دی نیشن مورخہ 9 اکتوبر نے کرنل (ر) ریاض جعفری راولپنڈی کا خط شائع کیا ہے جس میں دینی فہم کی تڑپ رکھنے والے اس سابق فوجی نے سوال اٹھایا ہے کہ ہمارے ہاں جو حج اس روز کیوں نہیں سمجھا جا رہا جس روز حج میدان عرفات میں انعقاد پذیر ہوتا ہے اس سال سعودی عرب میں چاند ایک روز پہلے اور ہمارے ہاں ایک روز بعد دکھائی دیا ہے۔ انہوں نے اہم نکتہ اٹھا دیا ہے کہ میدان عرفات میں تو حج سعودی رویت کی وجہ سے 14 اکتوبر کو ہو گا اور مکہ میں عیدالاضحیٰ 15 اکتوبر کو ہو گی۔ رویت کے فرق کی وجہ سے جبکہ پاکستان میں حج 15 اکتوبر کو سمجھا جائے گا اور عیدالاضحیٰ 16 اکتوبر کو ہو گی۔ ہم اس موضوع پر سوچ بچار کر رہے تھے کہ مکہ مکرمہ میں 55 سال گزارنے والے اور بیت اللہ و مکہ مکرمہ پر جامعہ الازہر سے پی ایچ ڈی کرنے والے جامع ام القریٰ مکہ مکرمہ کے عبیدالرحمان حافظ ہمارے ہاں تشریف لائے۔ ہم نے یہ مسئلہ انکے سامنے رکھا وہ چونکہ احادیث اور کتب احادیث پر گہری نظر رکھتے ہیں لہٰذا انہوں نے کہا کہ حج تو اصل میں صرف یوم عرفات کا نام ہے۔ ”عرفات“ صرف ایک مخصوص جگہ ہے جو مکہ مکرمہ کے مضافات میں منیٰ اور مزدلفہ کے قریب واقع ہے۔ عملاً حج اسی جگہ پر انعقاد پذیر ہوتا ہے اور اس کا حساب بھی صرف سعودی رویت کے مطابق ہوتا ہے۔ انہوں نے یوم عرفات کو روزے کے حوالے سے بھی دو احادیث کا حوالہ دیا کہ یوم عرفہ کا روزہ رکھنا جناب رسول کو بہت محبوب تھا۔ یوم عرفات ”نو“ ذی الحج کو ہوتا ہے۔ ایک حدیث میں 9 ذی الحجہ کا روزہ افضل ترین عبادت بتایا گیا ہے جبکہ دوسری حدیث میں روزہ کے حوالے سے یوم عرفات کے دن کا ذکر ہے گویا عمل حج جو میدان عرفات میں عملاً نو ذی الحجہ کو ہی وقوع پذیر ہوتا ہے اسی مخصوص دن روزہ رکھا جانا ضروری ہے۔ اس اعتبار سے پاکستانی رویت کے مطابق 9 ذی الحجہ جس دن ہو گا عملاً میدان عرفات کا یوم عرفات ایک روز پہلے گزر چکا ہو گا اور مکہ و مدینہ کے لوگ پاکستان سے ایک روزہ پہلے 9 ذی الحجہ کا روزہ رکھ چکے ہونگے۔ اسکی فہم حدیث اور مکی رسم و رواج کی روشنی میں پاکستان میں جس نے 9 ذی الحجہ کا روزہ سنت سمجھ کر رکھنا ہے یہ ”اسی دن“ ضروری ہے ”جس دن“ میدان عرفات میں حج ادا ہو رہا ہوتا ہے (اسی لئے ہمارا موقف رہا ہے کہ پاکستانی علماءکو اجتہاد کرکے پاکستانی رویت مکی رویت ہلال کیمطابق کر لینی چاہئے تاکہ حج، عیدین، رمضان اور لیلتہ القدر پاکستان میں اسی دن تصور ہوں جس دن یہ مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ میں عملاً قبول کئے جاتے ہیں مگر ہمارے کچھ علماءرویت