عطا آباد: ’’پاکستان چین دوستی ٹنلز‘‘ کا افتتاح: ترقیاتی منصوبوں میں کوتاہی برداشت نہیں : نوازشریف
گلگت (نیٹ نیوز+ اے این این) وزیراعظم محمد نوازشریف نے چینی کمپنی کے اشتراک سے گلگت بلتستان کی وادی ہنزہ میں عطا آباد جھیل پر شاہراہ قراقرم کی بحالی کیلئے تعمیر کی گئی 5 سرنگوں سمیت قراقرم ہائی وے کی تعمیر نو کے منصوبے کا افتتاح کیا۔ یہ سرنگیں شاہراہ کے ان حصوں کی بحالی کیلئے تعمیر کی گئی ہے جو جنوری 2010ء میں مٹی کا تودہ گرنے سے منہدم ہوگئے تھے۔ بھاری تودے گرنے سے 5 سال پہلے دریائے ہنزہ کے پانی کا بہائو رکنے سے مصنوعی جھیل بن گئی تھی۔ 24 کلو میٹر طویل اس نئی شاہراہ پر 7 کلومیٹر طویل پانچ سرنگیں بنائی گئی ہیں۔ اسکے علاوہ اس شاہراہ پر دو بڑے اور 78 چھوٹے پل تعمیر کئے گئے ہیں۔ 5 سرنگوں پر مشتمل اس منصوبے کو ’پاکستان چین دوستی ’’ٹنلز‘‘ کا نام دیا گیا ہے۔ عطا آباد جھیل پر شاہراہ قراقرم کی بحالی کے اس منصوبے کو 3سال 2ماہ کے عرصے میں مکمل کیا گیا ہے۔ اس منصوبے پر 27.5 ارب روپے لاگت آئی ہے۔ عطاآباد ٹنل کی تعمیر سے بالائی ہنزہ کے عوام کو درپیش سفری مشکلات کم ہوگئیں۔ اس موقع پر گورنر گلگت بلتستان اور وفاقی وزیر امور کشمیر برجیس طاہر ، وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان حفیظ الرحمان، وزیر اعظم کے سیاسی سیکرٹری آصف کرمانی، ارکان اسمبلی صوبائی کابینہ کے ارکان، چینی سفیر بھی موجود تھے۔ 4 جنوری 2010 ء میں دریائے ہنزہ میں پہاڑی تودہ گرنے سے عطا آباد کے مقام پر 200 میٹر گہری جبکہ 25کلو میٹر لمبی جھیل بنی جس سے شاہراہ قراقرم کا 24 کلومیٹر حصہ ڈوب گیا تھا۔ جس کے باعث گلمت، ششکت، گوجال، کریم آباد، آئین آباد اور چین کے شہر کاشغر کے ساتھ زمینی رابطہ منقطع ہو گیا تھا اور اس روٹ پر تجارت 75فیصد کم ہو گئی تھی۔ اس موقع پر نوازشریف کو منصوبے سے متعلق تفصیلی بریفنگ دی گئی جس میں بتایا گیا ہے کہ 27ارب روپے کی لاگت سے عطا آباد جھیل سے متاثرہ علاقے میں سات کلو میٹر طویل پانچ ٹنلز، دو پل اور چوبیس کلومیٹر سڑک تعمیر کاکام مکمل کیا گیا۔ وزیراعظم کو شاہراہ قراقرم کی اپ گریڈیشن پر بریفنگ بھی دی گئی۔افتتاحی تقریب اور بعد میں قانون ساز اسمبلی کے ارکان اور وزراء سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نواز شریف نے کہا کہ ہم گلگت بلتستان کے عوام کی تقدیر بدلنے کا عزم رکھتے ہیں اس حوالے سے وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان حفیظ الرحمن کے ہاتھ مضبوط کریں گے ، حفیظ الرحمن پورے علاقے کا درد رکھتے ہیں وہ گلگت یا بلتستان کا فرق ملحوظ خاطر نہیں رکھتے ، سب کو ایک ہی نظر سے دیکھتے ہیں۔ خطے کے رہنے والوں کے حالات اب بدلنے چاہئیں۔ اس تبدیلی کے لئے ہم صوبائی حکومت اور ارکان اسمبلی کے ہاتھ مضبوط کریں گے تاکہ وہ علاقے کی خدمت کر سکیں۔ ترقیاتی منصوبوں میں شفافیت برقرار رہنی چاہئے اس میں کوئی خلل نہیں آنا چاہئے ، ایمانداری کے ساتھ کام ہو نا چاہئے دیانتداری کے ساتھ ایک ایک پائی خرچ کی جانی چاہئے اس میں کسی قسم کی بددیانتی کا ارتکاب نہیں ہونا چاہئے۔ ماضی کی حکومتوں میں جو معاملا ت خراب ہوئے انہیں ٹھیک کرنے کی کوشش کرنے چاہئے خلوص نیت سے بگڑ ے کام بھی سنور جاتے ہیں۔ نلتر تک شاہراہ ، ہائیڈرو پاور پراجیکٹ ، امراض قلب ہسپتال جائز ضرورتیں ہیں ان کو پورا ہونا چاہئے ، بجلی سڑکیں، سکیورٹی ، سیاحت ہسپتال کی تعمیر کے حوالے سے وفاقی حکومت بھرپور مدد کرے گی ، انشاء اللہ ہم ان منصوبوں پر کام کریں گے اور کام نظر آئے گا، ماضی کی کمی کو پورا کردیں گے ، علاقے کی ترقی کے عمل کو تیز کرنے کے لئے گلگت بلتستان کی حکومت کمرکس لے ، گلگت بلتستان سے لے کر مانسہرہ تک روڈ پر سکیورٹی یقینی بنائی جائے گی۔ امن و امان کی صورتحال بہتر ہونے سے لاکھو ں سیاحوں نے آزاد کشمیر اور خیبر پی کے کے سیاحتی مراکز کا رخ کیا ،مجھے بتایا گیا کہ گلگت بلتستان میں رواں سال پانچ سے چھ لاکھ سیاح آئے ،گلگت بلتستان میں سیاحت کے شعبے کی ترقی کے لئے بے پناہ مواقع ہیں ، وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان حفیظ الرحمن سیاحت اور جنگلات کے شعبوں پر خصوصی توجہ دیں ، رواں سال علاقے میں سیاحوں کی بڑی تعداد کی آمد خوش آئندہے ،اگر وزیراعلیٰ پراجیکٹ کی خود نگرانی کریں تو اس کے فوائد نظر آئیں گے خیانت سے کبھی کوئی کام آگے نہیں بڑھتا اور ملک کو بھی نقصان ہوتا ہے ، کام میں شفافیت ہونی چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان چین اقتصادی راہداری کے تحت مختلف منصوبوں پر کام جاری ہے اقتصادی راہداری منصوبہ پاکستان اور چین کے لئے انتہائی سود مند ثابت ہو گا، جنجراب سے گوادر شاہراہ کی تعمیر سے چینی مصنوعات جلد عالمی منڈیوں تک پہنچیں گی۔ قبل ازیں وزیراعظم نواز شریف جب گلگت پہنچے تو وزیراعلی گلگت بلتستان حافظ حفیظ الرحمان اور دیگر نے ان کا استقبال کیا۔واضح رہے کہ شاہراہ قراقرم کے ڈوب جانے کے بعد گلمت ، ششکت ، گوجال ، کریم آباد ، آئین آباد اور ہمسایہ ملک چین کے شہر کاشغر کے ساتھ زمینی راستہ منقطع ہو گیا تھا جس سے اس روٹ سے ہونے والی تجارت 75 فیصد تک کم ہوگئی۔ پاکستان چین اقتصادی راہداری منصوبے کے پیش نظر قدرتی آفات ، حادثات اور لینڈ سلائیڈنگ سے محفوظ رہنے کے لیے شاہراہ قراقرم سے متصل 265 ملین ڈالرز کی لاگت سے ٹنل کا منصوبہ بنایا گیا۔