وطن عزیزپاکستان میں آج سے 16 سال پہلے 14اکتوبر 2004کو ایمرجنسی سروس کی بنیاد رکھی گئی اور پاکستان کے دل شہرِ لاہور سے پنجاب ایمر جنسی سروس کا آغاز ایمر جنسی ایمبو لینس سروس کے طور پر کیا گیا۔نا امید ی کی فضا ء میں جہاں کوئی شہری روڈ ٹریفک حادثے میں کسی متاثرہ شخص کی مدد کرنے سے اس لئے ڈرتا تھا کہ وہ مدد اسکے لئے زحمت نہ بن جائے اور اسے قانونی کاروائی کے عمل سے نہ گزرنا پڑے ایسے میں ایمر جنسی سروس کا قیام جسکی سروسز صرف ایک آسان یاد رہنے والے نمبر 1122پر امیر و غریب کو یکساں حاصل ہوں یقینا ایک خواب سالگتا ہے۔پھر 2005کے ہولناک زلزلے نے ایسی سروس کی اہمیت کو مزید اجاگر کر لیا۔خواب نے حقیقت کا روپ دھار ا اس وقت کے وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الہی نے ڈاکٹر رضوان نصیر کو سیاسی پشت پناہی فراہم کرتے ہوئے اور جلد ہی ایمرجنسی سروس کو لاہور سے 12بڑے شہروں میں شروع کیا ۔ یہ وہ وقت تھا جب شہریوں کوکسی حادثے یا سانحے میں نہ ایمبولینس ملتی تھی اور نہ تربیت یافتہ فائر اینڈ سروسز موجود تھیں۔ حادثات تو روز مرہ کا معمول بن چکے تھے ۔تاریخ کے اوراق پلٹیں توایمرجنسی سروس سے پہلے کوئی ایسا جامع منظم نظام موجود نہیں تھاجو کسی بے یارومدد گار حادثے کے شکار انسان کی بلا معاوضہ ،بلا تفریق مدد کرے۔ایسے نامناسب حالات میں زندگی بچانے والے آلات سے لیس ایمبولینس اور تربیت یافتہ ایمرجنسی پیرامیڈیکس اور ریسکیورز کا ایک نمبر 1122پر ایمرجنسی کال پرلبیک کہنااور بروقت رسپانس اور فوری مدد کرنا آج 16سال بعد بھی ایک خواب ہی لگتا ہے۔لیکن یہ خواب حقیقت بن چکا ہے کیونکہ لاہور سے شروع ہونے والی ایمرجنسی سروس کا دائرہ کار تحصیل کی سطح تک پہنچ چکا ہے اور دوسرے صوبوں میں ایمرجنسی سروس کا قیام عمل میں لایا جا رہا ہے۔
آج ایمرجنسی سروس ریسکیو1122نے خدمت انسانیت کے 16سال مکمل کر لیے ہیں اور ان 16سالوں کے دوران بے شمار چیلنجز کا سامنا رہا لیکن جب ارادے مصمم ہوںاور آپ اپنے ملک کے لیے کچھ کرنا چاہتے ہوںتو اللہ تعالیٰ کی مدد یقینی ہو جاتی ہے ۔ الحمدللہ آج ایمرجنسی سروس نے صرف پنجاب میں 86لاکھ سے زائد لوگوں کو بروقت ریسکیو کیا۔ ڈیڑھ لاکھ سے زائد حادثات میں 450ارب کے ممکنہ نقصانات کو بروقت ایمرجنسی ریسپانس اور پیشہ وارانہ فائرفائٹنگ سے بچایا۔ موٹر بائیک ایمبولینس سروس نے 9ڈویژنل ہیڈکوارٹر ز میں ایمرجنسی ریسپانس کے نیا ریکارڈ قائم کرتے ہوئے 4منٹ کے اوسط ریسپانس ٹائم سے تین سالوں کے دوران روڈ ٹریفک حادثات اور تنگ گلیوں میں ریسپانس کرتے ہوئے تقریبا6لاکھ سے ایمرجنسی متاثرین کو ریسکیو کیا۔
اسی طرح پیشٹ ٹرانسفر سروس جو کہ محکمہ صحت سے لے کر ریسکیو1122کو دی گئی تھی اس سروس کے ذریعے 8لاکھ شدید علیل مریضو ں کو ایک ہسپتال سے بہتر سہولیات والے ہسپتالوں میں منتقل کیا۔ ریسکیو سروس نے پنجاب کی تمام یونین کونسلز میں کمیونٹی ایمرجنسی ریسپانس ٹیمز تشکیل دی اور 10لاکھ فرسٹ ایڈرز کو تربیت دی تاکہ معاشرے میں حادثات کی روک تھام اور سیفٹی کلچر کو فروغ دیا جائے۔ (جاری)
شہباز شریف اب اپنی ساکھ کیسے بچائیں گے
Apr 18, 2024