اسلام آباد کی احتساب عدالت میں فلیگ شپ انوسٹمنٹ ریفرنس کی سماعت ہوئی۔ نواز شریف بھی عدالت میں پیش ہوئے۔ سربراہ جے آئی ٹی واجد ضیا کا اپنے بیان میں کہنا تھا کہ سپریم کورٹ نے جے آئی ٹی بنانے کا حکم دیا۔ اور سوال پوچھا کہ فلیگ شپ انوسٹمنٹ اور دیگر کمپنیوں کے قیام کیلئے پیسہ کہاں سے آیا؟ کمپنیوں کا اصل مالک کون ہے؟ کیا حسن اور حسین نواز اپنے والد کے بے نامی دار ہیں؟ جے آئی ٹی نے فلیگ شپ ریفرنس سے متعلق یو اے ای اور یو کے حکام کو ایم ایل ایز بھجوائے۔ یو اے ای حکام کی طرف سے ایم ایل اے کا جواب موصول ہوا۔ واجد ضیا کی جانب سے طارق شفیق کا بیان حلفی عدالت میں پیش کرنے پر خواجہ حارث نے اعتراض اٹھایا کہ طارق شفیع نہ اس کیس میں گواہ ہیں نہ ہی ملزم ۔ بیان حلفی بھی قانون کے مطابق تصدیق شدہ نہیں، اس لیے شہادت کے طور پر پیش نہیں کیا جا سکتا۔ واجد ضیا نے گلف سٹیل ملز کی فروخت کے معاہدے اور قطرے شہزادے کا خط بھی عدالت میں پیش کیا اور بتایا کہ مکمل شواہد پیش کرنے میں دو دن لگ جائیں گے۔ عدالت نے ایم ایل اے کے جواب کی کاپی کو ریکارڈ حصہ بناتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔
پنجاب حکومت نے پیر کو چھٹی کا اعلان کر دیا
Mar 28, 2024 | 17:38