جے یو آئی (ف) اور جماعت اسلامی کے درمیان ضمنی انتخابات بارے دلچسپ اختلافی صورتحال
راولپنڈی (سلطان سکندر) 25 جولائی کے عام انتخابات میں متوقع نتائج حاصل نہ کر پانے کے بعد دینی جماعتوں کے اتحاد ایم ایم اے کی حلیف جماعتوں جے یو آئی (ف) اور جماعت اسلامی کے درمیان دو ماہ 19 دن کے اندر 14 اکتوبر کے ضمنی انتخابات کے بارے میں دلچسپ اختلافی صورتحال پیدا ہو گئی ہے۔ جے یو آئی (ف) نے اپنی جماعتی ہائی کمان کے فیصلے کے تحت مسلم لیگ ن کے امیدواروں کی کھلم کھلا حمایت کی ہے اور جمعیت کے سیکرٹری جنرل سینیٹر مولانا عبدالغفور حیدری نے حالیہ دورہ راولپنڈی کے دوران دارالعلوم فاروقیہ کے مہتمم مولانا قاضی عبدالرشید کے استقبالیہ میں نوائے وقت کے استفسار پر بتایا کہ جے یو آئی نے متحدہ اپوزیشن کے فیصلے کے تحت 25 جولائی کے رنراپ امیدواروں کی حمایت کی ہے جبکہ جے یو آئی (ف) راول ٹاؤن کے امیر مفتی مسرت اقبال کا کہنا ہے کہ جماعت اسلامی یو سی 31 کے امیر حاجی محمد اشرف میرے ساتھ مسلم لیگ ن کے این اے 60 سے امیدوار سجاد خان کو ووٹ دے کر آئے ہیں۔ شہر میں جماعت اسلامی کے بااثر رہنما اور پی پی 17 کے سابق امیدوار رضا احمد شاہ نے رابطہ کرنے پر بتایا کہ میرا این اے 60 میں ووٹ ہی نہیں اور میں دن بھر گھر سے نہیں نکلا۔ ایم ایم اے ضلع راولپنڈی کے صدر اور جماعت اسلامی رورل ضلع راولپنڈی کے امیر شمس الرحمنٰ سواتی نے کہا کہ امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے کارکنوں کو 14 اکتوبر کو روزہ رکھنے اور کسی کو ووٹ نہ دینے کی ہدایت کی اور ہم نے بھی حتی الوسع اس بات کی کوشش کی اور کارکنوں کو صرف تحریک لبیک کے امیدواروں کو ووٹ دینے کا استثنیٰ دیا۔ ظفر الحق روڈ پر پی ٹی آئی کے یو سی 30 کے پولنگ کیمپ میں ظہیر احمد اعوان کا کہنا تھا کہ جماعت اسلامی کے کارکنوں نے مسلم لیگ ن کے امیدوار کی انتخابی مہم چلائی اور ووٹ دیئے ہیں جبکہ ٹیپو روڈ پر چکلالہ کینٹ وارڈ 2 پی ٹی آئی اور مسلم لیگ ن کے کیمپوں میں موجود کارکنوں نے بتایا کہ جماعت اسلامی کے کارکنوں کے ووٹ دونوں جماعتوں کو ملے ہیں۔ مسلم لیگ ن راولپنڈی سٹی کے جنرل سیکرٹری حاجی پرویز خان نے بتایا کہ جماعت اسلامی نے اجتماعی طور پر نہیں بلکہ انفرادی طور پر مسلم لیگ ن کو ووٹ دیئے ہیں۔