انتظامیہ کی لاپرواہی‘ عدم توجہ‘ داتا دربار ہسپتال مسائل اور کرپشن کا گڑھ بن گیا
لاہور (سروے: سید عدنان فاروق) محکمہ اوقاف کے زیر انتظام ماضی میں شعبہ امراض چشم کے حوالے سے مشہور داتا دربار ہسپتال انتظامیہ کی لاپرواہی، عدم توجہ کے باعث مسائل اور کرپشن کا گڑھ بن گیا، سرکاری وسائل کو ذاتی وسائل سمجھ کر استعمال کیا جانے لگا، ہسپتال میں اکثر ڈاکٹر حاضری کے باوجود ڈیوٹی سرانجام نہیں دیتے اور پیرامیڈیکل سٹاف ہسپتال آنے والے مریضوں کی علاج معالجہ کی ذمہ داری ادا کرتا ہے جبکہ گائنی ایمرجنسی مریضوں کو لیڈی ولنگٹن ریفر کرنا ڈیوٹی پر موجود عملہ کا وطیرہ بن گیا۔ محکمہ سے ریٹائر ہونے والے اکثر افسردہ ملازمین کے لیے ہسپتال کے دروازے بند جبکہ انتظامیہ کے منظورنظر افراد کو نوازا جاتا ہے۔ تفصیلات کے مطابق حال میں ایک وفاقی تحقیقاتی ایجنسی نے ہسپتال کی لیبارٹری اور سٹور سے 8 سو کے قریب زائد المیعاد ہیپاٹائٹس کٹس قبضہ میں لیں جس کے بعد ہسپتال انتظامیہ نے محکمہ اوقاف حکام کے ساتھ مل کر اس معاملے پر پردہ ڈال دیا اور سب ٹھیک ہے کی رپورٹ جاری کروا لی جبکہ چند روز قبل گائنی کی مریضہ نے ڈاکٹر کی عدم موجودگی میں ایک بچے کو جنم دیا اس معاملے کو بھی ہسپتال انتظامیہ ناصرف دبا لیا بلکہ خبر لیک کرنے کے شک پر مختلف ملازمین کے خلاف اقدامات بھی کیے۔ ایم ایس کا پی اے ہسپتال کا بے تاج بادشاہ بن گیا۔ ہسپتال سے متصل رہائشی کالونی میں اپنے استحقاق سے بڑے گھر میں ناصرف قابض ہے بلکہ ہسپتال کی پانی ٹینکی کے نیچے کمرے میں الیکٹریشن کو غیرقانونی طور پر رہائش کی اجازت دینے کے عوض شعبہ گائنی سے براہ راست بجلی حاصل کر رہا ہے۔ قانون کے مطابق ہسپتال ویسٹ کو تلف کرنا انتظامیہ کی ذمہ داری ہوتی تاہم داتا دربار ہسپال انتظامیہ نے ہسپتال ویسٹ کو تلف کرنے کیلئے دستاویزات میں معاہدہ کیا ہے تاہم صفائی کا عملہ ہسپتال ویسٹ کو ضلعی حکومت کے کوڑادانوں میں پھینکتا ہے جبکہ مبینہ طور پر شالیمار لنک روڈ کی ایک کمپنی کے نام پر ہر ماہ 10ہزار روپے کا بل کی ادائیگی کی جاتی ہے۔ ہسپتال انتظامیہ نے بارہا نشاندہی کے باوجود پی اے شاہ محمد بھٹی کے نائب قاصد، بہنوئی رحمت بھٹی کو کرپشن کی شکایات پر پتھالوجی لیب کے کیش کائونٹر سے الگ کر دیا۔ تاہم مالی کرپشن کے حوالے سے اس کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔ ہسپتال ریکارڈ کے مطابق ماہ جون اور جولائی میں لیبارٹری میں بالترتیب 1338 اور 972 مریضوں کے ایگزیمن کا ریکارڈ موجود ہے جبکہ لیبارٹری کو فراہم کی گئی سرنجز کے استعمال کے یہ بات سامنے آئی ہے کہ جون میں 1760 اور جولائی میں 1575سرنجیں استعمال ہوئیں، ہسپتال ذرائع کے مطابق یہ کیش کائونٹر پر تعینات ذمہ دار نے مریضوں کا اندراج نہ کر کے ٹیسٹوں کی فیس ہڑپ کی ہے۔ ہسپتال ریکارڈ کے مطابق رحمت بھٹی کی تبدیلی کے پتھالوجی لیب کی آمدن میں حیرت انگیز طور پر اضافہ ہوا ہے۔ بعض سرکاری ملازمین نے ’’نوائے وقت‘‘ کے توسط سے وزیراعلیٰ پنجاب سے اپیل کی ہے کہ انہوں نے محکمہ میں چالیس چالیس سروس کی اور محکمہ کی بہتری کیلئے کام کیا لیکن آج ہمیں اس کا صلہ مل رہا ہے کہ ہمیں ایک کلرک دھتکارتا ہے اور ایم ایس اس کے سامنے بے بس ہے۔