ہر آدمی کے اندر انسان اور شیطاں
اِک دوسرے کا ہر پل تھامے ہوئے گریباں
آپس میں لڑ رہے ہیں، تکرار کر رہے ہیں
خواہش پر اپنی اپنی اصرار کر رہے ہیں
انسان کہہ رہا ہے کرنے دو مجھکو نیکی
شیطان کہہ رہا ہے دعوت سنو بدی کی
دنیا میں آئے ہو تو کچھ روز عیش کر لو
پیدا کرو اثاثے اور جمع کیش کر لو
جیسے کمایا جائے، تم مال و زر کما لو
کچھ قیمتی حسیں گھر، ہر ملک میں بنا لو
انسان تنگ آ کر ”لاحول“ پڑھ رہا ہے
اور اپنے رب کے آگے ماتھا رگڑ رہا ہے
کہتا ہے میرے مولا لے کام مجھ سے اچھا
رستہ دکھا دے سیدھا، جذبہ دے نیک، سچا
توفیق دے مجھے، میں اُجڑے نگر بساوں
سیلاب سے متاثر لوگوں کے گھر بساوں
امداد ہے امانت اُن کی، امین ہوں میں
حق دار جو ہے جتنا بس اُتنا اُسکو دوں میں
ہوں کارکن کہ افسر مَیں حکمراں کہ لیڈر
انسانیت کی خدمت ہے فرضِ عین مجھ پر
یارب تُو فتح مجھکو شیطان پر عطا کر
تاکہ نہ ہو ندامت تیرے حضور آ کر
اِک دوسرے کا ہر پل تھامے ہوئے گریباں
آپس میں لڑ رہے ہیں، تکرار کر رہے ہیں
خواہش پر اپنی اپنی اصرار کر رہے ہیں
انسان کہہ رہا ہے کرنے دو مجھکو نیکی
شیطان کہہ رہا ہے دعوت سنو بدی کی
دنیا میں آئے ہو تو کچھ روز عیش کر لو
پیدا کرو اثاثے اور جمع کیش کر لو
جیسے کمایا جائے، تم مال و زر کما لو
کچھ قیمتی حسیں گھر، ہر ملک میں بنا لو
انسان تنگ آ کر ”لاحول“ پڑھ رہا ہے
اور اپنے رب کے آگے ماتھا رگڑ رہا ہے
کہتا ہے میرے مولا لے کام مجھ سے اچھا
رستہ دکھا دے سیدھا، جذبہ دے نیک، سچا
توفیق دے مجھے، میں اُجڑے نگر بساوں
سیلاب سے متاثر لوگوں کے گھر بساوں
امداد ہے امانت اُن کی، امین ہوں میں
حق دار جو ہے جتنا بس اُتنا اُسکو دوں میں
ہوں کارکن کہ افسر مَیں حکمراں کہ لیڈر
انسانیت کی خدمت ہے فرضِ عین مجھ پر
یارب تُو فتح مجھکو شیطان پر عطا کر
تاکہ نہ ہو ندامت تیرے حضور آ کر