غریبوں کی مددکا اجر
مکرمی! اسلام نے زکٰوۃ اور صدقات کو اسلامی معاشی نظام کا اہم حصہ قرار دیا ہے ہم دولت کو اللے تلے میں اڑا دیتے ہیں اور ہم کبھی گوارہ نہیں کرینگے کہ کسی غریب یا یتیم بچے کو اپنے گھر میں لاکر اپنے بچوں کی طرح اس کی تربیت اور تعلیم کا بندوبست کریں اور اللہ کو راضی کرنے کا باعث بنیں۔ ہمارے پیارے نبی ؐ کو جب علم ہوتا کہ یہ بچہ یتیم ہے اس کے سر پر 3 دفعہ ہاتھ پھیرتے اس کیلئے خیرو نیکی کی دعا کرتے ۔یہ شفقت کا درجہ بچے کے غم کو ہلکا کرنے میں عمدہ و معاون ثابت ہوتا ہے عید کا تہوار مسلمانوں کیلئے بڑی خوشی کا تہوار ہے اس موقع پر دل کھول کر خوشیاں منائی جاتی ہیں خوشیوں کے اس ہجوم میں ایک ننھا سا بچہ اداس کھڑا تھا اس بچے کی اداسی کہانی سنارہی تھی نماز کیلئے جاتے ہوئے نبی کریم ؐ ایک بچے کے پاس رکے اور اسے پوچھا اس خوشی کے موقع پر تم اداس کیوں ہو؟ بچے نے اپنے یتیم ہونے کی کہانی بیان کی حضورؐ کریم بچے کو اپنے گھر لے گئے نئے کپڑے پہنائے اور بچے کو بتایا عائشہ ؓ کو اپنی ماں سمجھو اور حسن حسینؓ کو اپنے بھائی سمجھو بچے نے کہا کہ مجھے عائشہ ؓ جیسی ماں حسن حسین ؓ جیسے بھائی کہاں مل سکتے ہیں۔دوسروں کو سکھ دے کر انسان بڑا پرسکون ہوجاتاہے یتیموں اور غریبوں کی مدد کا یہ منفرد طریقہ ہی غریبوں اور یتیموں کے آنسو پونچھ سکتا۔یتیم خانے کبھی بھی اس طرز عمل کا بدل نہیں ہوسکتے،اس قسم کا طرز عمل بچوں میں اپنانیت کا احساس پیدا کرتا ہے ایسے جذبات اور احساسات یتیم خانے میں پلنے والے بچوں کے نہیں ہوسکتے۔ہمیں اسلامی تاریخ سے سبق لینے کی ضرورت ہے۔(رشید احمد،گلستان کالونی واہ کینٹ)