وقت ایک سا نہیں رہتا، موسم بدلتا ہے، کبھی بہار نغمہ سرا ہوتی ہے تو کبھی خزاں نوحہ کناں، کبھی رم جھم روح کو گد گداتی ہے تو کبھی کڑکتی دھوپ سے جسم جھلسنے لگتے ہیں جس طرح موسم کے تیور بدلتے رہتے ہیں۔ اسی طرح آج کل ہماری سیاست کا موسم پھر سے بدل رہا ہے اب سیاست میں خوبصورت و رنگین وعدوں کا موسم شروع ہو چکا ہے۔ ہر طرف وعدوں کی بہار ہے جس سے جو چاہو وعدہ لے لو۔ تارے توڑ کے لانا تو عام سی بات ہے اب تو چاند کو زمین پہ اتارنے کا وعدہ بھی لیا جا سکتا ہے۔ آجکل عوام سے زور و شور سے وعدے کئے جا رہے ہیں مثلاً بجلی کے بحران کو ختم کرنے کا وعدہ، مہنگائی کے اژدھا کا قلع قمع کرنے کا وعدہ، دہشت گردی پہ قابو پانے کا وعدہ اور شاعرانہ وعدے نہ کرنے کا وعدہ، غرضیکہ ہر قسم کے وعدے نبھانے کے لیے خوبصورت اور پُرفریب الفاظ کا استعمال بڑے آرام سے کیا جا رہا ہے اور عوام بیچاری پھر تالیوں کی گونج میں یہ گانا گا رہی ہے۔
یہ وعدہ کرو گے کہ محبت کریں گے
اور ہماری سیاسی قیادتیں وعدوں کی بھاری بھر کم گٹھڑی اٹھائے ہر گلی کوچے میں چیخ چیخ کر دہائی دے رہی ہیں کہ خدارا ہم پہ یقین کر لو ہم تمہارے ہی ہیں۔ ہم تمام وعدے نبھائیں گے۔ ہم اس ملک کو بدل کے رکھ دیں گے۔ ہم غربت تو کیا غریب کا بھی خاتمہ کر دیں گے۔ نہ رہے گا بانس نہ بجے گی بانسری۔ ہم گھر گھر مٹی کے دیئے اور چراغ جلائیں گے۔ بجلی اور گیس کے جھنجھٹ سے لوگوں کو آزاد کر دیں گے۔ ہم ان کو اس ملک کی ہر ذمہ داری سے دور رکھیں گے۔ اس ملک کے تمام اثاثے ہم اپنے نام کر لیں گے۔ آپ ہمیں اپنا قیمتی ووٹ دیں تاکہ ہم اسبملی ہال میں ہونے والے ڈرامے کا کردار بن سکیں وغیرہ وغیرہ۔ کہا جاتا ہے کہ کامیاب وہی ہوتا ہے جو وعدے کرنے میں سخی ہو۔ ایک سیاستدان سے کسی نے پوچھا کہ آپ نے کتنے وعدے کئے پورا کوئی وعدہ نہیں کیا۔ وہ بولا ابھی ایک وعدہ باقی ہے۔ میں نے اپنے تمام وعدے پورے کرنے کا وعدہ نہیں کیا۔ مختصر یہ کہ حزب اقتدار وعدہ کرتی ہے اور حزب اختلاف وعدہ شکنی کا اعلان کرتی رہتی ہے۔ لوگ سنتے رہتے ہیں اور وقت گزرتا رہتا ہے۔ عام طور پر وعدہ بات کو کل پر ٹالنے کیلئے کیا جاتا ہے۔ اگر ہم اپنے وعدوں کو پورا کرنے کا عزم صمیم کر لیں تو معاشرے سے بہت سی برائیاں ختم ہو سکتی ہیں۔
اللہ پاک کا ارشاد ہے کہ ہم سے ہمارے وعدوں کی باز پرس ہو گی۔ وعدے حال میں مستقبل کے سہانے خواب دکھانے کیلئے کئے جاتے ہیں اور جب مستقبل حال بنتا ہے تو وعدہ کرنے والا حال ماضی بن چکا ہوتا ہے۔ یوں وعدے وفا کرنے کا وقت آتا بھی نہیں۔ یہی حال ہماری سیاسی قیادتوں کا ہے۔ عوام بیچاری اپنے ٹوٹے خوابوں کی کرچیاں سمیٹے اپنی قسمت پہ اشک بہاتی رہتی ہے۔
غلط تھے وعدے مگر یقین رکھتا تھا
وہ شخص لہجہ بڑا دلنشین رکھتا تھا
پنجاب حکومت نے پیر کو چھٹی کا اعلان کر دیا
Mar 28, 2024 | 17:38