہ دیکھتے رہیں گے!
٭....٭....٭