افغانستان کی حالیہ بدامنی سے مہاجرین کا نیا سیلاب آ سکتا ہے۔ پاکستان کے وزیر سفیران کی ہائی کمشنر برائے مہاجرین سے جنیوا میں ملاقات موجودہ صورتحال پر بریفنگ دی۔ حالیہ تبدیلیوں کے باوجود پاکستان میں افغان مہاجرین کی امداد اور فلاح و بہبود کا عمل جاری ہے۔ شہریار آفریدی
پاکستان پہلے ہی لاکھوں افغان مہاجرین کو گزشتہ چار دہائیوں سے پناہ دئیے ہوئے ہے۔ اب افغانستان کے بگڑتے ہوئے حالات سے خطرہ ہے کہ کہیں وہ ملکی خانہ جنگی اور بدامنی سے تنگ آ کر افغان مہاجرین کا ایک اور بڑا ریلا پاکستان کا رخ نہ کر لے۔ پاکستانی معیشت اتنے مہاجرین کا بوجھ اٹھانے سے قاصر ہے۔ نئے مہاجرین کی آمد کی وجہ سے پاکستان کی مشکلات میں مزید اضافہ ہو گا۔ عالمی ادارے ویسے ہی زبانی کلامی ستائش پر زیادہ زور دیتے ہیں۔ عملی سطح پر پاکستان میں موجود مہاجرین کی فلاح و بہبود کا بوجھ زیادہ تر پاکستان خود ہی برداشت کر رہا ہے۔ ہائی کمشنر برائے افغان مہاجرین نے جنیوا میں اس بات کی تعریف بھی کی ہے۔ اس لیے عالمی برادری افغانستان میں قیام امن کی اپنی ذمہ داریاں پوری کرے۔ اس سلسلے میں امریکہ، طالبان اور حکومت افغانستان میں منقطع امن مذاکرات کی بحالی ہی پہلا اور صحیح آپشن ہے۔ مذاکرات سے ہی مسئلہ افغانستان کا حل تلاش کیا جا سکتا ہے جو امن کی ضمانت بن سکتا ہے۔ اس لیے امریکہ بھی افغانستان میں امن کی ذمہ داری نبھائے اور وہاں امن کی بحالی کے لیے فوری مذاکرات کا دوبارہ آغاز کرے جو تینوں فریقوں کے لیے سود مند ثابت ہو گا۔
"ـکب ٹھہرے گا درد اے دل"
Mar 27, 2024