کے حوالے سے چاند دیکھنے کی حدیث پر سختی سے قائم ہیں) جو عملاً فریضہ حج، 9 ذی الحجہ کے روزے، عیدین اور لیلتہ القدر سے مکہ مکرمہ سے ہمیں الگ کر دیتے ہیںجبکہ ملائشیا اور انڈونیشیا جیسے مشرق بعید کے دو ممالک اپنی رویت ہلال مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ سے وابستہ کرکے ”اجتہادی“ راستے اپنائے ہوئے ہیں تو پاکستانی ایسا کیوں نہیں کر سکتے؟ ہم نے یہ معاملہ اخلاص کیساتھ پیش کیا ہے حالانکہ ہر سال رویت کے حوالے سے یہ بحث ہوتی ہے مگر دی نیشن میں کرنل (ر) ریاض جعفری نے جو مسئلہ ”نو“ ذی الحجہ اور میدان عرفات کو بطور ”حج“ اٹھایا ہے اسکے ساتھ ہی ہم نے ”9“ ذی الحجہ کے ”روزے“ کا معاملہ بھی عبیدالرحمان حافظ جیسے ثقہ عالم کے حوالے سے پیش کیا ہے کیا ہم اس موقف کو اہمیت دے سکتے ہیں؟ کیا ہم خود کو حج اور 9 ذی الحجہ کے روزے کے حوالے میدان عرفات کے ساتھ اور حج کی ادائیگی کے ساتھ وابستہ کر سکتے ہیں؟ تحریر کے آخر میں ہم قارئین کی توجہ میدان عرفات میں بے شمار نیم کا درخت لگانے والے مکہ مکرمہ کے عبدالرحمان الفقیہ کی طرف مبذوال کراتے ہیں مکہ مکرمہ میں درخت اگانا مشکل ترین کام ہے۔ مگر مرغیوں کا کاروبار کرنے والے عبیدالرحمان الفقیہ نے میدان عرفات اور عمل حج سے اپنے عشق کی قوت سے حجاج کیلئے نیم کے لاتعداد درخت اگائے ہیں اپنے خرچے پر ہر روز ان کو پانی دینے کیلئے بہت زیادہ ٹنیکر مخصوص کئے جب یہ درخت سچ مچ اگ آئے اور بڑے ہو گئے تو بعدازاں شاہ فہد نے اس عمل میں سرپرستی کی اور پھر جنرل ضیاءالحق نے بھی کافی دلچسپی لی تھی۔ عبید الرحمان الفقیہ عزیزیہ کی جامع مسجد کے بانی بھی ہیں۔ انکے والد نے اس مسجد کے قیام میں دلچسپی لی تھی۔ وہ جوانی میں بہت غریب تے۔ باپ سے غربت دور کرنے کا نسخہ مانگا تو باپ نے حدیث رسول میں بیان شدہ غربت دور کرنے کا نسخہ بتایا کہ نئی شادی کرو تاکہ نئی عورت اپنے ساتھ تمہاری نئی تقدیر لائے۔ عبیدالرحمان الفقیہہ نے ایک بیوہ عورت سے شادی کی اسکے مشورے سے عزیزیہ میں اپنے گھر مرغی خانہ کھولا اور پھر دیکھتے ہی دیکھتے اسکی مرغیاں دو لاکھ اسی ہزار یومیہ فروخت ہونا شروع ہو گئیں۔ یہ سب کچھ ایک بیوہ نیک خاتون سے شادی کا ثمر تھا۔ عبیدالرحمان الفقیہ کا مرغیوں کا کاروبار سعودی عرب میں سب سے ےبڑا کاروبار ہے۔ میدان عرفات میں حجاج کیلئے سایہ فراہم کرنے کے خواہش مند اور نیم کے درخت اگانے والے اس عظیم مکی مسلمان کیلئے دعائے مغفرت اور بلندی درجات کی استدعا کرتا ہوں۔
شہباز شریف اب اپنی ساکھ کیسے بچائیں گے
Apr 18, 2024