اقتصادی راہداری پر بنائی گئی یہ ٹنل کسی عجوبے سے کم نہیں ، قراقرم ہائی وے کے چوبیس کلو میٹر حصے کی جگہ سات کلو میٹر کے پانچ ٹنل بنائے گئے ہیں۔ٹنل کی تعمیر سے گلگت سے سوست آباد کا سفر 7 گھنٹے سے کم ہو کر 3 گھنٹے رہ گیا ہے ، 7 کلو میٹر لمبی ٹنل پر 6 بڑے اور 70 چھوٹے پل تعمیر کیے گئے ہیں ، ٹنل کا تعمیری ڈھانچہ چینی انجنیئرنگ اور فن تعمیر کا منہ بولتا ثبوت ہے۔پاکستان چین راہداری پر بنائی گئی ٹنل کے ذریعے روزانہ لاکھوں ڈالر کی تجارت ہوگی ، محتاط اندازے کے مطابق 15 ہزار ٹریفک روز اس ٹنل سے گزرے گی۔کراچی بندرگاہ سے چین کا بحری سفر 45 روز کا جبکہ اس زمینی روٹ کے ذریعے 18روز کا ہے ، ٹنل بننے سے نہ صرف پاکستان چین تجارت کے حجم میں اضافہ ہوگا بلکہ گلگت بلتستان کی سیاحت و ثقافت پر بھی کے مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔ نیشنل ہائی وے اتھارٹی کے ممبر شاہد اشرف تارڑ نے کہا کہ یہ منصوبہ 5سرنگوں پر مشتمل ہے جن کی مجموعی لمبائی 7کلو میٹر ہے۔ عطاء آباد ٹنل پراجیکٹ چین سے اسلام آباد آنے والے سیاحوں کی آمد میں بھی مدد ملے گی۔ وزیراعظم محمد نواز شریف نے کہا کہ ایک ایک پیسہ ایمانداری سے خرچ کرنا ضروری ہے ورنہ ترقیاتی منصوبوں کی لائف کم ہوجاتی ہے۔ پل اور عمارتیں ٹوٹ جاتی ہیں۔ عطاء آباد جھیل اور یہاں چین کی مدد سے شاہراہ قراقرم کی تعمیر سے سیاحوں کا سیلاب امڈ آئے گا یہاں جلد سٹیٹ آف دی آرٹ ایئرپورٹ بنائیں گے، چاروں صوبوں کو پاکستان چین راہداری سے منسلک کر دیا جائے گا۔ وزیراعظم نے کہاکہ ترقیاتی منصوبوں میں کوتاہی برداشت نہیں کرونگا، خوشی ہے خطے کی تقدیر بدلنے کا جو خواب دیکھا تھا وہ پورا ہو رہا ہے۔ محنت اور عزم سے بگڑے کام سنور جائیں گے ،گلگت بلتستان ہی نہیں بلکہ آزاد کشمیر، وادی نیلم ہر جگہ مجھے رپورٹس ملی ہیں کہ لاکھوں سیاح آرہے ہیں اور آنے والے وقت میں ان کی تعداد میں مزید اضافہ ہوگا۔ ماضی میں پیسے درست خرچ نہیں ہوئے تو بڑے مسائل پیدا ہوئے۔ ایک ایک پائی ایمانداری سے خرچ کرینگے، پچھلے ادوار کے بگڑے معاملات خلوص نیت سے ٹھیک کر رہے ہیں یہ نئے باب کا آغاز ہے خطے کی تقدیر بدلنے کے لئے وزراء کمرکس لیں۔ یہاں لاکھوں سیاح آئے، درخت اور جنگلات لگانے پر خصوصی توجہ دینے کی ضرورت ہے، گلگت سے مانسہرہ تک نیشنل ہائی وے کے لئے چین سے بات ہوئی ہے۔ چینی سفیر کا خیرمقدم کرتا ہوں وہ ہمارے دوست اور بھائی ہیں۔ گلگت بلتستان کے وزیراعلی نے وزیراعظم کو علاقے میں جاری دوسرے منصوبوں کے بارے میں بریفنگ دی۔